آرٹیکل کہتا ہے کہ “چند برس پیشتر“ رعمسس دوم کی ممی ملی اور “عیسائی دنیا میں کہرام مچ گیا“۔ مگر اس کی ممی تو 1881 میں دریافت ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ یہ واحد ممی نہیں ہے بلکہ اور بہت سی ممیاں دریافت ہو چکی ہیں۔
اچھا زیک پتہ ہے جب میں نے یہ آرٹیکل پڑھا تو میرے ذہن میں بس ایک سوال آیا تھا وہ یہ کہ جس عیسائی آرکیالوجسٹ نے یہ ممی دریافت کی تو اسے کیسے اس کا نام اور باقی القاب وغیرہ کا پتہ چلا۔۔۔۔کچھ دیر بعد جب دماغ نے کام کرنا شروع کیا تو خود ہی خیال آیا کہ جب اُس ذمانے کے لوگ ایک انسان کو اتنی صدیوں تک محفوظ رکھنے کا طریقہ جانتے تھے تو کیا اُس ممی کے ساتھ اُس کا بائیوڈیٹا نہیں رکھا ہوگا۔۔۔
جی ممیاں تو اور بھی دریافت ہوئی ہیں۔۔لیکن اس کے نام،لقب سے پتہ چلا ہے کہ یہ وہی فرعون کا جس کا ذکر قرآن میں موجود ہے۔
میں نے بائبل کو زیادہ نہیں پڑھا۔ کچھ تھوڑا سا انگریزی میں پڑھا ہے اور کچھ بائبل بارے پڑھا ہے۔
جی ۔۔ اور ویسے بھی بائبل کو جس طرح عیسائیوں نے مسخ کیا ہے اس کو پڑھنے کا فائدہ بھی نہیں ہے۔
جی اردو اور انگریزی ترجمے اور تفسیر ہی پڑھے ہیں کہ میرا عربی کا علم بہت محدود ہے۔
اچھا زیک ۔۔ابھی ایک عجیب و غریب سا سوال میرے ذہن میں آیا ہے۔۔
آپ کے پاس ماشاءاللہ سے اچھا خاصا علم موجود ہے۔۔اور ہر بات دلیل سے پرکھنے کی عادت ہے ۔۔اور آپ مسلمان ہیں۔۔۔۔
ہ کبھی سوچا کہ جس معاشرے میں آپ رہتے ہیں وہاں اسلام کی حقیقت، اصلیت کو عام انسان میں روشناس کروائیں ؟
ایک کام تو یہ کیا جا سکتا ہے کہ چیک کیا جائے کہ مؤرخین میں زیادہتر اس معاملے میں اتفاق پایا جاتا ہے یا نہیں۔ بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ اچھے مؤرخین تقریباً متفق ہوتے ہیں مگر دوسرے لوگ اختلاف کرتے ہیں (شاید نظریات کی وجہ سے)۔ اس کے علاوہ اپنا دماغ استعمال کرنا چاہیے اور مطالعہ وسیع ہونا چاہئے۔
زیک جس کے پاس دماغ ہی نہ ہو تو۔۔۔۔۔وہ بیچارا کیا کرے (آہ!
بچاری امن)
اب سیرئیس : )۔۔ آپ نے بالکل ٹھیک کہا۔۔
ہ زیک آپ کی یاداشت کیسی ہے۔۔؟
ہ کبھی کسی جگہ بحث کےدوران آپ نے اگر اُس موضوع پر پڑھ رکھا ہو تو کیا وہ پوائنٹس یاد رہتے ہیں؟
ہ زیک آپ جس جگہ جاب کرتے ہیں وہاں کے لوگوں سے دوستی ہے یا بس اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔۔؟
ہ بحثیت پاکستانی وہاں اپنے آپ کو معتارف کرواتے ہیں؟
ہ ذیک آپ کا پسندیدہ مضمون۔۔؟
ہ پسندیدہ موضوع گفتگو جس پر گھنٹوں بلاتکان بول سکتے ہوں؟