اردو میں "ڑ" سے کوئی لفظ شروع نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی جملہڑ ؟ سے تو شاید کوئی شعر نہیں ہے غالب
اس لئے اگلے حرف '' ز ''سے شروع کرتے ہیں
زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
ساغر صدیقی
ظطلبِ درد میں دل حد سے گذرتا کب تھا
تم نے پوچھا تھا کہ اور،اس نے کہا اور سہی
صدیاں کہتی ہیں کہ بس دیر ہے اب قرنوں کی
اس قدر رنج سا ہے تو ذرا اور سہی
اب۔۔۔۔۔۔۔۔ ظ
ع سےاپنا علاج خاک یہاں عنقریب تھا
جس نے مرض لگایا وہی بس طبیب تھا