محمد وارث
لائبریرین
اس کا تو کوئی حال ہی نہیں ہے۔ ان ہسپتالوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔دیگر محکمہ جات یا صوبوں کا تو علم نہیں،لیکن پنجاب گورنمنٹ کے ایک ادارے "پیسی" کے بارے میں کچھ عرصہ قبل آگاہی ہوئی۔ پیسی پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن کا مخفف ہے اور یہ ادارہ صوبائی وزارت محنت یعنی منسٹری آف لیبر کے ماتحت ہے۔
اس میں کچھ یوں ہے کہ ہر انڈسٹری یا کاروبار اس میں رجسٹر ہو سکتا ہے جس کے ملازمین کی تعداد ایک معینہ حد سے کم نہ ہو۔ مجھے صحیح یاد نہیں لیکن یہ شاید معیاد 6 یا 8 ملازمین کی ہے، تو اس میں بہت چھوٹے ادارے جیسے پیٹرول پمپ یا چھوٹے ریسٹورنٹ یا بیکریاں وغیرہ بھی رجسٹر ہو سکتی ہیں۔ رجسٹر ہونے کے بعد اپنے ملازمین کی تنخواہ کا ایک بہت قلیل حصہ کٹوتی کر کے پیسی کو جمع کرانا ہوتا ہے ہر ماہ۔ اس کے عوض ان ملازمین کا اہلِ خانہ سمیت علاج معالجہ سوشل سیکیورٹی کے ہسپتالوں میں مفت ہوتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ اگر مزدور یا ملازم ہسپتال میں داخل رہے اور اس کی نوکری کی نوعیت دیہاڑی والی (یعنی روزانہ کی بنیاد پہ تنخواہ) ہو تو اس کو اتنے دن کی تنخواہ پیسی کی جانب سے دی جاتی ہے، جن سے وہ ہسپتال میں داخل ہونے کی وجہ سے محروم ہو جاتا ہے۔
دیکھا جائے تو یہ ایک مناسب یا کافی بہتر نظام ہے (تھیوریٹیکلی)، لیکن جیسا کہ میں نے اوپر عرض کی کہ بدنیتی سے جو بھی نظام چلایا جائے، وہ نہیں چلتا۔