مگر کبھی کوئی دیکھے کوئی پڑھے تو سہی دل آئینہ ہے تو چہرہ کتاب جیسا ہے (احمد فراز)
شمشاد لائبریرین ستمبر 11، 2007 #301 مگر کبھی کوئی دیکھے کوئی پڑھے تو سہی دل آئینہ ہے تو چہرہ کتاب جیسا ہے (احمد فراز)
عمر سیف محفلین ستمبر 11، 2007 #302 وہ بھی شاید رو پڑے ویران کاغذ دیکھ کر میں نے اس کو آخری خط میں لکھا کچھ بھی نہیں
امیداورمحبت محفلین ستمبر 11، 2007 #303 ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تو کہاں گیا ہے مرے شہر کے مسافر تو (فراز)
شمشاد لائبریرین ستمبر 11، 2007 #304 یوں روئے پھوٹ پھوٹ کے پاؤں کے آبلے نالہ سا اک سوئے بیاباں بہہ گیا (ابراھیم ذوق)
الف عین لائبریرین ستمبر 12، 2007 #305 پھر الف سے میں ہیہ شروع کروں ایسا بربط کہ جو شکستہ نہیں لئے بیٹھے ہیں اور نغمہ نہیں ا ع
شمشاد لائبریرین ستمبر 12، 2007 #306 بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیض مت پوچھ ولولے دلِ ناکردہ کار کے (فیض)
الف عین لائبریرین ستمبر 12، 2007 #307 پہلے اس نے مُس کہا۔۔۔ پھر تَق کہا۔۔۔ پھر بِل کہا اس طرح ظالم نے ’مستقبل‘ کے ٹکڑے کر دئے نامعلوم
عمر سیف محفلین ستمبر 12، 2007 #308 تجھے تو میں نے بڑی آرزو سے چاہا تھا یہ کیا کہ چھوڑ چلا تُو بھی اور سب کی طرح
شمشاد لائبریرین ستمبر 12، 2007 #309 ٹکراؤ یا اب کے پیار کرو میں نشے میں ہوں جو چاہو میرے یار کرو میں نشے میں ہوں (شاہد کبیر)
عمر سیف محفلین ستمبر 12، 2007 #310 ثبوتِ عشق کی یہ بھی تو ایک صورت ہے کہ جس سے پیار کریں اس پہ تہمتیں بھی دھریں
شمشاد لائبریرین ستمبر 12، 2007 #311 جانِ افسانہ یہی کچھ بھی ہو افسانے کا نام زندگی ہے دل کی دھڑکن تیز ہو جانے کا نام (آنند نرائن ملا)
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #312 چوری میں دل کی وہ ہنر کر گیا دیکھتے ہی آنکھوں میں گھر کر گیا شاعر: میر تقی میر
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #313 خود وہ آغوش کشادہ ہے جزیرے کی طرح پھیلے دریاؤں کی مانند محبت اس کی (شہزاد احمد)
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #314 دشتِ بے آب سے پوچھو کہ وہاںکے اشجار کن مراحل سے گزرتے ہیں نمو پانے تک شاعر: مقبول عامر
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #315 ڈھل چکی رات، بکھرنے لگا تاروں کا غبار لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ (فیض)
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #316 ذرا بڑھا تو سہی واقعات کو آگے طلسم کارئ آغازِ داستاں سے نکل شاعر: بانی
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #317 روشنیوں کے سارے منظر جُھوٹے لگتے ہیں لیکن اُس کی آنکھ کے آنسو سچے لگتے ہیں (نوشی گیلانی)
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #318 زندگانی رہروِ راہِ فنا ہے اے اسد ہر نفس ہستی سے تا ملکِ عدم اک جادہ ہے شاعر: غالب
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #319 سوچ رہے ہیں صبح تلک اِک بار بھی آنکھ نہیں جھپکی اب توتیرے ہجر میں ہم نے پہلی رات گزاری ہے (نوشی گیلانی)
سوچ رہے ہیں صبح تلک اِک بار بھی آنکھ نہیں جھپکی اب توتیرے ہجر میں ہم نے پہلی رات گزاری ہے (نوشی گیلانی)
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #320 شکوے کے نام سے بے مہر خفا ہوتا ہے یہ بھی مت کہہ کہ جو کہیے تو گِلہ ہوتا ہے شاعر: غالب