رانا بھائی، ایک سنجیدہ سوال:
ہومیوپیتھی کے "یاد" والے بنیادی اصول کے مطابق دنیا بھر کے دریاؤں، جھیلوں، کنووں، وغیرہ کے پانی تو لا تعداد "یادیں" سینوں میں لیے پھر رہے ہوں گے بلکہ ان یادوں سے تو ہوا میں موجود نمی بھی بھری ہوئی ہو گی؟
یہاں دوا کی یاد کو سمجھنے میں آپ لوگ غلطی کرجاتے ہیں۔ آپ کو کسی ایک دوا کی مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔ جنرل بات سمجھنے میں شائد آپ کو مشکل پیش آرہی ہے۔
دیکھیں ایک زہر کی مثال لیتے ہیں مثلا کونیم کی۔ (کونیم وہ زہر ہے جو سقراط کو دیا گیا تھا) اب آپ یہ خالص حالت میں کھائیں گے تو دو عمل ہوں گے:
1- ایک تو اس زہر کا مادہ سائنس کے اصولوں کے مطابق آپ کے جسم کی کیمسٹری میں جاکر ری ایکشن کرے گا اور جسم کو نقصان پہنچائے گا اور وہ سب علامات پیدا کردے گا جو اس زہر کی خاصیت ہیں۔
2- جسم اس زہر کے خلاف ردعمل دکھائے گا کیونکہ یہ بیرونی طور پر جسم میں شامل ہوا ہے۔ لیکن زہر طاقتور ہے اور جسم کمزور تو ردعمل جسم کو بچا نہیں سکے گا۔
اب کونیم کی ہومیوپیتھی دوا بناتے ہیں۔ اور اونچی طاقت میں جیسا کہ آپ کو علم ہی ہے اصل زہر کا مادہ تو اس میں رہتا ہی نہیں۔ اب آپ یہ دوا کھائیں گے تو پہلے والی مثال کو سامنے رکھیں:
1- اس دوا میں کیونکہ اصل زہر کا کوئی مالیکول موجود نہیں لہذا سائنس کے اصول کے مطابق یہ آپ کے جسم کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ (آپ سوچتے ہیں کہ نقصان کیوں نہیں ہوگا تو یہ وجہ ہے)
2- اصل زہر کے مالیکول نہ ہونے کے باوجود جسم ردعمل دکھاتا ہے۔ اور یہ ردعمل جسم میں موجود پہلے سے کونیم سے ملتی جلتی علامات والی بیماری کو ٹھیک کردیتا ہے۔ یہ اتنا واضح ہوتا ہے کہ اس کی آسانی سے کوئی توجیہہ نہیں کی جاسکتی سوائے اس کے کہ اسے ایک یاد کا ردعمل کہہ دیا جائے۔
اسی لئے ہومیوپیتھی کو دوا کی یاد، واٹر میموری یا روح کی نسبت سے روحانی کہہ دیا جاتا ہے۔ کیونکہ اثرات اتنے واضح ہیں کہ انکار نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن یہ بھی تسلیم ہے کہ اس چیز کو سمجھانا بھی فی الحال مشکل ہے۔ یہ سب توجیہات ہیں جو ہومیوپیتھس اتنے واضح اثرات مریضوں کی شفایابی کے دیکھ کر پیش کرتے ہیں۔ کیونکہ مانتے ہیں کہ مادہ موجود نہیں لیکن دوا عمل کرکے ان علامات کو جو اس زہر سے ملتی جلتی ہوتی ہیں انہیں درست کردیتی ہے۔
اب آپ سے ایک سنجیدہ سوال:
کچھ کیسز میں نے یہاں پیش کئے۔ کچھ جاسمن بہن نے شئیر کئے۔ پلیسبو معمولی بیماریوں میں نظر آتا ہے۔ تو کینسر، برین ٹیومر، پرانی بیماریاں، جگر ٹرانسپلانٹ یا ایسی بیماریاں جن میں ایلوپیتھک لاعلاج کہہ دیتی ہے وہ ہومیودواؤں سے ٹھیک ہوجاتے ہیں تو آپ ان کو کیسے جسٹیفائی کریں گے کہ انہیں مائنر ایلمنٹس بھی نہیں کہہ سکتے اور پھر ایک ہی ڈاکٹر کے پاس اس طرح کے کئی مریض ٹھیک ہوں تو اتفاقیہ یا پلیسبو ایفکیکٹ بھی نہیں کہہ سکتے۔