الف بے پے۔۔۔۔ صرف جسم صحت اور بیماری سے متعلق

جائفل طب کا ایک ایسا پودہ ہے جس سے دو مشہور حکمت کی ادویات اور دو مشہور غذائی زائقے یعنی جائفل اور جاوتری حاصل ہوتے ہیں۔ اس پودے کو جائفل طیب کہنے کی وجہ مندرجہ بالا دو اجزاء سے حاصل ہونے والی خشبو ہے طیب کا مفہوم خشبودار کا ہوتا ہے انگریزی میں اسکو Myristica fragrans کہا جاتا ہے اور یہاں بھی fragrans کا مطلب خشبو یا طیب ہے جبکہ myristica کا مفہوم ایک روغن یا مالش کرنے والی شے کا ہے کیونکہ اس پودے سے حاصل ہونے والے تیل یا روغن کو ادویاتی مالش کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مندرجہ بالا وضاحت کے بعد اگر دیکھا جائے تو Myristica fragrans کے لیئے جائفل طیب کے بجائے مروخ طیب درست متبادل اصطلاح بنتی ہے لیکن چونکہ مروخ کی نسبت جائفل کا لفظ اتنا اہم اور مشہور ہے کہ اگر اسی کو جنس کے نام کے طور پر اختیار کرلیا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا مزید یہ کہ اس جنس کے پودے اسقدر مماثل ہیں کہ انکو جائفل کے زمرے میں بخوبی اور بلاابہام رکھا جاسکتا ہے۔ اسی وجہ سے یہاں Myristica fragrans نامی نوع کے لیئے جائفل طیب کا لفظ منتخب کیا گیا ہے۔
اس پودے کا یہ بیج 20 تا 30 ملی میٹر لمبا اور 15 تا 18 ملی میٹر چوڑا ہوتا ہے، وزن میں یہ تقریباً 5 تا 10 گرام ہوتا ہے۔ اور جیسا کہ دائیں جانب تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس بیج کے اندر جو عجمہ یا kernel ہوتا ہے اس کو جائفل کہتے ہیں جبکہ اس بیج کے اوپر ایک سرخ رنگ کی چھال غلاف کی مانند لپٹی ہوتی ہے جو کہ اسکے گرد ایک تھیلہ سا بنا دیتی ہے اور اس ہی کو جاوتری کہا جاتا ہے، اس قسم کی چھال جو کہ کسی بیج کے اوپر تھیلے کی طرح سے چڑھی ہوئی ہو اسے مجففہ (arillus) کہا جاتا ہے ، اس قسم کا مجففہ پھول کر گودہ بھی بنا سکتا ہے اور یا پر چھال نما بی ہوسکتا ہے لہذا جائفل کے بیج پر لپٹی ہوئی یہ جاوتری بھی دراصل ایک قسم کا مجففہ ہی ہے۔
ماخوذ از:آردو وکی پیڈیا۔۔۔http://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D9%81%D9%84
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
صحت و تندرستی برقرار رکھنے کے لیے بو علی سینا کے اس قول پر عمل کریں:
کھانا کھانے سے پہلے پانی پینا شفاء ہے۔
کھانے کے درمیان پانی پینا مثل دوا ہے
اور کھانا کھانے کے بعد پانی پینا داء (یعنی بیماری اور آفت و مصیبت )ہے۔
 

مہ جبین

محفلین
صحت و تندرستی برقرار رکھنے کے لیے بو علی سینا کے اس قول پر عمل کریں:
کھانا کھانے سے پہلے پانی پینا شفاء ہے۔
کھانے کے درمیان پانی پینا مثل دوا ہے
اور کھانا کھانے کے بعد پانی پینا داء (یعنی بیماری اور آفت و مصیبت )ہے۔
بھیا جی " چ " سے لفظ دینا تھا نا۔۔۔:)
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
جائفل طب کا ایک ایسا پودہ ہے جس سے دو مشہور حکمت کی ادویات اور دو مشہور غذائی زائقے یعنی جائفل اور جاوتری حاصل ہوتے ہیں۔ اس پودے کو جائفل طیب کہنے کی وجہ مندرجہ بالا دو اجزاء سے حاصل ہونے والی خشبو ہے طیب کا مفہوم خشبودار کا ہوتا ہے انگریزی میں اسکو Myristica fragrans کہا جاتا ہے اور یہاں بھی fragrans کا مطلب خشبو یا طیب ہے جبکہ myristica کا مفہوم ایک روغن یا مالش کرنے والی شے کا ہے کیونکہ اس پودے سے حاصل ہونے والے تیل یا روغن کو ادویاتی مالش کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مندرجہ بالا وضاحت کے بعد اگر دیکھا جائے تو Myristica fragrans کے لیئے جائفل طیب کے بجائے مروخ طیب درست متبادل اصطلاح بنتی ہے لیکن چونکہ مروخ کی نسبت جائفل کا لفظ اتنا اہم اور مشہور ہے کہ اگر اسی کو جنس کے نام کے طور پر اختیار کرلیا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا مزید یہ کہ اس جنس کے پودے اسقدر مماثل ہیں کہ انکو جائفل کے زمرے میں بخوبی اور بلاابہام رکھا جاسکتا ہے۔ اسی وجہ سے یہاں Myristica fragrans نامی نوع کے لیئے جائفل طیب کا لفظ منتخب کیا گیا ہے۔
اس پودے کا یہ بیج 20 تا 30 ملی میٹر لمبا اور 15 تا 18 ملی میٹر چوڑا ہوتا ہے، وزن میں یہ تقریباً 5 تا 10 گرام ہوتا ہے۔ اور جیسا کہ دائیں جانب تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس بیج کے اندر جو عجمہ یا kernel ہوتا ہے اس کو جائفل کہتے ہیں جبکہ اس بیج کے اوپر ایک سرخ رنگ کی چھال غلاف کی مانند لپٹی ہوتی ہے جو کہ اسکے گرد ایک تھیلہ سا بنا دیتی ہے اور اس ہی کو جاوتری کہا جاتا ہے، اس قسم کی چھال جو کہ کسی بیج کے اوپر تھیلے کی طرح سے چڑھی ہوئی ہو اسے مجففہ (arillus) کہا جاتا ہے ، اس قسم کا مجففہ پھول کر گودہ بھی بنا سکتا ہے اور یا پر چھال نما بی ہوسکتا ہے لہذا جائفل کے بیج پر لپٹی ہوئی یہ جاوتری بھی دراصل ایک قسم کا مجففہ ہی ہے۔
ماخوذ از:آردو وکی پیڈیا۔۔۔ http://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D9%81%D9%84
ضابطہ کی پابندی زندگی میں ضروری ہے، خواہ صحت کا معاملہ ہو یا تندرستی کا۔ اور پھر آپ نے یہاں ش (شوارما) کے بعد ج (جائفل) پیش کر کے ضابطہ کی خلاف ورزی کی۔
 
