اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

شمشاد

لائبریرین
ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
پر حال یہ افشاں ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
(مومن)
 

الف عین

لائبریرین
اوہو۔۔۔ بے چارہ ذ رہ گیا بیچ میں۔ لگتا ہے شمشاد کے سکول میں داخلہ لینا پڑے گا۔
اب سہی:

ذرا سی دیر ٹھہرنے دے اے غمِ دنیا
بلا رہا ہے کوئی بام سے اتر کے مجھے
ناصر کاظمی

اب دیا جائے
س
سے
 

شمشاد

لائبریرین
سنا ہے میں نے سخن رس ہے ترکِ عثمانی
سُنائے کون اسے اقبال کا یہ شعرِ غریب
(علامہ)
 

شمشاد

لائبریرین
صاف ظاہر ہے نگاہوں سے کہ ہم مرتے ہیں
منہ سے کہتے ہوئے یہ بات مگر ڈرتے ہیں
(اختر انصاری)
 

شمشاد

لائبریرین
طرز جینے کا سکھاتی ہے مجھے
تشنگی زہر پلاتی ہے مجھے

رات بھر رہتی ہے کس بات کی دھن
نہ جگاتی ہے نہ سلاتی ہے مجھے
(خلیل الرحمٰن اعظمی)
 

عمر سیف

محفلین
ظفر اس آدمی کو نہ جانئیے گا ہو وہ کیسا ہی صاحبِ فہم ہ ذکا
جسے عیش میں یادِ خدا نہ رہی، جسے تیش میں خوفِ خدا نہ رہا
 

شمشاد

لائبریرین
عشق فنا کا نام ہے عشق میں زندگی نہ دیکھ
جلوہِ آفتاب بن، ذرے میں روشنی نہ دیکھ
(جگر مراد آبادی)
 

شمشاد

لائبریرین
فراقِ دیدہ ہوں میں وصل یار باقی ہے
خزاں رسیدہ چمن کی بہار باقی ہے
(دیا شنکر نسیم)
 

شمشاد

لائبریرین
کافر گیسو والوں کی رات بسر یوں ہوتی ہے
حسن حفاظت کرتا ہے اور جوانی سوتی ہے
(ساغر نظامی)
 

شمشاد

لائبریرین
لے چلا جاں میری روٹھ کے جانا تیرا
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا
(داغ دہلوی)
 

خاور بلال

محفلین
نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا
سنا ہے یہ قدسیوں‌ سے میں‌نے، وہ شیر پھر ہوشیار ہوگا
گذر گیا اب وہ دورِ ساقی کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے
بنے گا سارا جہاں میخانہ، ہر کوئی بادہ خوار ہوگا
(اقبال رحمۃ اللہ)
 
Top