قرۃالعین اعوان
لائبریرین
ایک کھیل شروع کر دیتے ہیں کہ کوئی بھی آنکھ منتخب کریں اور اسی آنکھ کی تصویر بھی چسپاں کریں
بس دیکھ لیں آپ!یہاں تو آنکھیں آنکھیں ہی ہو گئی
واقعی لیکن سوال بہت خوفناک انداز میں کر رہی ہیں یہ!ویسے یہ دھاگہ سوالات کا تھا تو سوالیہ آنکھیں۔۔۔
ہاہاہاہاہاہا کوئسچن مارک کے ساتھویسے یہ دھاگہ سوالات کا تھا تو سوالیہ آنکھیں۔۔۔
یہ تو سوال کے اوپر ہے کہ سوال کیا کیا گیا ہے۔۔۔ہاہاہاہاہاہا کوئسچن مارک کے ساتھ
تو جوابی آنکھیں کیسی ہوں گی وہ بھی بتائیے
افوہ!داغ صاحب فرما گئے تھے: داغ آنکھیں نکالتے ہیں وہ۔۔۔ ان کو دے دوں نکال کر آنکھیں۔۔۔ اس کا الٹ ہمیں سوجھا تو وہ یہ تھا:
داغ چپلیں اتارتے ہیں وہ۔۔۔ ان کو دے دوں اتار کر چپلیں۔۔
تو جناب یہاں سے آپ لوگوں کا ٹاپک تبدیل ہوتا ہے، آنکھوں کو چھوڑ کر چپلوں کے بارے میں گفت و شنید کیجئے۔۔۔
ٹھیک ہے یہ موضوعچلیں داغ کے شعر کو دوسری طرف موڑ دیتے ہیں پھر۔۔۔
داغ پھولوں کو تاڑتے ہیں وہ۔۔۔ ۔ پھول سمجھوں تو ان کو بھی تاڑوں۔۔۔
اب آپ کا موضوع ہوا پھول۔۔۔ کیونکہ تاڑنے کا موضوع پھر آپ کو پسند نہیں آئے گا۔۔۔
ابھی میں شاعری سیکھ رہا ہوں لیکن آپ کے الفاظ سے جون ایلیا یاد آگئے کہ شعر ہی نہیں، میں خود بھی عجیب ہوں:پر شعر بہت عجیب ہے
سوالوں میں بھی پوئٹری گھسا لیتے ہیں لوگ اففف اللہبھئی میں تو سوالات پوچھنے اور سوالات پوچھنے والوں (دونوں) سے ہی حتی الامکان گُریز کرتا ہوں۔ اب پھر پانچ کڑوے کسیلے سوالات کہاں سے لاؤں۔
فی الحال ایک سوال یاد آ رہا ہے:
کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لئےسوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کونظیر باقری
شاعر حضرات لاعلاج ہوتے ہیںسوالوں میں بھی پوئٹری گھسا لیتے ہیں لوگ اففف اللہ
ابھی تم جلدی جلدی یہ ختم کرو پھر کوڑیوں پر بھی اک چکر لگانا ہےسوالوں میں بھی پوئٹری گھسا لیتے ہیں لوگ اففف اللہ