ضرر سے حفاظت
اگر کسی ایسے مریض کے ساتھ جس کا مرض متعدی اورخطرناک ہو اورکھانے کی ضرورت پڑجائے تو یہ دعاء پڑھ لے ،انشاء اللہ کوئی ضرر نہ ہوگا، تاہم اس سے احتیاط کرنا بھی درست اورجائز ہے،کیوں کہ آپ نے مجذوم سے علیحدہ رہنے کا حکم بھی دیا ہے اگر طبیعت کمزور ہو تو احتیاط بہتر ہے۔

بِسْمِ اللہِ وَبِاللّٰہ الَّذِیْ لَا یَضُرُّہُ مَع اِسْمِہِ شَیْ ءٌ فِیْ الْاَرْضِ وَلَا فِیْ السَّمَاءِ یَا حَیُّ یَا قَیُّوم

ترجمہ: اللہ کے نام سے، اس اللہ کے نام سے جس کے نام کی برکت سے زمین و آسمان کی کوئی شئی ضرر نہیں پہنچا سکتی،اے زندہ اورقائم رہنے والے۔
(کنزالعمال:۱۹/۱۸۱)
حضرت عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ جو کھانے پر یہ دعاء پڑھ لے تو اسے کسی قسم کا ضرر نہ ہوگا۔

بِسْمِ اللہِ خَیْرِ الْاَسْمَاءِ فِیْ الْاَرْضِ وَفِیْ السَّمَاءِ لَا یَضُرُّ مَعْ اسْمِہِ دَاءٌ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْہِ بَرَکَۃً وَعَافِیَۃٌ وَشِفَاءٌ

ترجمہ: اللہ کے نام سے شروع ہے جس کا نام زمین وآسمان میں بہترین ہے،اس کے نام سے کسی بیماری کا ضرر نہیں،اے اللہ اس میں برکت وعافیت اورشفاء عطا فرما۔

ماخوذ:http://www.anwar-e-islam.org/node/3647
 
ضابطہ کی پابندی زندگی میں ضروری ہے، خواہ صحت کا معاملہ ہو یا تندرستی کا۔ اور پھر آپ نے یہاں ش (شوارما) کے بعد ج (جائفل) پیش کر کے ضابطہ کی خلاف ورزی کی۔
ث کے بعد جیم ہی تو ہوتا ہے بھائی جان اور میں نے اسامہ بھائ کے بعد مراسلہ پوسٹ کیا تھا شاید :)
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
پہلے اصلاحی نے اور پھر میں نے "ج " سے جملہ دیا تھا تو آپکو پھر " چ " سے دینا تھا نا
ش کا نمبر تو ابھی آیا ہی نہیں بھیا
مجھے شوارما سے غلط فہمی ہوئی۔ چلیے آئندہ خیال رکھیں گے۔ بہر حال ہمارے پیغام کی داد تو دیجے۔
 
رحمانی بھیا میں نے تو اسی وقت ، آپکے کہنے سے بھی پہلے آپکے جملے پر داد دی تھی :)
ملاحظہ فرمالیں
بھائی جان یہ بھی تو بتائیے یہ شاورما کیسا ہوتا ہے ۔میرے خیال میں یہ لبنانی کھانا ہے بس فرق یہ ہے کہ ان کے یہاں مسالہ ذرا کم ہوتا ہے اور ہمارے یہاں اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔
 

مہ جبین

محفلین
Top