اگر پاکستان میں انتخابات کل ہوں، تو آپ کس کو ووٹ دیں گے ؟

اگرہم کو بھی تعلیم سے محروم رکھا جاتا اور سارا دن روٹی روزی کی دوڑ دھوپ ہمارا مقدر ہوتی تو ہم بھی اسی طرح سوچتے ۔ علم آگہی دیتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اورنج لائن پر تو ڈھائی تین سو ارب خرچ ہوں گے مگر ان پیسوں سے اسکول نہیں بنیں گے کہ کل کو غریب کا بچہ برابری نہ کرے ۔
پچھلے سات سال میں پختونخواہ میں کتنے سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بنیں ہیں؟
ایک سو سات ارب روپے لگا کر جو پشاور میٹرو کھٹا رہ پڑی ہے اس سے کتنے سکول بن سکتے تھے؟
 
آپ کی بات سے ایک سو دس فیصد متفق، لیکن انہی پارٹیوں میں کچھ ایسے پڑھے لکھے جاہل بھی ہیں جو کسی طرح عقل کی بات نہیں کر سکتے۔

شہباز شریف کا بیان ریکارڈ پر ہے، جو اس کا آخری دن تھا، اس نے کہا کہ کل کو لوڈ شیڈینگ ہو تو مجھے الزام نہ دینا۔

