محمد یعقوب آسی
محفلین
عابی لکھنوی ۔۔۔ جب آپ نے خود ہی لکھ دیا ’’نظم نما مخلوق‘‘، تو پھر کوئی دوسرا کیا کہے گا۔
روزانہ جشن سجتا ہے مری سنسان سڑکوں پر
کہ محوِ رقص ہوتا ہے یہاں شیطان سڑکوں پر
امیر شہر نے بانٹی یتیمی کس لیے ہم پر
سوالی دیکھ لو بچے کھڑے حیران سڑکوں پر
سراپا موت بکھری ہے جہاں تک دیکھ سکتا ہوں
کہیں بے گور لاشے تو کہیں ارمان سڑکوں پر
خُودی کو زادِ راہ رکھ کر دِکھا رَقصِ جُنوں عابی
بُلند کلمہ بِلالی تُو ذرا شوقِ سزا میں کر
روزانہ جشن سجتا ہے مری سنسان سڑکوں پر
کہ محوِ رقص ہوتا ہے یہاں شیطان سڑکوں پر
امیر شہر نے بانٹی یتیمی کس لیے ہم پر
سوالی دیکھ لو بچے کھڑے حیران سڑکوں پر
سراپا موت بکھری ہے جہاں تک دیکھ سکتا ہوں
کہیں بے گور لاشے تو کہیں ارمان سڑکوں پر
خُودی کو زادِ راہ رکھ کر دِکھا رَقصِ جُنوں عابی
بُلند کلمہ بِلالی تُو ذرا شوقِ سزا میں کر