فرحت کیانی
لائبریرین
درستمیں افراد کا تجزیہ تو کر سکتا ہوں، مگر بالمجموع اس رجحان کو ایک بحث میں سمیٹنا ممکن نہیں
درستمیں افراد کا تجزیہ تو کر سکتا ہوں، مگر بالمجموع اس رجحان کو ایک بحث میں سمیٹنا ممکن نہیں
شکریہ امین ۔ میرا بھی یہی خیال ہے کہ باہر کا ماحول اور کسی حد تک فطرت دونوں ہی اہم ہیں۔ ویسے میں نفسیات اور فلسفہ سے اتنی غیر متعلق ہوں جتنی ہمارے وزرا کرام اپنے متعلقہ شعبوں سے ہوتے ہیں۔
کسی قسم کے سوری کی گنجائش نہیں ہے یہاں۔۔۔۔۔۔اٹس اوکے، بات سے بات نکلتی ہے تو سوالات ذہن میں آتے ہی ہیں تو ضرور پوچھو تاکہ میری اور سب کی معلومات میں اضافہ ہومتفق۔
امین آپ کے خیال میں ایسا کیوں ہوتا ہے کہ تریبت اچھی ہونے کے باوجود شخصیت میں اس قدر بگاڑ آ جائے۔ انسانی فطرت یا (گھر سے) بیرونی عوامل؟
سوری مہ جبین آنٹی آپ کے انٹرویو میں اوروں سے بھی سوالات شروع کر دیئے۔
فرحت ہمارا مذہب ہمیں آپس کے میل جول کی تعلیم دیتا ہے اور بنیادی طور پر ہمیں گناہ سے نفرت کا درس ملتا ہے گناہ گار سے نہیں، اس لئے ملنا جلنا بھی بہت ضروری ہے بس ایسے شخص سے ملنے میں احتیاط لازم ہے اور اپنا رویہ بالکل لئے دیئے رکھنا ضروری ہے کہ وہ ہماری کمزوریوں کو پکڑ کر ہمیں بلیک میل نہ کر سکے اور یہ کہ کسی اور کو بتا کر ہمیں نقصان نہ پہنچا سکےمہ جبین آنٹی ایک اور سوال:
کبھی ایسا بھی ہوا کہ کسی ایسی ہی شخصیت کے بارے میں معلوم ہو بھی گیا لیکن آپ کو ان سے اکثر ملنا جلنا بھی ہے۔ ایسی صورت میں کیسا رویہ اختیار کیا یا کرنا چاہئیے؟
شکریہ امین ۔ میرا بھی یہی خیال ہے کہ باہر کا ماحول اور کسی حد تک فطرت دونوں ہی اہم ہیں۔ ویسے میں نفسیات اور فلسفہ سے اتنی غیر متعلق ہوں جتنی ہمارے وزرا کرام اپنے متعلقہ شعبوں سے ہوتے ہیں۔
بہت عمدہ موضوع چھيڑا ہے۔ اس كو الگ سے بھی شروع كر ليں نا سب بات كرتے ہيں۔ج
اچھا آنٹی ایک سوال اور:
آپ ہاؤس وائف ہیں۔ یقیناً گھر میں اور خاندان میں بہت وقت گزرتا ہے۔ مجھے بہت تجسس ہوتا ہے کہ کیا واقعی خاندانوں میں وہ گھریلو یا خاندانی سیاستیں چلتی ہیں جو ڈراموں میں دکھائی جاتی ہیں؟ یا کوئی ایسا کردار ہوتا ہے جو رشتے داریوں میں دراڑیں ڈالتا ہے یا پہلے نہیں ہوتا تھا اب ڈراماز دیکھ کر ہوتا ہے؟ آپ کا کیا مشاہدہ ہے؟
متفقفرحت ہمارا مذہب ہمیں آپس کے میل جول کی تعلیم دیتا ہے اور بنیادی طور پر ہمیں گناہ سے نفرت کا درس ملتا ہے گناہ گار سے نہیں، اس لئے ملنا جلنا بھی بہت ضروری ہے بس ایسے شخص سے ملنے میں احتیاط لازم ہے اور اپنا رویہ بالکل لئے دیئے رکھنا ضروری ہے کہ وہ ہماری کمزوریوں کو پکڑ کر ہمیں بلیک میل نہ کر سکے اور یہ کہ کسی اور کو بتا کر ہمیں نقصان نہ پہنچا سکے