کوئی پوچھے یہ اس قابل ہے کہ پنجاب جیسے بڑے صوبے کا وزیر اعلٰی بن سکے؟

وہ بلور جو ریلوے کا وزیر تھا، ایک انٹرویو کے اختتام پر جاتے ہوئے گندی گالی مائیک پر بک کر گیا تھا۔
بھائی آپ چونکہ حکمت و فراست کے گنبد ہیں تو یہ بھی رہنمائی کیجئے کہ بزدار کہاں سے پنجاب جیسے بڑے صوبے کا وزیر اعلی بننے کے قابل ہے؟ اس نے کیا کارکردگی دکھائی ہے۔
اور یہ جو موجودہ وزیر ریلوے ہے، شیخ رشید اس کی منہ سے جو مقدس پھول جھڑتے ہیں ان کو بطور تبرک کہاں رقم کیا جاتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
والدہ کے نام پر سیاست بازِی جو بھی کرے، میرے لِیے کم از کم نا پسندیدہ ہی ہے چاہے وُہی کیوں نہ کریں جن کا اُن سے رِشتہ ہو۔ اگر وُہ ایسے غم کے موقع پر کُچھ غلط بھی کر بیٹھیں تو نظرانداز کرنا چاہیے تھا۔ یہ جواب ثمین زارا اور جاسم محمد کے لِیے ہے۔
غلطی کرنا ایک چیز ہے۔ جان بوجھ کر اپنے خاندان کے صرف ان افراد کو میت لے کر پاکستان بھیجنا جو ملک کی عدالتوں کو مطلوب نہیں بالکل اور چیز۔ وہ خود اس انتہائی غیر اخلاقی فعل سے ثابت کر رہے ہیں کہ ان کے نزدیک مال کی محبت ماں کی محبت سے کہیں زیادہ ہے۔ گرفتاری کا اتنا بھی کیا خوف کہ اپنی سگی ماں کی تدفین کیلئے پاکستان نہ آ سکے۔ اور صرف ان افراد خانہ کو تدفین کیلئے بھیج دے جو ملک کی عدالتوں سے مفرور نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یک سو سات ارب روپے لگا کر جو پشاور میٹرو کھٹا رہ پڑی ہے اس سے کتنے سکول بن سکتے تھے؟
پشاور بی آر ٹی صرف بس ٹرانسپورٹ سسٹم نہیں ہے۔ اس کے ساتھ کاروباری مراکز، تفریحی مقامات اور ماحول دوست متبادل ٹرانسپورٹ کا نظام بھی موجود ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھائی آپ چونکہ حکمت و فراست کے گنبد ہیں تو یہ بھی رہنمائی کیجئے کہ بزدار کہاں سے پنجاب جیسے بڑے صوبے کا وزیر اعلی بننے کے قابل ہے؟ اس نے کیا کارکردگی دکھائی ہے۔
کیا عثمان بزدار کو بھی کارکردگی دکھانے کیلئے ماڈل ٹاؤن لاہور میں حاملہ عورتوں کے جبڑوں میں گولیاں مارنی پڑیں گی یا اس کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
اور یہ جو موجودہ وزیر ریلوے ہے، شیخ رشید اس کی منہ سے جو مقدس پھول جھڑتے ہیں ان کو بطور تبرک کہاں رقم کیا جاتا ہے؟
اور وہ جو لوہے کے چنے والا وزیر ریلوے آپ نے ۵ سال عدالتی اسٹے آرڈر پر رکھا ہوا تھا اس کے بارہ میں کیا خیال ہے؟ :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کیا عثمان بزدار کو بھی کارکردگی دکھانے کیلئے ماڈل ٹاؤن لاہور میں حاملہ عورتوں کے جبڑوں میں گولیاں مارنی پڑیں گی یا اس کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے؟
جاسم بھائی آپ کی تحریکِ انصاف سے والہانہ محبت اپنی جگہ مگر بزدار صاحب میرے علاقے ڈیرہ غازی خان سے ہیں، بزدار صاحب پر اب تو بزدار برادری کے لوگ بھی اعتراض کرنے لگے ہیں حالانکہ قبائلیوں میں اپنے قبیلے کی عزت و حرمت ہر چیز سے مقدم ہوتی ہے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اور انتہائی شرمناک بات ہے خان صاحب جن ماڈل ٹاؤن کے شہداء پر قادری صاحب کے ساتھ مل کر سیاست کرتے رہے حکومت ملتے ہی اس موضوع پر سوچنا بھی گوارا نہیں کیا۔ اس کے علاوہ ذرا بتائیں خان صاحب نے فیصل آباد سانحے پر فرمایا تھا انصاف ملے گا۔ کیا فیصل آباد کا انصاف ہو گیا؟؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم بھائی آپ کی تحریکِ انصاف سے والہانہ محبت اپنی جگہ مگر بزدار صاحب میرے علاقے ڈیرہ غازی خان سے ہیں، بزدار صاحب پر اب تو بزدار برادری کے لوگ بھی اعتراض کرنے لگے ہیں حالانکہ قبائلیوں میں اپنے قبیلے کی عزت و حرمت ہر چیز سے مقدم ہوتی ہے
مقامی سطح پر مسائل کرنا عثمان بزدار کی ذمہ داری نہیں ہے۔ ان کا کام بروقت بلدیاتی الیکشن کروانا ہے جو امسال مارچ تک ہو جانے چاہیے تھے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے تا حال سست روی کا شکار ہے۔ بلدیاتی الیکشن کے بعد مقامی حکومتیں قائم ہوں گی جو لوگوں کے مسائل اپنے علاقوں میں حل کریں گی۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
مقامی سطح پر مسائل کرنا عثمان بزدار کی ذمہ داری نہیں ہے۔ ان کا کام بروقت بلدیاتی الیکشن کروانا ہے جو امسال مارچ تک ہو جانے چاہیے تھے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے تا حال سست روی کا شکار ہے۔ بلدیاتی الیکشن کے بعد مقامی حکومتیں قائم ہوں گی جو لوگوں کے مسائل اپنے علاقوں میں حل کریں گی۔
پیارے بھائی مان لیجیے یہ بندا چابی والا کھلونا ہے جتنا چابی دی جائے گی وہاں تک اس نے چلنا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
اور انتہائی شرمناک بات ہے خان صاحب جن ماڈل ٹاؤن کے شہداء پر قادری صاحب کے ساتھ مل کر سیاست کرتے رہے حکومت ملتے ہی اس موضوع پر سوچنا بھی گوارا نہیں کیا۔
پہلی سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے زیر نگرانی بنی تھی جس میں عین متوقع سب کو کلین چٹ دے گئی تھی۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو چیف جسٹس کے حکم پر نئی حکومت کی نگرانی میں ایک اور جے آئی ٹی قائم کی گئی۔ یہ نئی جے آئی ٹی اپنا کام قریبا مکمل کر چکی تھی کہ سانحہ کے ذمہ داران لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے اور اس جے آئی ٹی کو کام سے رکوا دیا۔ یہ مارچ ۲۰۱۹ کی بات ہے۔ حکومت نے اس عدالتی اسٹے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تو عدالت نے ۳ ماہ کے اندر اندر لاہور ہائی کورٹ کو اسٹے سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کو کہا۔ یہ فروری ۲۰۲۰ کی بات ہے۔ یعنی قریبا دو سال سے یہی فیصلہ نہیں ہو پا رہا کہ نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے دینا ہے تاکہ وہ اصل ذمہ داران کا تعین کر سکے یا ذمہ داران کو اسٹے آرڈر کے ذریعہ بچانا ہے تاکہ آپ جیسی بھولی بھالی عوام حکومت کو برا بھلا کہے۔ اور اصل ذمہ داران کو عدالتیں بچا لیں۔
https://thefrontierpost.com/lhc-adjourns-hearing-of-model-town-jit-case-till-sept-9/
 

