عافیہ کے حق میں ڈاکٹروں کا مظاہرہ
امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حق میں سنیچر کو کراچی پریس کلب کے سامنے ڈاکٹروں نے مظاہرہ کیا۔
مظاہرین سے دیگر مقررین کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ کی بڑی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بھی خطاب کیا اور امریکہ میں اپنی بہن کے میڈیکل ٹیسٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کا سی ٹی اسکین کرایا گیا ہے جبکہ ان کا ایم آر آئی ٹیسٹ ہونا چاہیے تاکہ ان پر لگائے گئے زخموں کا صحیح طور سے معلوم ہوسکے۔
امریکی قید میں پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حق میں کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرے کا انعقاد پیما یعنی پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن نے کیا تھا جس سے مختلف مقررین نے امریکی اقدام کی مذمت کی اور ڈاکٹر عافیہ سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے حکومت سے مطالبہ کیا۔
مظاہرین اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جس میں ڈاکٹر عافیہ کی تصاویر اور نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ کی بڑی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے دعویٰ کیا کہ
’امریکی حکومت نے میرے بھائی سے خود وعدہ کیا تھا کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کے بچے سے ملوائیں گے اور آج امریکی سفارت خانے کا بیان آیا ہے کہ بچہ ان کے پاس نہیں ہے، انہوں نے دو دن میں اپنا بیان ہی تبدیل کردیا‘
انہوں نے امریکی انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ
وہ اس بچے کو بھی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ وہ اپنی ماں کے خلاف بیان دے کیونکہ وہ ہی ایک ہے جو گیارہ سال کا ہے اور اس قابل ہے کہ بول سکے باقی دو تو چھوٹے ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی پانچ سال قبل اپنے تین بچوں سمیت کراچی سے لاپتہ ہوگئیں تھیں تاہم ایک ماہ پہلے امریکہ نے انہیں افغانستان سے زخمی حالت میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ امریکی فوجی سے رائفل چھین کر فوجی پر حملہ آور ہوئیں جس کے بعد امریکہ میں ان پر دہشت گردی کا مقدمہ چلایا جارہا ہے۔
امریکی عدالت کے حکم پر ان کا طبی معائنہ کرایا گیا ہے لیکن ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ اس طبی معائنے سے مطمئن نظر نہیں آتیں۔
ڈاکٹر فوزیہ نے مظاہرین کو اپنی بہن کی تصویر جس میں ڈاکٹر عافیہ انتہائی لاغر نظر آرہی ہیں دکھاتے ہوئے کہا کہ
اس کی یہ حالت بنادی ہے، اس کا یہ حشر کردیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کا سی ٹی اسکین کرایا گیا ہے حالانکہ ان کا ایم آر آئی ٹیسٹ ہونا چاہیے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ان کو اندرونی طور پر بھی کتنے زخم آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ڈاکٹر عافیہ کو دیکھا ہیں وہ کہتے ہیں کہ
ان کا بظاہر زخم ان کے سینے سے لے کر ناف تک ہے جس میں سوجن بھی ہے اور یہ زخم محض ایک گولی لگنے کا نہیں ہوسکتا بلکہ اور بھی بہت سے زخم ہیں۔
ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ امریکی قید میں ان کی بہن پر جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں اور
ان کا بس چلے تو وہ قدرتی آفات یعنی سونامی اور پاکستان میں آنے والے اندوہناک زلزلے کے الزامات بھی ان ہی پر لگادیں کہ یہ بھی ڈاکٹر عافیہ کی دہشت گردی کی کارروائی ہے۔
مظاہرین سے پیما کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا اور اس واقعہ کی شدید مذمت کی۔ بعد میں مظاہرین نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی قید سے رہائی دلوانے اور انہیں واپس اپنے ملک لانے کے فوری اقدامات کرے۔
سورس