شمشاد
لائبریرین
فائل کا نام : پارٹ ۱، فائینل ۳
صفحہ ۲۱۷
تین سو روپیہ ماہوار ان کا وظیفہ مقرر کیا۔ نواب کے ساتھ وہ نباہ نہ سکے اور دربار سے ترک تعلق کر لیا۔ لیکن وظیفہ برقرار رہا۔ آخری زمانہ پریشان حالی میں گزارا۔ لکھنؤ میں ہی انتقال کیا۔ وہ غزل کے سب سے بڑے شاعر تسلیم کیے جاتے ہیں۔ ان کی برتری کا اعتراف ہر زمانے میں کیا گیا۔ میر کی ایک نمایاں خصوصیت سادگی بیان ہے۔ زبان شستہ، کلام صاف، اسلوب ایسا ہے جیسے باتیں کرتے ہوں۔ لیکن ان کا کلام معنی آفرینی اور پیچیدگی سے خالی نہیں۔ بالخصوص عشق اور تصوف کے نئے نئے مضمون انھوں نے خوب باندھے ہیں۔ عشقیہ شاعری کے اعلٰی ترین نمونے میر کے کلام میں ملتے ہیں۔ میر کی شاعری کا سرمایہ ان کے چھ دیوان غزلوں کے اور متعدد عاشقانہ مثنویاں ہیں۔ قصیدہ گوئی سے انھیں مناسبت نہیں تھی۔ فارسی نثر میں "تذکرہ نکات الشعراء" اور "ذکر میر" اہم ہیں۔
میکالے، تھامس بیبنگٹن (( ۱۸۵۹ – ۱۸۰۰، Macaulay, Thomas Babington)) : انگریزی ادیب اور مؤرخ، اپنی اعلٰی نثر نگاری اور علمیت کے لیے مشہور ہے۔ لیسٹر شائر میں پیدا ہوا اور کیمبرج میں تعلیم حاصل کی۔ ۲۵ سال کی عمر میں اس نے ملٹن پر ایک مضمون لکھا۔ یہ بہت پسند کیا گیا اور یہاں سے مضمون نگاری کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
۱۸۲۶ میں اس نے وکالت شروع کی اور ۱۸۳۰ میں پارلیمنٹ کا ممبر چنا گیا۔ بہت اچھا مقرر تھا۔ چنانچہ وہگ پارٹی کا ایک سربرآوردہ رکن بن گیا۔ ۱۸۳۴ سے ۱۸۳۸ تک وہ ہندوستان میں رہا۔ یہاں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی سپریم کونسل کا ممبر تھا۔ اپنے قیام کے دوران اس نے ہندوستان کے تعلیمی نظام میں اصلاحات کیں۔ اس نے
صفحہ ۲۱۷
تین سو روپیہ ماہوار ان کا وظیفہ مقرر کیا۔ نواب کے ساتھ وہ نباہ نہ سکے اور دربار سے ترک تعلق کر لیا۔ لیکن وظیفہ برقرار رہا۔ آخری زمانہ پریشان حالی میں گزارا۔ لکھنؤ میں ہی انتقال کیا۔ وہ غزل کے سب سے بڑے شاعر تسلیم کیے جاتے ہیں۔ ان کی برتری کا اعتراف ہر زمانے میں کیا گیا۔ میر کی ایک نمایاں خصوصیت سادگی بیان ہے۔ زبان شستہ، کلام صاف، اسلوب ایسا ہے جیسے باتیں کرتے ہوں۔ لیکن ان کا کلام معنی آفرینی اور پیچیدگی سے خالی نہیں۔ بالخصوص عشق اور تصوف کے نئے نئے مضمون انھوں نے خوب باندھے ہیں۔ عشقیہ شاعری کے اعلٰی ترین نمونے میر کے کلام میں ملتے ہیں۔ میر کی شاعری کا سرمایہ ان کے چھ دیوان غزلوں کے اور متعدد عاشقانہ مثنویاں ہیں۔ قصیدہ گوئی سے انھیں مناسبت نہیں تھی۔ فارسی نثر میں "تذکرہ نکات الشعراء" اور "ذکر میر" اہم ہیں۔
میکالے، تھامس بیبنگٹن (( ۱۸۵۹ – ۱۸۰۰، Macaulay, Thomas Babington)) : انگریزی ادیب اور مؤرخ، اپنی اعلٰی نثر نگاری اور علمیت کے لیے مشہور ہے۔ لیسٹر شائر میں پیدا ہوا اور کیمبرج میں تعلیم حاصل کی۔ ۲۵ سال کی عمر میں اس نے ملٹن پر ایک مضمون لکھا۔ یہ بہت پسند کیا گیا اور یہاں سے مضمون نگاری کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
۱۸۲۶ میں اس نے وکالت شروع کی اور ۱۸۳۰ میں پارلیمنٹ کا ممبر چنا گیا۔ بہت اچھا مقرر تھا۔ چنانچہ وہگ پارٹی کا ایک سربرآوردہ رکن بن گیا۔ ۱۸۳۴ سے ۱۸۳۸ تک وہ ہندوستان میں رہا۔ یہاں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی سپریم کونسل کا ممبر تھا۔ اپنے قیام کے دوران اس نے ہندوستان کے تعلیمی نظام میں اصلاحات کیں۔ اس نے