انٹرویو انٹرویو وِد شمشاد

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
شمشاد بھائی ، اپنے بچوں کے بارے میں کچھ بتائیے، آپ کی بیٹی (بیٹیاں) ہیں؟ آپ ان کے بارے میں کس طرح سوچتے ہیں؟
 

ماوراء

محفلین
شمشاد نے کہا:
ماوراء نے کہا:
شمشاد نے کہا:
تو کیا میں ا ُن دنوں اب سے بھی زیادہ بے وقوف تھی۔ :oops: :oops:

۔۔۔۔ :cry: :D

پتہ نہیں ان دنوں کیا تھی لیکن یہ طے ہے کہ جو ان دنوں تھی وہی ان دنوں ہو۔
شمشاد بھائی، اب مجھے کچھ دنوں کے بعد دوبارہ اسی بارے میں کچھ بتائیے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
شمشاد بھائی ، اپنے بچوں کے بارے میں کچھ بتائیے، آپ کی بیٹی (بیٹیاں) ہیں؟ آپ ان کے بارے میں کس طرح سوچتے ہیں؟

میری بیٹیاں ہیں۔ اللہ سے دعا کہ وہ ان کی قسمت اچھی کرئے، بہت اچھی ہیں۔ اول تو وہ کوئی بڑی خواہشیں ہی نہیں کرتیں، پھر بھی میری کوشش ہوتی ہے کہ ان کی ہر خواہش کو پورا کروں۔

صبح ساڑھے پانچ بجے ان کی سکول بس آ جاتی ہے، تو پانچ بجے سے پہلے ان کو اٹھنا ہی پڑتا ہے، تو جب وہ اپنی امی سے کہہ رہی ہوتی ہیں، “ امی تھوڑا سا اور سونے دیں۔“ تو بڑا ترس آتا ہے، لیکن مجبوری ہے۔ ڈھائی بجے ان کی واپسی ہوتی ہے۔ ہاں جمعرات جمعہ وہ اپنی نیند ‘ رج ‘ کے پوری کر لیتی ہیں۔

شگفتہ صاحبہ بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔ بہنیں اور بیٹیاں اپنے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں۔ وقت گزرتے دیر نہیں لگتی، پتہ بھی نہیں چلتا کہ یہ کب بڑی ہو جاتی ہیں۔ تو میری سوچ یہی ہے کہ کم از کم اتنا ضرور پڑھ لیں کہ اپنا برا بھلا سوچ سکیں۔ اگلے گھر جا کر کیسے گزارا کرنا ہے، کیسے اپنے آپ کو ماحول کے مطابق ڈھالنا ہے یہ سب کچھ سمجھ سکیں۔ پتہ نہیں ان کو مستقبل میں کیسا گھر ملے، کیسا ماحول میسر ہو۔ ایسا امیر گھرانہ جہاں گھریلو سکون نہیں اس پر میں بھلے غریب ہو لیکن گھریلو سکون ہو، پیار ہو، محبت ہو، رشتوں کا احترام ہو، اس کو ترجیح دوں گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
شمشاد نے کہا:
ماوراء نے کہا:
شمشاد نے کہا:
تو کیا میں ا ُن دنوں اب سے بھی زیادہ بے وقوف تھی۔ :oops: :oops:

۔۔۔۔ :cry: :D

پتہ نہیں ان دنوں کیا تھی لیکن یہ طے ہے کہ جو ان دنوں تھی وہی ان دنوں ہو۔
شمشاد بھائی، اب مجھے کچھ دنوں کے بعد دوبارہ اسی بارے میں کچھ بتائیے گا۔

اپنے آپ کو بدلتا ہوا محسوس کر رہی ہو کیا؟

باجو سے مشورہ کرنا پڑے گا۔
 

خرم

محفلین
ارے شمشاد بھائی اتنی دور کی نہیں سوچا کیجئے۔ اللہ کی رحمتیں ہیں جتنے دن آپ کے پاس ہیں ان سے لطف اندوز ہوں۔ کوشش بس یہی رکھئے کہ اچھائی اور برائی کی تعریف اور اچھائی کی خاطر ڈٹ جانا اور برائی سے دور بھاگنا سکھا دیں انہیں۔ یہی آپ کا فرض اور اس سے زیادہ نہ ہم آپ کر سکتے ہیں اور نہ اسے سے زیادہ کا سوچنا چاہئے۔ باقی جو بات ہے قسمت کی تو وہ مالک کا کام ہے چاہے بیٹے ہوں اور چاہے بیٹیاں۔ اس کا کام اسی کے سپرد۔
 

ماوراء

محفلین
شمشاد نے کہا:
ماوراء نے کہا:
شمشاد نے کہا:
ماوراء نے کہا:
شمشاد نے کہا:
تو کیا میں ا ُن دنوں اب سے بھی زیادہ بے وقوف تھی۔ :oops: :oops:

۔۔۔۔ :cry: :D

پتہ نہیں ان دنوں کیا تھی لیکن یہ طے ہے کہ جو ان دنوں تھی وہی ان دنوں ہو۔
شمشاد بھائی، اب مجھے کچھ دنوں کے بعد دوبارہ اسی بارے میں کچھ بتائیے گا۔

اپنے آپ کو بدلتا ہوا محسوس کر رہی ہو کیا؟

باجو سے مشورہ کرنا پڑے گا۔
باجو سے کیوں؟ :D
 

شمشاد

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔ بہنیں اور بیٹیاں اپنے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں۔
یہ باتیں میری عقل میں ٹھیک طرح سے سمائی نہیں ہیں۔ :?