جاسم محمد

محفلین
اس کے علاوہ ذرا بتائیں خان صاحب نے فیصل آباد سانحے پر فرمایا تھا انصاف ملے گا۔ کیا فیصل آباد کا انصاف ہو گیا
حکومت صرف کیس دائر کر سکتی ہے۔ انصاف دینا نہ دینا عدالتوں کا کام ہے۔ باقی کار سرکار مداخلت پاکستانی عدلیہ کا پرانا وطیرہ رہا ہے اور اب بھی وہی کچھ ہو رہا ہے جو پچھلی حکومتوں میں ہوتا تھا۔
اس حکومت نے چینی مافیا کے خلاف انکوائری کی، رپورٹ پبلک کرنے کے بعد جب اس پر ایکشن لینے لگی تو ذمہ داران پہلے اسلام آباد اور پھر سندھ ہائی کورٹ سے اسٹے آرڈر لے اڑے۔ حکومت کو پھر مجبوراً سپریم کورٹ سے یہ اسٹے آرڈر ہٹوانا پڑا۔ لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوئی۔ ایف آئی اے نے جب سب سے بڑے شوگر مل کے مالک یعنی جہانگیر ترین کا ریکارڈ طلب کیا تو موصوف لاہور ہائی کورٹ سے اس پر اسٹے آرڈر لے کر بیٹھ گئے۔
یہ صرف ایک مثال تھی۔ حکومت جو اقدام، ریفارم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ متاثرین اسے رکوانے عدالت پہنچ جاتے ہیں۔ اور ان کے جاری کردہ اسٹے آرڈرز سپریم کورٹ سے ہٹواتے سال بیت جاتے ہیں۔ ان حالات میں یہاں کچھ بھی تبدیل نہیں ہو سکتا کیونکہ آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہمارے اس ملک میں بارہا دیکھا گیا جب بھی کسی با اثر کی جان پر آ بنتی ہے تو آئین قانون اور ہر قسم کی قدغن ان کا راستہ نہیں روک سکتی اور جب جب معاملہ اس بھولی عوام (جو ان لوگوں کا دفاع کرتے ہوئے تھکتی نہیں) کا درپیش ہوا ہمارے رہنما ہمارے لیڈروں کو قانون کی پاسداری آڑے آ جاتی ہے اور ہم ان کے لیے دل میں رقت محسوس کرنے لگتے ان کی مجبوریوں کا ورد ہماری زبانوں پر آ جاتا ہے
https://quranurdu.org/8/53
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جسے خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا
 

