انٹرویو انٹرویو وِد زکریا

زیک

مسافر
اسی سے ایک ایک بات کہ "یہ جنہیں یقین ہو جاتا کہ اب ہم یہاں سیٹل ہو چکے، واپسی کے امکانات معدوم تر ہیں- انکے دل میں وطن کے محبت پھر ابالنے کیوں لگتی ہے؟
ناسٹالجیا۔ اور ایک نئی دنیا میں ہمیشہ رہنے کا ڈر۔ دل کو طفل تسلی
 

زیک

مسافر
کیا آپ مردم شناس ہیں اور آپ کی کسی کے بارے میں جو پہلی رائے ہو وہ بالکل ویسا نکلتا ہے یا معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے؟
یہ کہہ سکتا ہوں کہ میری لوگوں کے بارے میں رائے coin toss سے کچھ بہتر ہے لیکن اگر پہلی رائے ہی ہمیشہ درست ہو تو زندگی کا کیا مزا۔
 

زیک

مسافر
26) مہم جو طبیعت ہے، تو موت کو کبھی بہت قریب سے دیکھا جب چانس سے بچے ہوں؟ کیا حالت تھی اس وقت اور اس کے بعد زندگی میں کیا بدلا؟
شکر ہے کہ نہیں۔ ایک بار جھیل میں تیرتے ہوئے نیچے گیا تھا مگر اس وقت اتنا دور نہ تھا کہ موت تک معاملہ جاتا
 

زیک

مسافر
7) آپ کے خیال میں عجز بیرونِ ملک جانے سے مشروط کیوں ہے اور کیا ایسا نہیں کے ہمارے ملک میں کوئی باہر کو ہاتھ لگا کر آیا ہو تو بھی خود بخود یہ فرض کیا جاتا ہے کہ بندہ کیا چیز ہے یا بندہ مغرور ہو گیا ہوگا؟ اور اگر وہ نہ ہوا ہو تو ملک کے لاکھ عاجزوں میں سے اس کی عاجزی ایک مثال ہوتی ہے؟
میرے مشاہدے اور تجربے میں پاکستان میں جعلی عجز و انکساری بہت زیادہ ہے۔ Uriah Heep کی سی۔ اس حقیر پرتقصیر خاکسار قسم کے عجز سے حقیقت کے برعکس تاثر ملتا ہے۔ امریکہ اس سے مختلف ہے۔ یہاں لوگ اکثر برابری کی سطح پر بات کرتے ہیں۔

یہ جنرل بات ہے باقی ہر شخص مختلف ہوتا ہے
 

سید عمران

محفلین
اگر عید صرف اسلامی تہوار ہے تو پھر کرسمس صرف مسیحی؟ جاپان میں مسیحی بہت کم ہیں لیکن کرسمس پھر بھی منائی جاتی ہے۔
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ عید صرف اسلامی تہوار ہے اور کرسمس مسیحی۔۔۔
اگر ہولی یا دیوالی کا تہوار مسلمان منائیں تو بھی وہ خالصتاً ہندوؤں کا ہی رہے گا!!!
 

زیک

مسافر
31) کیا زیادہ دولت سے انسان خوش رہ سکتا ہے اگر قناعت نہ ہو؟
سچی بات یہ ہے کہ دولت کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ پیسے کے بغیر دنیا میں بہت کام مشکل ہو جاتے ہیں۔

امیر لوگوں کو زیادہ دولت کی وجہ سے کم ہی ناخوش دیکھا ہے۔ اگر قناعت نہ ہونے کی شرط لگانی ہے تو پھر یہ سوچیں کہ غریب آدمی بغیر قناعت کے کس حال میں ہو گا؟ کیا امیر اس صورت میں بھی غریب سے بہتر موڈ میں نہ ہو گا؟

لیکن دولت سب کچھ نہیں ہے کہ زندگی میں اور چیزوں کی اہمیت کافی زیادہ ہے۔
 
میرے نزدیک تو یہ سب الگ الگ کیفیات ہیں. تاہم آپ جیسے جواب دینا چاہیں، دے سکتے ہیں. خوشی امڈ امڈ کے آتی ہے، سکون تاحد نگاہ پھیلا ہوتا ہے کیفیت میں اور اطمینان تب ہوتا ہے جب سب کچھ حاصل ہو ضمیر کی آواز پہ لبیک سمیت!
 
Top