مطلب یہ کہ ماں باپ ساری عمر بیٹی کو گھر میں نہیں بٹھا سکتے۔

میرے معاشرے میں بیٹی کی ٹھیک عمر میں شادی ہو جائے تو سر سے بوجھ اتر جاتا ہے۔ ورنہ تو ماں باپ کو سکون سے نیند بھی نہیں آتی۔
 

شمشاد

لائبریرین
خرم نے کہا:
ارے شمشاد بھائی اتنی دور کی نہیں سوچا کیجئے۔ اللہ کی رحمتیں ہیں جتنے دن آپ کے پاس ہیں ان سے لطف اندوز ہوں۔ کوشش بس یہی رکھئے کہ اچھائی اور برائی کی تعریف اور اچھائی کی خاطر ڈٹ جانا اور برائی سے دور بھاگنا سکھا دیں انہیں۔ یہی آپ کا فرض اور اس سے زیادہ نہ ہم آپ کر سکتے ہیں اور نہ اسے سے زیادہ کا سوچنا چاہئے۔ باقی جو بات ہے قسمت کی تو وہ مالک کا کام ہے چاہے بیٹے ہوں اور چاہے بیٹیاں۔ اس کا کام اسی کے سپرد۔

خرم بھائی آپ کی باتیں سر آنکھوں پر۔

جب دفتر سے تھکا ہارا واپس گھر آتا ہوں تو بڑی بیٹی بھاگ کر گلے سے لگتی ہے تو ایسا لگتا ہے دنیا جہاں کی دولت یہی ہے۔ ساری تھکاوٹ کافور ہو جاتی ہے۔

یہ صحیح ہے کہ جو قسمت میں ہے وہی ملے گا لیکن اپنی طرف سے بھی تو پوری کوشش کرنی چاہیے۔
 

ماوراء

محفلین
شمشاد نے کہا:
ماوراء نے کہا:
بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔ بہنیں اور بیٹیاں اپنے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں۔
یہ باتیں میری عقل میں ٹھیک طرح سے سمائی نہیں ہیں۔ :?

مطلب یہ کہ ماں باپ ساری عمر بیٹی کو گھر میں نہیں بٹھا سکتے۔

میرے معاشرے میں بیٹی کی ٹھیک عمر میں شادی ہو جائے تو سر سے بوجھ اتر جاتا ہے۔ ورنہ تو ماں باپ کو سکون سے نیند بھی نہیں آتی۔
ابھی بھی سمجھ نہیں آئی۔ لیکن جیسا خرم بھائی نے کہا کہ بیٹیاں ہوں یا بیٹے ان کا مالک ایک ہی ہے۔ ماں باپ اپنی نیندیں جانے کیوں خراب کر لیتے ہیں۔ :?

خیر جانے دیں۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
زکریا نے کہا:
شمشاد نے کہا:
بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔

:shock:

جی زکریا بھائی میرے معاشرے میں بیٹی جب جوان ہو جائے تو جب تک اس کی شادی نہ ہو جائے، ماں باپ کے سینے پر بوجھ ہی سمجھی جاتی ہے۔

ہوں نا میں اس دور میں بھی قدامت پسند۔
 

تیشہ

محفلین
شمشاد نے کہا:
ماوراء نے کہا:
بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔ بہنیں اور بیٹیاں اپنے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں۔
یہ باتیں میری عقل میں ٹھیک طرح سے سمائی نہیں ہیں۔ :?

مطلب یہ کہ ماں باپ ساری عمر بیٹی کو گھر میں نہیں بٹھا سکتے۔

میرے معاشرے میں بیٹی کی ٹھیک عمر میں شادی ہو جائے تو سر سے بوجھ اتر جاتا ہے۔ ورنہ تو ماں باپ کو سکون سے نیند بھی نہیں آتی۔


