شمشاد
لائبریرین
صفحہ 575
تقسیم ہند کے بعد حکومتِ پاکستان نے انھیں کشمیر میں پبلسٹی کے کاموں پر لگا دیا۔ وہ پاکستان کے قومی ترانے کے مصنف بھی ہیں۔ انتقال لاہور میں ہوا۔ ان کی کتابوں میں شاہ نامہ اسلام کی متعدد جلدوں کے علاوہ شعری مجموعے نغمہ راز، سوز و ساز، تلخابہ شیریں اور چراغ صحرا ہیں۔
ایک مجموعہ افسانوں کا بھی ہفت پیکر کے نام سے چھپا لیکن افسانہ نگاری کے میدان میں ان کی کوئی جگہ نہیں بن سکی۔ 1922 میں جالندھرسے ایک رسالہ اعجاز بھی جاری کیا تھا جو کچھ دنوں تک شائع ہوتا رہا۔
حقیقت پرستی
Realism
رومانی مصنفین کے خلاف سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ادب میں ایک نئی تحریک حقیقت پسندی کو فروغ رہا جو بعد میں "فطرت پسند" کے روپ میں ڈھل گئی۔
1850 کے بعد ایک فنکار میں فردیت اور موضوعیت کی جگہ معروٖیت اور لاشخصیت نے لے لی۔ حقیقت نگار مصنفین بالزاک
Balzac
استےدال
Stendhal
اورفلابرٹ
Flaubert
پر مشتمل ہیں جنھوں نے اپنے نظریات کو ٹھوس طور پر حقیقت میں سمو دیا۔ ان مصنفین نے انسان کا مطالعہ اس کے میلانات اور اس کے سماجی ماحول کے مطابق معاسرتی عضویاتی نظریوں کی روشنی میں کیا ہے۔
ادب میں حقیقت کو تصویت کے مقابلہ میں پیش کیا جاتا ہے۔ حقیقت نگار مصنفین نے ارادی طور پر اپنے موضوعات کو نہ صرف مذہب اورفطرت کے خوبصورت پہلوؤں سے اخذ و منتخب کیا ہے بلکہ اپنی خانگی زندگیوں اور یادداشتوں سے بھی چنا ہے۔ انھوں نے ہر فرد کو انفرادی طور پر حقائق کو ان کے اصلی روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ حقیقت نگار مصنفین نے اپنی شاہکار تخلیقات کا ایک ضحخیم مجموعہ مرتب کیا ہے جن
تقسیم ہند کے بعد حکومتِ پاکستان نے انھیں کشمیر میں پبلسٹی کے کاموں پر لگا دیا۔ وہ پاکستان کے قومی ترانے کے مصنف بھی ہیں۔ انتقال لاہور میں ہوا۔ ان کی کتابوں میں شاہ نامہ اسلام کی متعدد جلدوں کے علاوہ شعری مجموعے نغمہ راز، سوز و ساز، تلخابہ شیریں اور چراغ صحرا ہیں۔
ایک مجموعہ افسانوں کا بھی ہفت پیکر کے نام سے چھپا لیکن افسانہ نگاری کے میدان میں ان کی کوئی جگہ نہیں بن سکی۔ 1922 میں جالندھرسے ایک رسالہ اعجاز بھی جاری کیا تھا جو کچھ دنوں تک شائع ہوتا رہا۔
حقیقت پرستی
Realism
رومانی مصنفین کے خلاف سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ادب میں ایک نئی تحریک حقیقت پسندی کو فروغ رہا جو بعد میں "فطرت پسند" کے روپ میں ڈھل گئی۔
1850 کے بعد ایک فنکار میں فردیت اور موضوعیت کی جگہ معروٖیت اور لاشخصیت نے لے لی۔ حقیقت نگار مصنفین بالزاک
Balzac
استےدال
Stendhal
اورفلابرٹ
Flaubert
پر مشتمل ہیں جنھوں نے اپنے نظریات کو ٹھوس طور پر حقیقت میں سمو دیا۔ ان مصنفین نے انسان کا مطالعہ اس کے میلانات اور اس کے سماجی ماحول کے مطابق معاسرتی عضویاتی نظریوں کی روشنی میں کیا ہے۔
ادب میں حقیقت کو تصویت کے مقابلہ میں پیش کیا جاتا ہے۔ حقیقت نگار مصنفین نے ارادی طور پر اپنے موضوعات کو نہ صرف مذہب اورفطرت کے خوبصورت پہلوؤں سے اخذ و منتخب کیا ہے بلکہ اپنی خانگی زندگیوں اور یادداشتوں سے بھی چنا ہے۔ انھوں نے ہر فرد کو انفرادی طور پر حقائق کو ان کے اصلی روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ حقیقت نگار مصنفین نے اپنی شاہکار تخلیقات کا ایک ضحخیم مجموعہ مرتب کیا ہے جن