سیدہ شگفتہ
لائبریرین
شمشاد بھائی ، اپنے بچوں کے بارے میں کچھ بتائیے، آپ کی بیٹی (بیٹیاں) ہیں؟ آپ ان کے بارے میں کس طرح سوچتے ہیں؟
ماوراء نے کہا:شمشاد نے کہا:تو کیا میں ا ُن دنوں اب سے بھی زیادہ بے وقوف تھی۔
۔۔۔۔
پتہ نہیں ان دنوں کیا تھی لیکن یہ طے ہے کہ جو ان دنوں تھی وہی ان دنوں ہو۔
شمشاد نے کہا:شمشاد بھائی، اب مجھے کچھ دنوں کے بعد دوبارہ اسی بارے میں کچھ بتائیے گا۔ماوراء نے کہا:شمشاد نے کہا:تو کیا میں ا ُن دنوں اب سے بھی زیادہ بے وقوف تھی۔
۔۔۔۔
پتہ نہیں ان دنوں کیا تھی لیکن یہ طے ہے کہ جو ان دنوں تھی وہی ان دنوں ہو۔
سیدہ شگفتہ نے کہا:شمشاد بھائی ، اپنے بچوں کے بارے میں کچھ بتائیے، آپ کی بیٹی (بیٹیاں) ہیں؟ آپ ان کے بارے میں کس طرح سوچتے ہیں؟
ماوراء نے کہا:شمشاد نے کہا:شمشاد بھائی، اب مجھے کچھ دنوں کے بعد دوبارہ اسی بارے میں کچھ بتائیے گا۔ماوراء نے کہا:شمشاد نے کہا:تو کیا میں ا ُن دنوں اب سے بھی زیادہ بے وقوف تھی۔
۔۔۔۔
پتہ نہیں ان دنوں کیا تھی لیکن یہ طے ہے کہ جو ان دنوں تھی وہی ان دنوں ہو۔
اپنے آپ کو بدلتا ہوا محسوس کر رہی ہو کیا؟
باجو سے مشورہ کرنا پڑے گا۔
یہ باتیں میری عقل میں ٹھیک طرح سے سمائی نہیں ہیں۔بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔ بہنیں اور بیٹیاں اپنے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں۔
شمشاد نے کہا:باجو سے کیوں؟ماوراء نے کہا:شمشاد نے کہا:شمشاد بھائی، اب مجھے کچھ دنوں کے بعد دوبارہ اسی بارے میں کچھ بتائیے گا۔ماوراء نے کہا:شمشاد نے کہا:تو کیا میں ا ُن دنوں اب سے بھی زیادہ بے وقوف تھی۔
۔۔۔۔
پتہ نہیں ان دنوں کیا تھی لیکن یہ طے ہے کہ جو ان دنوں تھی وہی ان دنوں ہو۔
اپنے آپ کو بدلتا ہوا محسوس کر رہی ہو کیا؟
باجو سے مشورہ کرنا پڑے گا۔
شمشاد نے کہا:بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔
ماوراء نے کہا:یہ باتیں میری عقل میں ٹھیک طرح سے سمائی نہیں ہیں۔بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔ بہنیں اور بیٹیاں اپنے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں۔
باجو سے کیوں؟ [/quote]ماوراء نے کہا:باجو سے مشورہ کرنا پڑے گا۔
خرم نے کہا:ارے شمشاد بھائی اتنی دور کی نہیں سوچا کیجئے۔ اللہ کی رحمتیں ہیں جتنے دن آپ کے پاس ہیں ان سے لطف اندوز ہوں۔ کوشش بس یہی رکھئے کہ اچھائی اور برائی کی تعریف اور اچھائی کی خاطر ڈٹ جانا اور برائی سے دور بھاگنا سکھا دیں انہیں۔ یہی آپ کا فرض اور اس سے زیادہ نہ ہم آپ کر سکتے ہیں اور نہ اسے سے زیادہ کا سوچنا چاہئے۔ باقی جو بات ہے قسمت کی تو وہ مالک کا کام ہے چاہے بیٹے ہوں اور چاہے بیٹیاں۔ اس کا کام اسی کے سپرد۔
ابھی بھی سمجھ نہیں آئی۔ لیکن جیسا خرم بھائی نے کہا کہ بیٹیاں ہوں یا بیٹے ان کا مالک ایک ہی ہے۔ ماں باپ اپنی نیندیں جانے کیوں خراب کر لیتے ہیں۔شمشاد نے کہا:ماوراء نے کہا:یہ باتیں میری عقل میں ٹھیک طرح سے سمائی نہیں ہیں۔بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔ بہنیں اور بیٹیاں اپنے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں۔
مطلب یہ کہ ماں باپ ساری عمر بیٹی کو گھر میں نہیں بٹھا سکتے۔
میرے معاشرے میں بیٹی کی ٹھیک عمر میں شادی ہو جائے تو سر سے بوجھ اتر جاتا ہے۔ ورنہ تو ماں باپ کو سکون سے نیند بھی نہیں آتی۔
میرا نہیں خیال۔شمشاد نے کہا:کیونکہ محفل میں وہی تمہیں سب سے زیادہ جانتی اور پہچانتی ہیں۔
زکریا نے کہا:شمشاد نے کہا:بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔
شمشاد نے کہا:ماوراء نے کہا:یہ باتیں میری عقل میں ٹھیک طرح سے سمائی نہیں ہیں۔بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔ بہنیں اور بیٹیاں اپنے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں۔
مطلب یہ کہ ماں باپ ساری عمر بیٹی کو گھر میں نہیں بٹھا سکتے۔
میرے معاشرے میں بیٹی کی ٹھیک عمر میں شادی ہو جائے تو سر سے بوجھ اتر جاتا ہے۔ ورنہ تو ماں باپ کو سکون سے نیند بھی نہیں آتی۔
شمشاد نے کہا:زکریا نے کہا:شمشاد نے کہا:بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔
جی زکریا بھائی میرے معاشرے میں بیٹی جب جوان ہو جائے تو جب تک اس کی شادی نہ ہو جائے، ماں باپ کے سینے پر بوجھ ہی سمجھی جاتی ہے۔
ہوں نا میں اس دور میں بھی قدامت پسند۔
ماوراء نے کہا:میرا نہیں خیال۔شمشاد نے کہا:کیونکہ محفل میں وہی تمہیں سب سے زیادہ جانتی اور پہچانتی ہیں۔
شمشاد نے کہا:باجو سے کیوں؟ماوراء نے کہا:باجو سے مشورہ کرنا پڑے گا۔
میرا یہ خیال ہے کہ باجو کل رات سے پہلے والی ماوراء کو جانتی تھیں۔بوچھی نے کہا:ماوراء نے کہا:میرا نہیں خیال۔شمشاد نے کہا:کیونکہ محفل میں وہی تمہیں سب سے زیادہ جانتی اور پہچانتی ہیں۔
تو تمھارا کی خیال ہے ؟