انٹرویو انٹرویو ود مہ جبین آنی

شمشاد

لائبریرین
شکریہ امین :)۔ میرا بھی یہی خیال ہے کہ باہر کا ماحول اور کسی حد تک فطرت دونوں ہی اہم ہیں۔ ویسے میں نفسیات اور فلسفہ سے اتنی غیر متعلق ہوں جتنی ہمارے وزرا کرام اپنے متعلقہ شعبوں سے ہوتے ہیں۔

واہ کیا زبردست مثال دی ہے۔
 

مہ جبین

محفلین
متفق۔
امین آپ کے خیال میں ایسا کیوں ہوتا ہے کہ تریبت اچھی ہونے کے باوجود شخصیت میں اس قدر بگاڑ آ جائے۔ انسانی فطرت یا (گھر سے) بیرونی عوامل؟
سوری مہ جبین آنٹی آپ کے انٹرویو میں اوروں سے بھی سوالات شروع کر دیئے۔
کسی قسم کے سوری کی گنجائش نہیں ہے یہاں۔۔۔۔۔۔اٹس اوکے، بات سے بات نکلتی ہے تو سوالات ذہن میں آتے ہی ہیں تو ضرور پوچھو تاکہ میری اور سب کی معلومات میں اضافہ ہو
 

مہ جبین

محفلین
مہ جبین آنٹی ایک اور سوال:
کبھی ایسا بھی ہوا کہ کسی ایسی ہی شخصیت کے بارے میں معلوم ہو بھی گیا لیکن آپ کو ان سے اکثر ملنا جلنا بھی ہے۔ ایسی صورت میں کیسا رویہ اختیار کیا یا کرنا چاہئیے؟
فرحت ہمارا مذہب ہمیں آپس کے میل جول کی تعلیم دیتا ہے اور بنیادی طور پر ہمیں گناہ سے نفرت کا درس ملتا ہے گناہ گار سے نہیں، اس لئے ملنا جلنا بھی بہت ضروری ہے بس ایسے شخص سے ملنے میں احتیاط لازم ہے اور اپنا رویہ بالکل لئے دیئے رکھنا ضروری ہے کہ وہ ہماری کمزوریوں کو پکڑ کر ہمیں بلیک میل نہ کر سکے اور یہ کہ کسی اور کو بتا کر ہمیں نقصان نہ پہنچا سکے
 

مہ جبین

محفلین
شکریہ امین :)۔ میرا بھی یہی خیال ہے کہ باہر کا ماحول اور کسی حد تک فطرت دونوں ہی اہم ہیں۔ ویسے میں نفسیات اور فلسفہ سے اتنی غیر متعلق ہوں جتنی ہمارے وزرا کرام اپنے متعلقہ شعبوں سے ہوتے ہیں۔

ایسی زبردست مثال تو فرحت کے سوا کوئی اور نہیں دے سکتا تھا۔۔۔۔۔۔ واہ :)
 
ج
اچھا آنٹی ایک سوال اور:
آپ ہاؤس وائف ہیں۔ یقیناً گھر میں اور خاندان میں بہت وقت گزرتا ہے۔ مجھے بہت تجسس ہوتا ہے کہ کیا واقعی خاندانوں میں وہ گھریلو یا خاندانی سیاستیں چلتی ہیں جو ڈراموں میں دکھائی جاتی ہیں؟ یا کوئی ایسا کردار ہوتا ہے جو رشتے داریوں میں دراڑیں ڈالتا ہے یا پہلے نہیں ہوتا تھا اب ڈراماز دیکھ کر ہوتا ہے؟ آپ کا کیا مشاہدہ ہے؟
بہت عمدہ موضوع چھيڑا ہے۔ اس كو الگ سے بھی شروع كر ليں نا سب بات كرتے ہيں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت ہمارا مذہب ہمیں آپس کے میل جول کی تعلیم دیتا ہے اور بنیادی طور پر ہمیں گناہ سے نفرت کا درس ملتا ہے گناہ گار سے نہیں، اس لئے ملنا جلنا بھی بہت ضروری ہے بس ایسے شخص سے ملنے میں احتیاط لازم ہے اور اپنا رویہ بالکل لئے دیئے رکھنا ضروری ہے کہ وہ ہماری کمزوریوں کو پکڑ کر ہمیں بلیک میل نہ کر سکے اور یہ کہ کسی اور کو بتا کر ہمیں نقصان نہ پہنچا سکے
متفق :)
اچھا ایک اور سوال:
آپ خود گھریلو خاتون ہیں۔ لڑکیوں کی جاب کرنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
 

