اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

شمشاد

لائبریرین
وہ آئے بزم میں اتنا تو سب نے دیکھا ‘میر‘
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ پیرانِ کلیسا و حرم، اے وائے مجبوری
صلہ ان کی کدوکاوش کا ہے سینوں کی بے نوری
(علامہ)
 

شمشاد

لائبریرین
جوانی کے حیلے حیا کی باہیں
یہ مانا کہ تم مجھ سے پردہ کروگی
یہ دینا مگر تجھ سی بھولی نہیں ہے
چھپا کے محبت کو رسوا کرئے گی
(پریم واربرتونی)
 

شمشاد

لائبریرین
حال اس کا تیرے چہرے پہ لکھا لگتا ہے
وہ چپ چاپ کھڑا ہے تیرا کیا لگتا ہے
(شہزاد احمد)
 

شمشاد

لائبریرین
ذرا سی بات پہ ہر رسم توڑ آیا تھا
دلِ تباہ نے بھی کیا مزاج پایا تھا
(جان نثار اختر)
 
Top