اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

شمشاد

لائبریرین
ڈر کے کسی سے چھپ جاتا ہے جیسے سانپ خزانے میں
زر کے زور سے زندہ ہیں سب خاک کے اس ویرانے میں
(مینر نیازی)
 

عمر سیف

محفلین
اوہو۔ ذ کو بھول ہی گیا وہ بھی لکھ دیتا ہوں

ذکر آئے گا جہاں بھنوروں کا
بات ہوگی میرے ہرجائی کی
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو فلمی گیت ہو گیا شمشاد!!
سوچا تھا کسی شام سہانی کو ملیں گے
اور شام ہمیں کوئی سہانی نہیں ملتی
 

سارہ خان

محفلین
آپ کی پوسٹ پہلے چلی گئی ہوگی ۔۔ :?

ضمیر عالم انسانیت خبر ہے تجھے
شرار و شعلہ کی زد میں ہے وادی کشمیر
نوشی گیلانی
 

سارہ خان

محفلین
ّعدم اب دوستوں کی بے رخی کی ہے یہ کیفیت
کھٹکتی تو نہیں اتنی ، مگر محسوس ہوتی ہے
عبدالحمید عدم
 

شمشاد

لائبریرین
غم کا وہ زور اب میرے اندر نہیں رہا
اس عمر میں میں اتنا ثمروار نہیں رہا
(منیر نیازی)
 

شمشاد

لائبریرین
قدم اسی موڑ پر جمے ہیں
نظر سمیٹے ہوئے کھڑا ہوں
جنوں یہ مجبور کر رہا ہے پلٹ کر دیکھوں
خودی یہ کہتی ہے مڑ مڑ جا
(گلزار)
 

شمشاد

لائبریرین
گھر چھوڑ کے بھی زندگی حیرانیوں میں ہے
شہروں کا شور دشت کی ویرانیوں میں ہے
(ممتاز راشد)
 
Top