رانا
محفلین
سر یہ آپ ہی کی دی گئی تعریفیں ہیں پلیسبو کے متعلق۔ لیکن ان پر اٹھنے والے سوالات کی وضاحت میں جناب کو مشکل پیش آرہی ہے تو اب شائد پلیسبو ایفیکٹ کی یہ وضاحت کافی ثابت نہیں ہورہی۔آپ کےمراسلوں سے ایک بات تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ پلیسیبو ایفیکٹ سے نہ تو واقف ہیں اور نہ ہی شاید اس کے متعلق پڑھنا اور جاننا چاہتے ہیں۔
پلیسیبو کیا ہے؟
پلیسیبو سے مراد کوئی بھی ایسی شے ہو سکتی ہے جو بظاہر حقیقی طبی علاج لگے لیکن حقیقت میں نہ ہو۔ یہ کوئی گولی، شاٹ، یا دیگر جعلی علاج ہو سکتا ہے۔ تمام پلیسیبو میں ایک قدر مشترک ہے کہ ان میں صحت پر اثر انداز ہونے والا کوئی فعال مادہ شامل نہیں ہوتا۔
پلیسیبو ایفیکٹ (اثر) کیا ہے؟
بسا اوقات کسی شخص پر پلیسیبو کا رد عمل بھی ظاہر ہو سکتا ہے۔ یہ رد عمل مثبت بھی ہو سکتا ہے اور منفی بھی۔ مثال کے طور پر اس شخص کی علامات بہتر ہو سکتی ہیں۔یا کسی شخص کا رد عمل ایسا ہو سکتا ہے گویا اس پر اس علاج کا سائڈ ایفیکٹ ظاہر ہوا ہے۔
یہ ردعمل پلیسیبو ایفیکٹ (اثر) کے طور پر جانا جاتا ہے۔
سر پہلی بات تو یہ کہ انٹر تک اردو میڈیم تھے ہم۔ باقی کورسز کی انگریزی اور انگریزی زبان میں مہارت دو الگ الگ باتیں ہیں۔ دوسری بات یہ کہ مجھے ابھی تک یہ سمجھ نہیں آسکی کہ لنکس پڑھنے پر اتنا زور دینے کی بجائے جو کچھ آپ لوگوں نے ان لنکس سے سمجھا اسے کیوں بیان نہیں کررہے۔ جتنے مراسلے اب تک آپ لوگ لکھ چکے ہیں اسکی بجائے چند سطور میں پلیسبو ایفیکٹ سمجھادینے میں کیا مجبوری آڑے آرہی ہے؟ لیکن پھر بھی آپ لوگوں کے مسلسل آئیں بائیں شائیں کرنے اور مسلسل بدکنے کی وجہ سے آج تھوڑی ہمت کرکے ان پیپرز کو سمجھنے کی کوشش کرہی ڈالی ہے اور اس سے یہ پتہ لگ گیا کہ کیوں آپ لوگ سوال کا جواب دینے سے بدک رہے تھے اور پیپرز کا حوالہ دے کر جان چھڑانے کی کوشش میں تھے۔ ان پیپرز میں سرے سے کہیں ایسی کوئی وضاحت ہی موجود نہیں جو خاکسار نے آپ سے مانگی تھی۔ایک کام کر لیں کہ زیک نے جو روابط دیے ہیں انھیں ایک مرتبہ پڑھ لیں (آپ انگریزی سے اتنے نا بلد بھی نہیں ورنہ انٹرمیڈیٹ سے لے کر بیچلر اور ماسٹر تک کے تمام کورسز بھی انگریزی میں ہی تھے جو آپ نے پڑھے اور پاس کیے) اور اس ایفیکٹ پر ہومیوپیتھی کے نتائج کو پرکھیں۔
1- پہلے پیپر کا تمام تر فوکس اس بات پر ہے کہ ان کی اس ریسرچ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ہومیوپیتھی اثرات پلیسبو ایفیکٹ سے زیادہ نہیں۔ پلیسبو ایفیکٹ کی کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔
2- دوسرے پیپر کا مکمل متن تو پیمنٹ کے عوض مل رہا ہے لیکن جتنا متن ویب سائٹ پر سامنے لگا ہوا تھا اس کا لب لباب بھی یہی ہے اور پلیسبو کی وضاحتوں سے یکسر خالی۔
3- چوتھا پیپر کچھ تفصیلی ہے لیکن تمام تر زور اسی بات پر ہے کہ ہومیوپیتھی اثرات پلیسبو ایفکٹ سے زیادہ نہیں۔ اور ہومیوپیتھی میں کچھ بھی حقیقت نہیں۔
