شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۵۱۸
جیمس جوائس نے اپنی تخلیقات کی ابتدا شاعری سے کی اور ۱۹۰۷ میں پہلا مجموعہ چیمبر میوزک
Chamber Music
کے نام سے شائع کیا۔ اس کے بعد اس نے اپنی نظموں کے کئی مجموعے شائع کیے لیکن بحیثیت شاعر اسے کوئی خاص مقام حاصل نہ ہو سکا۔ ادب میں اصل مقام اس نے نثر کے ذریعہ پیدا کیا۔ اس کی پہلی نثری تصنیف ڈبلنرز
Dubliners
ہے جو کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ ان کہانیوں کا ایک دوسرے کے ساتھ ربط ہے۔ یہ بالکل نئی طرح کی کہانیاں ہیں۔ انھیں شروع میں کوکئی ناشر نہیں ملتا تھا۔ اس کے بعد اس نے ایک ناول "پورٹریٹ آف این آرٹسٹ ایز اے ینگ مین"
Portrait of an Artist as a Young Man
لکھا جو امریکہ سے شائع ہوا۔ اس میں ایک نوجوان کی زندگی، حقیقت پسندی کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ اس میں جو تکنیک استعمال کی گئی تھی وہ جوائس نے بعد کے ناولوں میں بھی استعمال کی۔ اس کا سب سے بڑا کارنامہ اس کا ناول "یولی سِس"
Ulysses
ہے جو اس نے ۱۹۱۴ اور ۱۹۲۱ کے درمیان زیورچ اور پیرس میں لکھا۔ اس کے لیے بھی ناشر کا ملنا بہت مشکل ہو گیا تھا۔ اس لیے کہ اس پر فحاشی کا الزام لگایا گیا تھا۔ پہلی مرتبہ ۱۹۲۲ میں یہ پیرس سے چھپا۔ امریکا میں ۱۹۲۳ تک اس پر پابندی لگی رہی۔ اس ناول کا ڈھانچہ بہت پیچیدہ ہے۔ یہ کئی سطحوں پر آگے بڑھتا ہے۔ عام گرامر کا کوئی لحاظ نہیں رکھا گیا ہے۔ مختلف زبانوں کے الفاظ اور فقرے استعمال کیے گئے ہیں۔ ہر کیرکٹر کے ساتھ اسٹائل بھی بدل جاتی ہے۔ جوائس نے اس میں مذاہب، اساطیر، جغرافیہ، زبانوں اور بے شمار دوسرے چیزوں سے متعلق اپنے علم کو اس کے اندر سمیٹ لیا ہے۔ اسے پڑھنے میں کافی دقت اور محنت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اسی لیے اس کے بے شمار نقادوں
جیمس جوائس نے اپنی تخلیقات کی ابتدا شاعری سے کی اور ۱۹۰۷ میں پہلا مجموعہ چیمبر میوزک
Chamber Music
کے نام سے شائع کیا۔ اس کے بعد اس نے اپنی نظموں کے کئی مجموعے شائع کیے لیکن بحیثیت شاعر اسے کوئی خاص مقام حاصل نہ ہو سکا۔ ادب میں اصل مقام اس نے نثر کے ذریعہ پیدا کیا۔ اس کی پہلی نثری تصنیف ڈبلنرز
Dubliners
ہے جو کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ ان کہانیوں کا ایک دوسرے کے ساتھ ربط ہے۔ یہ بالکل نئی طرح کی کہانیاں ہیں۔ انھیں شروع میں کوکئی ناشر نہیں ملتا تھا۔ اس کے بعد اس نے ایک ناول "پورٹریٹ آف این آرٹسٹ ایز اے ینگ مین"
Portrait of an Artist as a Young Man
لکھا جو امریکہ سے شائع ہوا۔ اس میں ایک نوجوان کی زندگی، حقیقت پسندی کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ اس میں جو تکنیک استعمال کی گئی تھی وہ جوائس نے بعد کے ناولوں میں بھی استعمال کی۔ اس کا سب سے بڑا کارنامہ اس کا ناول "یولی سِس"
Ulysses
ہے جو اس نے ۱۹۱۴ اور ۱۹۲۱ کے درمیان زیورچ اور پیرس میں لکھا۔ اس کے لیے بھی ناشر کا ملنا بہت مشکل ہو گیا تھا۔ اس لیے کہ اس پر فحاشی کا الزام لگایا گیا تھا۔ پہلی مرتبہ ۱۹۲۲ میں یہ پیرس سے چھپا۔ امریکا میں ۱۹۲۳ تک اس پر پابندی لگی رہی۔ اس ناول کا ڈھانچہ بہت پیچیدہ ہے۔ یہ کئی سطحوں پر آگے بڑھتا ہے۔ عام گرامر کا کوئی لحاظ نہیں رکھا گیا ہے۔ مختلف زبانوں کے الفاظ اور فقرے استعمال کیے گئے ہیں۔ ہر کیرکٹر کے ساتھ اسٹائل بھی بدل جاتی ہے۔ جوائس نے اس میں مذاہب، اساطیر، جغرافیہ، زبانوں اور بے شمار دوسرے چیزوں سے متعلق اپنے علم کو اس کے اندر سمیٹ لیا ہے۔ اسے پڑھنے میں کافی دقت اور محنت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اسی لیے اس کے بے شمار نقادوں