اشعار - حروف تہجی کے لحاظ سے

اوشو

لائبریرین
گئے دنوں کا سراغ لے کر کہاں سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا ، مجھے تو حیران کر گیا وہ
 

شمشاد

لائبریرین
پڑیے گر بیمار تو کوئی نہ ہو بیمار دار*
اور اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو
(چچا)
----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
* قدیم لفظ ’بیمار دار‘ ہی تھا بعد میں لفظ ’تیمار دار‘ استعمال کیا جانے لگا تو جدید نسخوں میں اس لفظ کو تیماردار لکھا گیا۔(اعجاز عبید)

مزید: بعض ما بعد نسخوں میں "بیمار دار" کی جگہ "تیمار دار" چھپا ہے۔ مگر نسخۂ نظامی مبطوعہ 1862 اور اس کے قریبی عہد کے جو آٹھ نسخے نظر سے گزرے، ان سب میں "بیمار دار چھپا ہے۔ مالک رام اور عرشی کے نسبتاً جدید نسخوں میں بھی "بیماردار "ہی درج ہے۔ بظاہر یہی غالب کا لفظ ثابت ہوتا ہے۔ نسخۂ حمیدیہ طبع اول میں "تیماردار" کا اندراج شاید سہوِ کتابت ہے۔ نسخۂ مہر میں بھی "تیماردار" ممکن ہے، یہی سے لیا گیا ہو۔ بعض اور اصحاب نے بھی اپنے نسخوں میں "تیماردار" غالباً اس لیے لکھا ہے کہ آج کل یہ لفظ اردو میں عام طور سے مستعمل ہے مگر "بیماردار" اس مفہوم میں قابل ترجیح ہے کیوں کہ اس کا ایک یہی مقرر مفہوم ہے جو تیمار اور تیماردار کا نہیں۔ چنانچہ فارسی میں ان الفاظ کے دوسرے مفاہیم بھی ہیں۔ علاوہ ازین غالب کا کوئی لفظ عمداً بدلنے سے احتراز واجب ہے۔ (حامد علی خان)
 
Top