نہ پھاڑے دامن صحرا کو کیوں کہ دست جنوں رہا جب اپنے گریباں میں ایک تار نہ ہو نہ کھیل جان پر اپنی تو اے دل ناداں خدا کو یاد کر اتنا تو بے قرار نہ ہو