مہ جبین

محفلین
متفق :)
اچھا ایک اور سوال:
آپ خود گھریلو خاتون ہیں۔ لڑکیوں کی جاب کرنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
میرا اس بارے میں یہ خیال ہے کہ لڑکیوں کو بلا ضرورت جاب نہیں کرنا چاہئے ، اگر کوئی مجبوری ہو یا معاشی طور پر تنگی ہو تو جاب کرنا ٹھیک ہے لیکن اگر معاشی الجھنیں نہ ہوں اور بظاہر کوئی مجبوری بھی نہ ہو تو پھر بلاوجہ گھر سے باہر نکل کر اپنے آپ کو مشقت میں ڈالنے سے کیا حاصل ہے؟
عورت کا اصل مقام اس کا گھر ہی ہے ، چاہے وہ ماں باپ کا گھر ہو یا شوہر کا ، اسی پر توجہ دینا ہماری زندگی کا نصب العین ہے ، شوقیہ ملازمت اختیار کرکے ہم اپنے سر دوہری ذمہ داریاں ڈال رہے ہوتے ہیں اور پھر اس زعم میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ہم مردوں سے کسی طور کم تھوڑی ہیں ، یہی زعم تو معاشرتی بگاڑ کا نقطہء آغاز ہے ۔ میرے اس خیال سے کسی کا متفق ہونا بھی کوئی ضروری نہیں ہے بس جو سمجھا وہ لکھ دیا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت شکریہ آنٹی :) متفق۔
ویسے مجھے لگتا ہے یہ بھی ایک سٹیریو ٹائپ خیال بن چکا ہے کہ ہر ملازمت کرنے والی خاتون برابری یا برتری کے زعم میں مبتلا ہو جاتی ہے۔
خیر اگلا سوال:
بچپن میں سنی یا پڑھی کہانیوں میں سے کوئی ایسا کردار تھا جو آپ کو بہت پسند تھا یا فیسینیٹ کرتا تھا؟
بچوں کو ڈانٹتے یا سمجھاتے ہوئے کون سا لفظ یا جملہ بہت بار استعمال کرتی ہیں؟ جیسے میری ایک ممانی ہر دوسرے لمحے دھمکی دے رہی ہوتی ہیں۔ "لگتا ہے آج تم لوگوں کو کچھ ڈوز کی ضرورت ہے۔" اور یہ جملہ بلاناغہ ہر روز دہرایا جاتا ہے۔ :openmouthed:
پرسوں ہماری ملاقات ایک انکل سے ہوئی۔ وہ اپنے بچوں کے بارے میں بتا رہے تھے۔ کہنے لگے۔ 'بچوں کو دو معاملات میں مکمل آزادی دینی چاہئیے کہ اس پر ان کی تمام زندگی اور خوشی کا دارومدار ہے۔ ایک تو اپنے شعبہ کے چناؤ اور دوسرے ان کی شادی۔ ان دونوں باتوں میں ان کی رائے اور مرضی بہت اہم ہے۔' آپ کا تجربہ کیا کہتا ہے؟
 

مہ جبین

محفلین
بہت شکریہ آنٹی :) متفق۔
ویسے مجھے لگتا ہے یہ بھی ایک سٹیریو ٹائپ خیال بن چکا ہے کہ ہر ملازمت کرنے والی خاتون برابری یا برتری کے زعم میں مبتلا ہو جاتی ہے۔
خیر اگلا سوال:
بچپن میں سنی یا پڑھی کہانیوں میں سے کوئی ایسا کردار تھا جو آپ کو بہت پسند تھا یا فیسینیٹ کرتا تھا؟
بچوں کو ڈانٹتے یا سمجھاتے ہوئے کون سا لفظ یا جملہ بہت بار استعمال کرتی ہیں؟ جیسے میری ایک ممانی ہر دوسرے لمحے دھمکی دے رہی ہوتی ہیں۔ "لگتا ہے آج تم لوگوں کو کچھ ڈوز کی ضرورت ہے۔" اور یہ جملہ بلاناغہ ہر روز دہرایا جاتا ہے۔ :openmouthed:
پرسوں ہماری ملاقات ایک انکل سے ہوئی۔ وہ اپنے بچوں کے بارے میں بتا رہے تھے۔ کہنے لگے۔ 'بچوں کو دو معاملات میں مکمل آزادی دینی چاہئیے کہ اس پر ان کی تمام زندگی اور خوشی کا دارومدار ہے۔ ایک تو اپنے شعبہ کے چناؤ اور دوسرے ان کی شادی۔ ان دونوں باتوں میں ان کی رائے اور مرضی بہت اہم ہے۔' آپ کا تجربہ کیا کہتا ہے؟