4- تیسرا لنک البتہ کافی تفصیلی ہے اور چار میں سے صرف یہی ایک لنک ہے جس میں پلیسبو پر کچھ تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ اس سے پتہ لگتا ہے کہ آپ حضرات نے بھی شائد یہ پیپرز بغور نہیں پڑھے ورنہ کم از کم مجھے صرف اس لنک کے پڑھنے کا مشورہ دیتے بجائے اس بات کی گردان کرنے کے کہ چاروں پیپرز پڑھو۔ ابھی تک سمجھ نہیں آسکی کہ باقی کے تین پیپرز کا اس پوری گفتگو سے کیا تعلق تھا۔ جب کہ خاکسار دھاگے کے ابتدائی مراسلے میں تسلیم کرچکا تھا کہ سائنس کے دلدادہ ہومیوپیتھی کو بے حقیقت جانتے ہیں اسکے باوجود یہ تین پیپرز کسی خوشی میں عنایت کئے گئے سمجھ سے بالا ہے۔ بہرحال اس چوتھے پیپر میں پلیسبو کی تین مشہور حضرات کی تعریفیں بیان کردی گئی ہیں جو اس سے کچھ زیادہ نہیں بتارہیں جو آپ پہلے ہی شئیر کرچکے ہیں جن کا ذکر میں اوپر کرچکا ہوں۔ اسکے علاوہ یہ بتایا گیا ہے کہ پلیسبو ایفیکٹ ہر وقت وقوع میں نہیں آتا اور اسکی کوئی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی کہ کس پر یہ اثر نظر آئے گا اور کس پر نہیں۔ مزید یہ کہ پلیسبو ایفیکٹ عموما معمولی بیماریوں میں ہی نظر آتا ہے۔ پیپر کے مطابق
The placebo effect can be powerful but is usually only effective for relatively minor ailments
فاتح بھائی یہ تو ہوگئی چاروں پیپرز کی بات۔ اب جو تعریفیں آپ نے شئیر کی تھیں اس لنک پر بھی احتیاطا جاکر دیکھ لیا تاکہ آپ کے لئے کوئی بہانہ باقی نہ رہ جائے۔ وہاں ایک نئی بات جو ملی جس کا ذکر آپ لوگوں نے پورے دھاگے میں کہیں نہیں کیا کہ پلیسبو ایفکیٹ میں کسی شخص کی توقعات کے مطابق اس کا دماغ کام کرتا ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص یہ سوچے کہ اس گولی کے کھانے سے میری بیماری ختم ہوجائے گی تو دماغ اس کی توقعات کے مطابق ری ایکشن کرکے اس کی بیماری کو ٹھیک کردیتا ہے۔ اب ذرا اسے میرے کیس میں دیکھ لیں کہ جیسا کہ میں اوپر اپنی کھانسی کے حوالے سے تجربہ شئیر کرچکا ہوں کہ کتاب میں سے دوا نکالی اور علامات اتنی ملتی تھیں کہ پورا یقین تھا کہ اس سے ٹھیک ہوجاؤں گا لیکن دماغ نے اس کے مطابق ری ایکشن نہیں دیا۔ چلیں آپ کہہ سکتے ہیں کہ تیسرے پیپر کے مطابق پلیسبو ایفیکٹ کبھی کبھی ظہور پذیر ہوتا ہے۔ کیا وجہ کہ جب ڈاکٹر نے وہی دوا تجویز کی جو میں پہلے ہی کوئی ایک ماہ سے استعمال کررہا تھا تو دل بہت خراب ہوا یہ سوچ کرکہ یہ تو میں پہلے ہی استعمال کررہا ہوں اس سے کیا فرق پڑے گا۔ لیکن اب میری دس سال کی کھانسی اس دوا کے استعمال کے بعد ٹھیک ہوگئی۔ پہلی دوا اور ڈاکٹر کی دوا میں بہرحال دوا کی طاقت کا فرق تھا جو عین ہومیوپیتھی کے اصول کے مطابق تھا۔ کتنی عجیب بات ہے کہ پلیسبو کے مطابق دماغ انسان کی امید کے مطابق ری ایکشن دیتا ہے لیکن یہاں میری امید تو کچھ بھی نہ تھی صرف یہ سوچ کرکے کہ اتنی مشکل سے نمبر ملا ہے اب استعمال کرہی لیں۔ تو پھر اسے پلیسبو کے تحت کیسے سمجھا جائے؟ جب کہ ہومیوپیتھی کے اصول نے یہاں بالکل ٹھیک کام کیا کہ دس سال کی بیماری کو تیس طاقت میں کچھ فرق نہ پڑا لیکن ہزار طاقت میں بیماری ختم ہوگئی۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی جائے کہ دس سال کی مستقل کھانسی کو تیسرے پیپر کے کیا مطابق minor ailments میں فِٹ کیا جائے گا؟ ماتھے کے گومڑ کو ہوسکتا ہے کہ آپ اس میں فِٹ کردیں لیکن کینسر کے مریض کو کہاں فِٹ کریں گے؟ یہ مت کہیے گا کہ کینسر کا کیس سنا سنایا ہے۔ ان صاحب کا آفس میرے آفس سے پانچ منٹ کی واک پر ہے اگر آپ کی خواہش ہوگی تو بنفس نفیس جاکر ان کی ہسٹری لے آؤں گا۔
مذاق برطرف اگر آپ واقعی اس گفتگو میں سنجیدہ ہیں تو سنجیدگی سے ان نکات کی وضاحت عنایت فرمائیے۔ کیونکہ پلیسبو ایفیکٹ کا اثر جن چھوٹی موٹی بیماریوں پر بیان کیا جاتا ہے یہ تینوں کیسز ہی ان میں فِٹ نہیں بیٹھتے۔