زباں پہ حرفِ شکایت نہ آہ سینے میں محبتوں کو نبھایا بڑے قرینے سے
عمر سیف محفلین مارچ 29، 2007 #763 شام ہونے کو ہے اور آنکھ میں اک خواب نہیں کوئی اس گھر میں نہیں روشنی کرنے والا
نوید صادق محفلین مارچ 29، 2007 #764 صبح میں شام کے آثار بھی ہیں حادثے کچھ پسِ دیوار بھی ہیں شاعر: باقی صدیقی
عمر سیف محفلین مارچ 29، 2007 #765 ضبط کرتا ہوں تو چُبھتی ہیں قفس کی تیلیاں قید بڑھتی ہے تو کہتا ہوں رہائی کے لیے
نوید صادق محفلین مارچ 29، 2007 #766 طلوعِ نغمہ سہی نغمہ ور کے مدِ نظر جنونِ زخمہ فقط تار کی تلاش میں ہے شاعر: محب عارفی
عمر سیف محفلین مارچ 29، 2007 #767 ظالم یہ خموشی بےجا ہے، اقرار نہیں، انکار تو ہے اک آہ نکلے توڑ کے دل، نغمے نہ سہی جھنکار تو ہے
نوید صادق محفلین مارچ 29، 2007 #768 عشق تو میرا برا تھا بھلا، اپنی جگہ تم بتاو، تم نے آخر کیا کیا اپنی جگہ شاعر: ذکاء صدیقی
عمر سیف محفلین مارچ 29، 2007 #769 غیر کا ذکر ہی کیا، مفت میں الزام نہ دو دُنیا میں بات بھی نہ کریں کیا کسی سے ہم
نوید صادق محفلین مارچ 29، 2007 #770 فقرہ ہائے ناصوابِ رفتگاں کے ساتھ ساتھ بابِ زنداں پر رقم حرفِ دعا میرا بھی ہے شاعر: محشر بدایونی
عمر سیف محفلین مارچ 29، 2007 #771 قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے محبتوں میں جو احسان ہو تمھارا ہو
نوید صادق محفلین مارچ 29، 2007 #772 کہیں کہیں تو یونہی ذائقہ بدلنے کو میں داستاں میں ترا ذکر چھیڑ دیتا ہوں شاعر: نوید صادق
عمر سیف محفلین مارچ 29، 2007 #773 نوید بہت خوب۔ گھنے درخت کا سایہ تلاش کرتے ہیں یہ بھول جاتے ہیں شاخوں سے کیا کیا ہم نے
نوید صادق محفلین مارچ 29، 2007 #774 لاکھ مسمار کئے جائیں زمانے والے آ ہی جاتے ہیں نیا شہر بسانے والے شاعر: سلیم کوثر
عمر سیف محفلین مارچ 29، 2007 #775 مخلص ہوں میں دشمن پہ بھی کرتا ہو بھروسہ تا عمر مجھے جینے کے آداب نہ آئے
نوید صادق محفلین مارچ 29، 2007 #776 نوید ایک ہمیں تو نہیں ہیں دیوانے تمام شہر ہوا ہے فدائے خالِ دوست! شاعر: نوید صادق
نوید صادق محفلین مارچ 29، 2007 #778 ہر ایک جھوٹ کی بنیاد سچ پہ ہوتی ہے ترا جواب غلط تھا، مرا سوال غلط شاعر: نوید صادق
عمر سیف محفلین مارچ 29، 2007 #779 یہ کہہ کر اس نے شجر کو تنے سے کاٹ دیا کہ اس درخت میں کچھ ٹہنیاں پُرانی ہیں
نوید صادق محفلین مارچ 29، 2007 #780 آج نوید اور اس کے الٹے سیدھے خواب ایک دلاسہ، ایک ٹھکانا چاہتے ہیں شاعر: نوید صادق اور اس کے ساتھ ہی اللہ حافظ ۔ صبح نوکری بھی کرنی ہے۔
آج نوید اور اس کے الٹے سیدھے خواب ایک دلاسہ، ایک ٹھکانا چاہتے ہیں شاعر: نوید صادق اور اس کے ساتھ ہی اللہ حافظ ۔ صبح نوکری بھی کرنی ہے۔