اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

شمشاد

لائبریرین
جب عشق سکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرارِ شہنشاہی
(علامہ)
 

ظفری

لائبریرین
اگر کوئی شعر لکھنے کے بعد یہ بھی لکھ دیا کرے کہ اب اگلا حرف یہ ہے تو کم از کم مجھ جیسے کو حرفِ تہجی کے حساب سے شعر لکھنے میں آسانی ہو جائے گی ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی تو میں “ د “ سے لکھ دیتا ہوں۔

دلِ بیدار فاروقی، دلِ بیدار کراّری
مسِ آدم کے حق میں کیمیا ہے دل کی بیداری

اب “ ڈ “ سے
 

الف عین

لائبریرین
ڈر جانا ہے دشت و جبل کو تنہائی کی ہیبت سے
آدھی رات کو جب مہتاب نے تاریکی سے ابھرنا ہے

منیر نیازی پھر سے
 

شمشاد

لائبریرین
رہے ہیں اور ہیں فرعون میری گھات میں اب تک
مگر کیا غم کہ میری آستیں میں ہے یدِ بیضا
(علامہ)

اگلا حرف لکھ دیا کریں کہ ظفری کو الف بے نہیں آتی۔

اگلا حرف “ ز “
 

شمشاد

لائبریرین
سکھا دیئے ہیں اسے شیوہ ہائے خانقہی
فقیہہ شہر کو صوفی نے کر دیا ہے خراب
(علامہ)

“ ش “
 

شمشاد

لائبریرین
صورتِ شمشیر ہے دستِ قضا میں وہ قوم
کرتی ہے جو ھرزماں اپنے عمل کا حساب
(علامہ)


اب “ ض “
 

الف عین

لائبریرین
ضبط نے شاید پہلو بدلا ، درد نے پھر سے کروٹ لی
رات ابھی باقی تھی آدھی ، سورج چمکا آج عجیب
اقبال بھائی (صحف اقبال توصیفی)
 

شمشاد

لائبریرین
طبیعت ان دنوں بیگانہء غم ہوتی جاتی ہے
میرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتا جاتی ہے
(جگر مراد آبادی)
 

الف عین

لائبریرین
ظفر آدمی اس کو نہ جانئیگا وہ جو کیسا ہی صاحبِ فہم و ہنر. جسے عشق میں یادِ خدا نہ رہی جسے طیش میں خوفِ خدا نہ رہا
 
Top