ہاں یہ ٹھیک ہے کہ ہر لڑکی یا عورت اس زعم میں مبتلا نہیں ہوتی ، لیکن اکثریت اس نظریے کی یا تو حامی ہوتی ہے یا پھر یہ معاشرہ اس کو باغی کردیتا ہے تو وہ ایسا سوچنے میں اپنے آپ کو حق بجانب سمجھنے لگتی ہے بہرحال کچھ مثبت سوچ کی حامل لڑکیاں اور عورتیں اب بھی ہیں جو بے لوث کام کرتی ہیں اور صلہ کچھ بھی نہیں مانگتیں ( بے شک ایسی خواتین کی تعداد کم ہے)
بچپن میں اشیاق احمد کے ناول میں انسپکٹر جمشید کا کردار مجھے بہت پسند تھا اور ہمیشہ اسکے بہادری کے قصے پڑھتے ہوئے میں بہت پرجوش ہوجاتی تھی اور وہ تخیلاتی خاکہ مجھے اتنا اچھا لگتا تھا کہ میں سمجھتی تھی کہ میرے ملک کا ہر شہری اور خصوصاً دفاع کے محکموں سے متعلقہ ہر شخص اتنا ہی محبِ وطن ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جب شعور کی دنیا میں قدم رکھا اور اپنے ملک کے شہریوں اور دفاع سے متعلق محکموں کی کارکردگی ملاحظہ کی تو یہ تخیلاتی خاکہ ٹوٹ کے چکنا چور ہو گیا اور اب تو دور دور تک ایسا کردار کہیں نظر نہیں آتا ، سچ پوچھو تو میں سوچتی ہوں کہ۔۔۔۔۔
نہ جاننے کا تو ایک ہی دکھ
پر آگہی کے ہزار دکھ ہیں :(

شاید میں اپنے بچوں سے ایک جملہ بہت بولتی ہوں کہ ۔۔۔۔۔۔ہزار دفعہ کہا ہے کہ یا ہزار دفعہ سمجھایا ہے کہ ;)

اپنے شعبے کا چناؤ اور شادی کے معاملات میں بالکل بچوں کی رائے اور مرضی کی بہت اہمیت ہوتی ہے، لیکن اپنے بچوں کو صحیح رہنمائی دینا بھی تو والدین کے فرائض میں شامل ہے ۔ میرا خیال ہے کہ بچے جس عمر میں ہوتے ہیں وہاں جذبات زیادہ اور عقل کم استعمال ہوتی ہے ، اس وقت بچوں کو زمانے کی اونچ نیچ سمجھا کر انکی مرضی پر چھوڑ دینا چاہئے آگے جو انکا نصیب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن کچھ جگہ پر انکو انکی مرضی کے مطابق چھوڑ دینا بھی مناسب نہیں ہوتا بلکہ حتی الا امکان انکو سمجھانا ہی چاہئے کہ والدین نے ایک طویل عمر گزاری ہوتی ہے اور اپنے تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر
وہ جو بھی اپنے بچوں کو سمجھائیں گے وہ غلط نہیں ہوگا اب یہ بچوں پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ اپنے والدین کے فیصلوں سےاستفادہ کرتے ہیں یا نہیں
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت آپ کا انٹرویو کرنے کا انداز کچھ اس قسم کا ہے کہ اس کا عنوان "اس ہفتے کا سوال" رکھ لیتے ہیں۔
خیال تو بہت اچھا ہے :openmouthed:
شمشاد بھائی میں جان بوجھ کر وقفے کے بعد سوال پوچھتی ہوں ناں۔ کہ کہیں جواب دینے والے تنگ نہ آ جائیں یا بور نہ ہو جائیں۔ ورنہ مجھے سوال پوچھنے کی بہت عادت ہے :)
 
بچپن میں اشیاق احمد کے ناول میں انسپکٹر جمشید کا کردار مجھے بہت پسند تھا اور ہمیشہ اسکے بہادری کے قصے پڑھتے ہوئے میں بہت پرجوش ہوجاتی تھی اور وہ تخیلاتی خاکہ مجھے اتنا اچھا لگتا تھا کہ میں سمجھتی تھی کہ میرے ملک کا ہر شہری اور خصوصاً دفاع کے محکموں سے متعلقہ ہر شخص اتنا ہی محبِ وطن ہوتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ لیکن جب شعور کی دنیا میں قدم رکھا اور اپنے ملک کے شہریوں اور دفاع سے متعلق محکموں کی کارکردگی ملاحظہ کی تو یہ تخیلاتی خاکہ ٹوٹ کے چکنا چور ہو گیا اور اب تو دور دور تک ایسا کردار کہیں نظر نہیں آتا ، سچ پوچھو تو میں سوچتی ہوں کہ۔۔۔ ۔۔​
نہ جاننے کا تو ایک ہی دکھ​
پر آگہی کے ہزار دکھ ہیں :(
كتابى علم پر كيا بات كہہ دى ۔ واہ۔
ايك سوال ميرى طرف سے
اشتياق احمد كے ناولز ميں ايك كردار فرحت كا بھی تھا ، محفل والى فرحت اور ان كى كوئى مشترك بات ياد آئى ؟​
 

مہ جبین

محفلین
كتابى علم پر كيا بات كہہ دى ۔ واہ۔​
ايك سوال ميرى طرف سے​
اشتياق احمد كے ناولز ميں ايك كردار فرحت كا بھی تھا ، محفل والى فرحت اور ان كى كوئى مشترك بات ياد آئى ؟​
ہاہاہاہا
ناول والی فرحت اور محفل والی فرحت کیانی میں شاید ایک قدرِ مشترک ہے " ذہانت اور جاننے کی جستجو":D
 
Top