”مٹی پاؤ“نظرانداز کریں۔
پراں ہٹ
کمال کی تجویز ہے۔ مزا آ جائے اگر محفل کی اگلی سالگرہ پر تھیم بدلنے کی بجائے یہ تبدیلی ہو جائے، کچھ عرصے کے لیے ہی سہی۔گوگل کی دستیاب زبانوں میں ایک لٹیروں کی زبان بھی ہے۔
اچھی دلچسپی ہوجائے گی اگر اردو محفل کا ایک مزاحیہ ترجمہ بھی ہو۔
جیسے ”آپ کا شامل کردہ تمام مواد“ کے بجائے لکھا ہو: ”آپ کے سب کرتوت“
”کوائف“ کے بجائے ”کچا چٹھا“
”فلاں نے آپ کے مراسلے کو ناپسندیدہ قرار دیا“ کے بجائے ”فلاں نے آپ کے مراسلے پر ناک بھوں چڑھائی / ٹھینگا دکھایا“
”فلاں نے آپ کے مراسلے کو پر مزاح قرار دیا“ کے بجائے ”آپ کے مراسلے پر فلاں کے دانت نکل پڑے“
”فلاں نے آپ کے مراسلے کو زبردست قرار دیا“ کے بجائے ”فلاں آپ کے مراسلے پر اچھل پڑا“
نہیں۔اردو محفل کا مزاحیہ ترجمہ یا پنجابی ترجمہ؟ کیا پنجابی محض مذاق اور جگت کی زبان ہے؟
نہیں۔اردو محفل کا مزاحیہ ترجمہ یا پنجابی ترجمہ؟ کیا پنجابی محض مزاق اور جگت کی زبان ہے؟
جب بات اردو محفل کی ہو رہی تھی تو مزاحیہ پنجابی کیسے لازم ہوئی؟ مزاحیہ انگریزی کیوں نہیں؟نہیں۔
عنوان میں لفظ 'مزاحیہ' موجود ہے۔
اس لیے کہ مزاحیہ انگریزی آتی نہیں۔جب بات اردو محفل کی ہو رہی تھی تو مزاحیہ پنجابی کیسے لازم ہوئی؟ مزاحیہ انگریزی کیوں نہیں؟
آپ کا مشاہدہ درست ہے۔ لیکن کیا کریں کہ مزاح کا سواد مادری زبان میں کچھ زیادہ ہی آتا ہے۔نوٹ: آپ اور چند اور لوگ عام طور پر پنجابی استعمال کرتے ہیں لیکن کافی بار یہ دیکھا ہے کہ صرف مزاح پیدا کرنے کے لئے پنجابی کا سہارا لیا جاتا ہے۔
پنجابی کی مظلومیت اس سے کہیں زیادہ ہے۔ صدیوں سے کروڑوں لوگ اسے بولتے اور سمجھتے ہیں لیکن افسوس ابھی تک نہ اسکی کوئی معیاری اور ٹکسالی املا ہے اور نہ ہی اس کی گرامر مرتب ہوئی ہے۔ مشرقی پنجاب میں اس پر کچھ کام ہوا ہے لیکن وہ بھی زیادہ تر گرمکھی (ہندی) رسم الخط میں ہے۔ شاہ مکھی (عربی فارسی) رسم الخط تو مکمل طور پر یتیمی کا شکار ہے۔پنجابی زبان کی بات چل نکلی ہے تو عرض ہے کہ اس زبان کا مزاج ایسا نہ تھا۔ یہ زبان پاکستان کی حد تک محض بول چال میں ہی استعمال ہوتی رہی اور بوجوہ اس میں اعلیٰ پائے کا ادب تشکیل نہ پا سکا ۔ تحریری شکل میں پنجابی خال خال ہی دکھائی دیتی ہے۔ اس حوالے سے پنجابی افراد اردو سے کام چلاتے رہے۔ ماسوائے چند استثنائی مثالوں کے، اعلیٰ پائے کا ادب بھی اس زبان میں تخلیق نہ ہو سکا۔ جس زبان میں کتابیں چھپیں اور نہ اخبار، ادب تخلیق ہو اور نہ ہی تحریریں نگاہ سے گزریں تو پھر اس کا انجام یہی ہونا تھا کہ جگت بازی کا رواج پڑ جائے یا اس زبان کو اس کے مقام سے گرا دیا جائے۔پنجابی زبان زرخیزیت میں اپنی مثال آپ رہی۔ ابتدائی دور میں اس میں بہترین ادب تخلیق ہوا۔ اولین دور کے پنجابی شعراء کا کلام پڑھیں تو اس زبان میں چھپے امکانات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ تاہم، فی الوقت اس کا حال اس حد تک پتلا ہے کہ کچھ نہ پوچھیے۔