جاسم محمد

محفلین
ہمارے اس ملک میں بارہا دیکھا گیا جب بھی کسی با اثر کی جان پر آ بنتی ہے تو آئین قانون اور ہر قسم کی قدغن ان کا راستہ نہیں روک سکتی اور جب جب معاملہ اس بھولی عوام (جو ان لوگوں کا دفاع کرتے ہوئے تھکتی نہیں) کا درپیش ہوا ہمارے رہنما ہمارے لیڈروں کو قانون کی پاسداری آڑے آ جاتی ہے اور ہم ان کے لیے دل میں رقت محسوس کرنے لگتے ان کی مجبوریوں کا ورد ہماری زبانوں پر آ جاتا ہے
https://quranurdu.org/8/53
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جسے خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا
تو اس میں بھی پھر قصور آئین و قانون کی پاسداری کرنے اور کروانے والی عدلیہ کا ہی ہے۔ نظریہ ضرورت کس کی ایجاد تھی؟ مارشل لاؤں کے بعد اسے آئینی و قانونی تحفظ کس نے فراہم کیا؟ ڈکٹیٹروں کی خواہشات پوچھ کر عدالتی فیصلے دینے والے بہادر سورما کون تھے؟ جی درست فرمایا۔ یہی جمہوری انقلابی جج تھے جن کے حق میں عوامی تحریکیں چلی۔ جو بحال ہونے کے بعد ریکو دیک کیس میں ریکارڈ ۶ ارب ڈالر کا نقصان کر کے گئے اور اسٹیل ملز کی نجکاری روک کر آج تک کئی سو ارب روپے کا نقصان کر چکے ہیں۔
سٹیل مل نجکاری پر میرے اور افتخار چوہدری کے درمیان طے ہوا کہ فیصلہ نجکاری کے حق میں آئے گا :پرویز مشرف
 
آخری تدوین:
کیا عثمان بزدار کو بھی کارکردگی دکھانے کیلئے ماڈل ٹاؤن لاہور میں حاملہ عورتوں کے جبڑوں میں گولیاں مارنی پڑیں گی یا اس کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے؟
تو کھولیں وہ کیس اور سزا دلوائیں، نہ کہ لاشوں پہ سیاست کی جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تو کھولیں وہ کیس اور سزا دلوائیں، نہ کہ لاشوں پہ سیاست کی جائے۔
لگتا ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن عدالتی کاروائی پر یہ پوسٹ اوپر سے گزر گئی۔ آپ کا کیا خیال ہے حکومت کسی کو سزا دے سکتی ہے اگر عدالتی رضا مندی نہ ہو؟
پہلی سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے زیر نگرانی بنی تھی جس میں عین متوقع سب کو کلین چٹ دے گئی تھی۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو چیف جسٹس کے حکم پر نئی حکومت کی نگرانی میں ایک اور جے آئی ٹی قائم کی گئی۔ یہ نئی جے آئی ٹی اپنا کام قریبا مکمل کر چکی تھی کہ سانحہ کے ذمہ داران لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے اور اس جے آئی ٹی کو کام سے رکوا دیا۔ یہ مارچ ۲۰۱۹ کی بات ہے۔ حکومت نے اس عدالتی اسٹے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تو عدالت نے ۳ ماہ کے اندر اندر لاہور ہائی کورٹ کو اسٹے سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کو کہا۔ یہ فروری ۲۰۲۰ کی بات ہے۔ یعنی قریبا دو سال سے یہی فیصلہ نہیں ہو پا رہا کہ نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے دینا ہے تاکہ وہ اصل ذمہ داران کا تعین کر سکے یا ذمہ داران کو اسٹے آرڈر کے ذریعہ بچانا ہے تاکہ آپ جیسی بھولی بھالی عوام حکومت کو برا بھلا کہے۔ اور اصل ذمہ داران کو عدالتیں بچا لیں۔
LHC adjourns hearing of Model Town JIT case till Sept 9 - The Frontier Post
 

الف نظامی

لائبریرین
حکومت نے نواز شریف اینڈ کمپنی کو سانحہ ماڈل ٹاون سے بچایا اور باہر بھیجا اور اس کے بدلے خفیہ ڈیل کی۔
باقی سب عوام کو بیوقوف بنانے کا ڈرامہ چل رہا ہے۔
 
Top