شمشاد
لائبریرین
صفحہ 535
اصل میں چاسر کا آخری دور سب سے اہم ہے جس میں وہ اپنے فن کے عروج پر پہنچا۔ اس دور میں اس نے شاعری میں نئی راہیں نکالیں اور کینٹر بری ٹیلس
Canterbury Tales
لکھی۔ اس میں 17 ہزار اشعار ہیں اور یہ کتاب نامکمل ہے۔ اس میں اس دور کی انگلستان کی زندگی کا مرقع پیش کر دیا گیا ہے۔ اس کا شمار دنیا کے اعلٰی ترین ادب میں ہوتا ہے۔
چائلڈ، ویر گارڈن ((1957 – 1892))
Child, Vere Garden
انگریز ماہر فن تعمیر و مستشرق۔ آسٹریلیا میں پیدا ہوا۔ آکسفورڈ میں تعلیم پائی۔ جامعہ ایڈنبرا اور جامعہ لندن میں پروفیسر رہا۔ ماقبل تاریخ دور کے یوروپ کی سماجی زندگی پر اس کا کام بہت مشہور اور اہمیت کا حامل ہے۔ اس پر اس نے دو نہایت مبسوط کتابیں لکھیں۔ اس کے علاوہ اسے مشرق کی آثارِ قدیمہ اور تاریخ سے بھی بڑی دلچسپی تھی۔ اپنی تصانیف میں اس نے ایشیا کی قدیم تاریخ پر نئے انداز میں نظر ڈالی ہے۔ اس کے علاوہ انسانی تاریخ پر بھی اس نے دو جلدوں میں مبسوط طریقہ پر روشنی ڈالی ہے۔
چیلونکر، وشنو شاستری ((1850 – 1882)) : 20 مئی 1850 کو پیدا ہوئے۔ وہ سنسکرت، انگریزی اور مراٹھی ادب کے ایک اچھے طالب علم تھے۔ انھوں نے اپنے والد کرشن شاستری کے رسالہ "شالا پترک" ((1865)) میں "راسیلس"
Rasselas
کا ترجمہ اور سنسکرت شاعروں پر مضامیں کا سلسلہ شروع کیا اور 1872 میں خود اس رسالہ کے مدیر بنے۔ اس پرچہ میں انھوں نے تاریخ، ادبی تنقید اور فلسفہ پر بڑے عالمانہ مضامین لکھے ہیں۔ وہ ایک سرکاری اسکول میں ٹیچر بھی رہے لیکن 1879 میں اپنی ملازمت سے استعفی دے دیا۔ "کتاب خانہ" کے نام
اصل میں چاسر کا آخری دور سب سے اہم ہے جس میں وہ اپنے فن کے عروج پر پہنچا۔ اس دور میں اس نے شاعری میں نئی راہیں نکالیں اور کینٹر بری ٹیلس
Canterbury Tales
لکھی۔ اس میں 17 ہزار اشعار ہیں اور یہ کتاب نامکمل ہے۔ اس میں اس دور کی انگلستان کی زندگی کا مرقع پیش کر دیا گیا ہے۔ اس کا شمار دنیا کے اعلٰی ترین ادب میں ہوتا ہے۔
چائلڈ، ویر گارڈن ((1957 – 1892))
Child, Vere Garden
انگریز ماہر فن تعمیر و مستشرق۔ آسٹریلیا میں پیدا ہوا۔ آکسفورڈ میں تعلیم پائی۔ جامعہ ایڈنبرا اور جامعہ لندن میں پروفیسر رہا۔ ماقبل تاریخ دور کے یوروپ کی سماجی زندگی پر اس کا کام بہت مشہور اور اہمیت کا حامل ہے۔ اس پر اس نے دو نہایت مبسوط کتابیں لکھیں۔ اس کے علاوہ اسے مشرق کی آثارِ قدیمہ اور تاریخ سے بھی بڑی دلچسپی تھی۔ اپنی تصانیف میں اس نے ایشیا کی قدیم تاریخ پر نئے انداز میں نظر ڈالی ہے۔ اس کے علاوہ انسانی تاریخ پر بھی اس نے دو جلدوں میں مبسوط طریقہ پر روشنی ڈالی ہے۔
چیلونکر، وشنو شاستری ((1850 – 1882)) : 20 مئی 1850 کو پیدا ہوئے۔ وہ سنسکرت، انگریزی اور مراٹھی ادب کے ایک اچھے طالب علم تھے۔ انھوں نے اپنے والد کرشن شاستری کے رسالہ "شالا پترک" ((1865)) میں "راسیلس"
Rasselas
کا ترجمہ اور سنسکرت شاعروں پر مضامیں کا سلسلہ شروع کیا اور 1872 میں خود اس رسالہ کے مدیر بنے۔ اس پرچہ میں انھوں نے تاریخ، ادبی تنقید اور فلسفہ پر بڑے عالمانہ مضامین لکھے ہیں۔ وہ ایک سرکاری اسکول میں ٹیچر بھی رہے لیکن 1879 میں اپنی ملازمت سے استعفی دے دیا۔ "کتاب خانہ" کے نام