شمشاد
لائبریرین
فائل کا نام : پارٹ ۱، فائینل ۳
صفحہ ۳۸
لاونی کا بنیادی موضوع عشق ہوتا ہے اور عشقیہ جذبات عورت کی طرف سے ظاہر کیے جاتے ہیں لیکن اس صنف کی دنیا محدود نہیں ہے اور موضوعات کے تنوع کے اعتبار سے اسے کئی قسموں میں بانٹا جا سکتا ہے۔ مثلاً رومانی، ناصحانہ، راہبانہ، دیومالائی، حکایاتی، شخصی، مزاحیہ وغیرہ۔ لیکن اس میں زیادہ تر مرد کا روٹھنا اور عورت کا اسے منانا، عاشق و معشوق کی چھیڑ چھاڑ یا تکرار، وصل و ہجر کے جذبات اور کرشن کی لیلاؤں کا بیان ملتا ہے۔ رام جوشی، ہونا جی بال، پرشرام اور پربھاکر کی لاونیاں کلاسیکی درجہ رکھتی ہیں۔
لاونیوں کو پیشواؤں کے دور اور خصوصاً آخری پیشوا باجی راو دوم کے زمانے میں زیادہ مقبولیت اور عروج حاصل ہوا۔ ان میں عیش کوشی، رنگین مزاجی اور جنس زدگی نمایاں ہے۔ شاہی دور اور جاگیردارانہ نظام کی پروردہ ہونے کے سبب ان لاونیوں میں کلی دار انگرکھوں، کامدار جوتیوں، کمان دار ابروؤں اور تاؤ دی ہوئی مونچھوں والے بانکے سجیلے جوانوں کا ذکر ہے جو دستار میں کلغی و موتی اور سرپیچ میں جیغہ لگاتے اور گلے میں موتیوں کی مالا پہنتے ہیں اور سبز ساڑی اور انگیا پہن کر گلے میں سبز موتیوں کا ہار ڈالے، سبز رنگ محل میں سبز مسند پر بیٹھی معشوقائیں ان کا انتظار کرتی ہوئی ہجر میں بے قرار نظر آتی ہیں۔ اکثر لاونیوں میں عورت کے سراپا کو بہت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور حسن اور اس کے متعلقات کو عورت کے جسم اور جذبات میں تلاش کیا گیا ہے لیکن ہر اچھے لاونی کار نے ایسے موقعوں پر شاعری کے حسن کو بھی برقرار رکھا ہے۔
مہاراشٹر کا ایک عوامی ناٹک "تماشا" ہے جو نوٹنکی سے ملتی جلتی تمثیلی صنف ہے ((تفصیل کے لیے "تماشا" دیکھیے)) اب لاونی اسی ناٹک کا اٹوٹ حصہ ہے جسے رقاصائیں پورے بو بھاو اور اداکاری کے ساتھ اسٹیج پر پیش کرتی ہیں۔ اکثر مراٹھی فلموں میں تماشا اور لاونی کو شامل رکھا جاتا ہے۔ غزل گائیکی کی طرح لاونی گانے والیوں کے
صفحہ ۳۸
لاونی کا بنیادی موضوع عشق ہوتا ہے اور عشقیہ جذبات عورت کی طرف سے ظاہر کیے جاتے ہیں لیکن اس صنف کی دنیا محدود نہیں ہے اور موضوعات کے تنوع کے اعتبار سے اسے کئی قسموں میں بانٹا جا سکتا ہے۔ مثلاً رومانی، ناصحانہ، راہبانہ، دیومالائی، حکایاتی، شخصی، مزاحیہ وغیرہ۔ لیکن اس میں زیادہ تر مرد کا روٹھنا اور عورت کا اسے منانا، عاشق و معشوق کی چھیڑ چھاڑ یا تکرار، وصل و ہجر کے جذبات اور کرشن کی لیلاؤں کا بیان ملتا ہے۔ رام جوشی، ہونا جی بال، پرشرام اور پربھاکر کی لاونیاں کلاسیکی درجہ رکھتی ہیں۔
لاونیوں کو پیشواؤں کے دور اور خصوصاً آخری پیشوا باجی راو دوم کے زمانے میں زیادہ مقبولیت اور عروج حاصل ہوا۔ ان میں عیش کوشی، رنگین مزاجی اور جنس زدگی نمایاں ہے۔ شاہی دور اور جاگیردارانہ نظام کی پروردہ ہونے کے سبب ان لاونیوں میں کلی دار انگرکھوں، کامدار جوتیوں، کمان دار ابروؤں اور تاؤ دی ہوئی مونچھوں والے بانکے سجیلے جوانوں کا ذکر ہے جو دستار میں کلغی و موتی اور سرپیچ میں جیغہ لگاتے اور گلے میں موتیوں کی مالا پہنتے ہیں اور سبز ساڑی اور انگیا پہن کر گلے میں سبز موتیوں کا ہار ڈالے، سبز رنگ محل میں سبز مسند پر بیٹھی معشوقائیں ان کا انتظار کرتی ہوئی ہجر میں بے قرار نظر آتی ہیں۔ اکثر لاونیوں میں عورت کے سراپا کو بہت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور حسن اور اس کے متعلقات کو عورت کے جسم اور جذبات میں تلاش کیا گیا ہے لیکن ہر اچھے لاونی کار نے ایسے موقعوں پر شاعری کے حسن کو بھی برقرار رکھا ہے۔
مہاراشٹر کا ایک عوامی ناٹک "تماشا" ہے جو نوٹنکی سے ملتی جلتی تمثیلی صنف ہے ((تفصیل کے لیے "تماشا" دیکھیے)) اب لاونی اسی ناٹک کا اٹوٹ حصہ ہے جسے رقاصائیں پورے بو بھاو اور اداکاری کے ساتھ اسٹیج پر پیش کرتی ہیں۔ اکثر مراٹھی فلموں میں تماشا اور لاونی کو شامل رکھا جاتا ہے۔ غزل گائیکی کی طرح لاونی گانے والیوں کے