جناب کون جاہل ہے جو بیٹیوں کو بوجھ تصورکرتےہیں ۔؟ میرا دل چاہتا ہے ایسے سوچنے والوں کو سو کوڑے لگاؤں :p
کیوں نیند نہیں آتی بھلا ؟ :roll: میں تو آرام سکون سے سوتی ہوں ۔ اور دیکھ لیں خدا کی رحمت ہیں بیٹیاں ۔ بیٹوں کا کیا ۔؟ شادی کی ۔ ماں باپ کو چھوڑا اور بیوی کے دمچھلےہوگئے۔
یہ بیٹیاں ہی ہیں جو ماں اور باپ کے نہایت قریب ہیں انکا سکھ چین آرام خیال سبھی ذمے داریاں بیٹیاں اٹھاتی ہیں ۔ تو پھر ماں باپ جب بھی بولتے ہیں تو کیوں کر انکو بوجھ کہتے سمجھتے ہیں ؟ :roll:
اتنی ہی اگر بوجھ محسوس ہوں تو اندھے کنواں میں دھیکل کیوں نہیں دیتے ۔؟ :p
مگر آجکل صرف اور صرف انکے فیوچر پر نظر رکھنی چاہئیے اور جتنا ممکن ہو ایجوکیشین دلاوائی جائے۔ کہ کل کو زندگی کے نشیب و فراز سے انکو کچھ فرق نہ پڑے اور خدانخواستہ برا وقت مں بھی پڑھائی لکھائی انکے کام آئے ۔ ایک یہی تعلیم ہی ایسی ہے جتنی بھی دی جائے دلائی جائے یہی ساری زندگی کام آتی ہے۔ شوہروں نامداروں کا کیا ہے ۔ ؟ :p :? کوئی پتا ہوتا ہے کسی کا؟ کب بدل جائے ۔؟ :?
اس لئے جو بیٹیوں کے کام آتی وہ صرف تعلیم ہی ہے ۔
اس لئے بیٹیوں کی عمریں دیکھ کر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اگر اعلی تعلیم آپ انکو دلا وا دیں تو سمجھئیے آپ نے آپنا خق ادا کیا ۔
رشتوں کا کیا ہے ؟ اگر پڑھ لکھ کر کچھ بن لیا جائےتو اچھے سے اچھے رشتے اپنی چوکھٹ پر خود بخود آن موجود ہوتے ہیں ۔
تو پھر کیوں انکو بوجھ بوجھ کہہ کر پکارتے ہیں ۔ مصلب میں سمجھ رہی ہوں کہ آپ نے کس لحاظ سے بولا ۔ مگر پھر بھی بوجھ نہیں ہوتیں ۔ یہ الگ بات ہے جو ماں باپ زیادہ دیر انکو نہیں اپنے گھر بیٹھاتے وہ ایسآ سوچتے ہیں ۔
مگر سوچ میں بھی کیوں سوچا بھی جائے ۔؟ کہ بیٹی کو بوجھ تصور کیا جائے ۔؟ :?
آئیندہ میرے سامنے بوجھ بوجھ مت لکھئیے گا ۔ :p
 

تیشہ

محفلین
شمشاد نے کہا:
زکریا نے کہا:
شمشاد نے کہا:
بیٹیاں ایک ایسا بوجھ ہے جو بڑے سے بڑا راجہ مہاراجہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔

:shock:

جی زکریا بھائی میرے معاشرے میں بیٹی جب جوان ہو جائے تو جب تک اس کی شادی نہ ہو جائے، ماں باپ کے سینے پر بوجھ ہی سمجھی جاتی ہے۔

ہوں نا میں اس دور میں بھی قدامت پسند۔



آپکے معاشرے کو تو میرا دل چاہتا ہے گولی مار دوں یا بم بلاسٹ دے ماروں ۔ :evil:
 

تیشہ

محفلین
شمشاد نے کہا:
ماوراء نے کہا:
باجو سے مشورہ کرنا پڑے گا۔
باجو سے کیوں؟ :D

کیونکہ محفل میں وہی تمہیں سب سے زیادہ جانتی اور پہچانتی ہیں۔[/quote]



:D جناب کیوں میرے زخموں کو چھیڑتے ہیں :( جس جس کو میں جب جب مجھے جانتے ہوئے عرصہ ہوجاتا ہے ۔ وہ ہی بدل جاتے ہیں :lol:
اس لئے کہتے ہیں انسان کو سمجھنا مشکل کام ۔ کئی کئی سال ساتھ گزار کر بھی سمجھ نہیںآتی ۔ اور جن کو پانچ ، پانچ دس ،دس سال سے بھی جانتے ہوں وہ بھی بدلتے دیر تھوڑی نہ لگاتے ۔ :p 8)
ماورہ بچاری کو اتنا ہی جانتی ہوں میری جیسی مصوم 8) ہے ۔ :D
 

ماوراء

محفلین
بوچھی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
شمشاد نے کہا:
کیونکہ محفل میں وہی تمہیں سب سے زیادہ جانتی اور پہچانتی ہیں۔
میرا نہیں خیال۔ :(



تو تمھارا کی خیال ہے ؟ :p
میرا یہ خیال ہے کہ باجو کل رات سے پہلے والی ماوراء کو جانتی تھیں۔ :?
 
Top