میرا اس بارے میں یہ خیال ہے کہ لڑکیوں کو بلا ضرورت جاب نہیں کرنا چاہئے ، اگر کوئی مجبوری ہو یا معاشی طور پر تنگی ہو تو جاب کرنا ٹھیک ہے لیکن اگر معاشی الجھنیں نہ ہوں اور بظاہر کوئی مجبوری بھی نہ ہو تو پھر بلاوجہ گھر سے باہر نکل کر اپنے آپ کو مشقت میں ڈالنے سے کیا حاصل ہے؟متفق
اچھا ایک اور سوال:
آپ خود گھریلو خاتون ہیں۔ لڑکیوں کی جاب کرنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
بہت شکریہ آنٹی متفق۔
ویسے مجھے لگتا ہے یہ بھی ایک سٹیریو ٹائپ خیال بن چکا ہے کہ ہر ملازمت کرنے والی خاتون برابری یا برتری کے زعم میں مبتلا ہو جاتی ہے۔
خیر اگلا سوال:
بچپن میں سنی یا پڑھی کہانیوں میں سے کوئی ایسا کردار تھا جو آپ کو بہت پسند تھا یا فیسینیٹ کرتا تھا؟
بچوں کو ڈانٹتے یا سمجھاتے ہوئے کون سا لفظ یا جملہ بہت بار استعمال کرتی ہیں؟ جیسے میری ایک ممانی ہر دوسرے لمحے دھمکی دے رہی ہوتی ہیں۔ "لگتا ہے آج تم لوگوں کو کچھ ڈوز کی ضرورت ہے۔" اور یہ جملہ بلاناغہ ہر روز دہرایا جاتا ہے۔
پرسوں ہماری ملاقات ایک انکل سے ہوئی۔ وہ اپنے بچوں کے بارے میں بتا رہے تھے۔ کہنے لگے۔ 'بچوں کو دو معاملات میں مکمل آزادی دینی چاہئیے کہ اس پر ان کی تمام زندگی اور خوشی کا دارومدار ہے۔ ایک تو اپنے شعبہ کے چناؤ اور دوسرے ان کی شادی۔ ان دونوں باتوں میں ان کی رائے اور مرضی بہت اہم ہے۔' آپ کا تجربہ کیا کہتا ہے؟
آپ کے پہلے سوال کا جواب میں نہیں بلکہ میری ساس دیں گی اور دوسرے کا جواب آنے والی بہو دے گیایک سوال میرا بھی آپ بہو اچھی تھیں یا اب ساس اچھی ثابت ہو نگی
میری ساس تو اس دنیا میں ہیں ہی نہیں اور بہو کی آمد ابھی ہوئی نہیں تو پھر جواب کی فی الوقت امید نہیں ہےتو پھر میں امید رکھوں کہ یہ جوابات مجھے جلد مل جائیں گے ؟؟؟
خیال تو بہت اچھا ہےفرحت آپ کا انٹرویو کرنے کا انداز کچھ اس قسم کا ہے کہ اس کا عنوان "اس ہفتے کا سوال" رکھ لیتے ہیں۔
بچپن میں اشیاق احمد کے ناول میں انسپکٹر جمشید کا کردار مجھے بہت پسند تھا اور ہمیشہ اسکے بہادری کے قصے پڑھتے ہوئے میں بہت پرجوش ہوجاتی تھی اور وہ تخیلاتی خاکہ مجھے اتنا اچھا لگتا تھا کہ میں سمجھتی تھی کہ میرے ملک کا ہر شہری اور خصوصاً دفاع کے محکموں سے متعلقہ ہر شخص اتنا ہی محبِ وطن ہوتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ لیکن جب شعور کی دنیا میں قدم رکھا اور اپنے ملک کے شہریوں اور دفاع سے متعلق محکموں کی کارکردگی ملاحظہ کی تو یہ تخیلاتی خاکہ ٹوٹ کے چکنا چور ہو گیا اور اب تو دور دور تک ایسا کردار کہیں نظر نہیں آتا ، سچ پوچھو تو میں سوچتی ہوں کہ۔۔۔ ۔۔نہ جاننے کا تو ایک ہی دکھپر آگہی کے ہزار دکھ ہیں
ہاہاہاہاكتابى علم پر كيا بات كہہ دى ۔ واہ۔ايك سوال ميرى طرف سےاشتياق احمد كے ناولز ميں ايك كردار فرحت كا بھی تھا ، محفل والى فرحت اور ان كى كوئى مشترك بات ياد آئى ؟
میری تعریف واؤہاہاہاہا
ناول والی فرحت اور محفل والی فرحت کیانی میں شاید ایک قدرِ مشترک ہے " ذہانت اور جاننے کی جستجو"