مغربی دنیا میں میڈیا دو حصوں میں تقسیم ہے۔ ایک حصہ تو واقعی غیر جانبدار ہو کر رپورٹنگ کرنے کی کوشش کرتا ہے، جبکہ دوسرا حصہ انتہائی جانبداری سے کام لے رہا ہے۔ افسوس کہ مغربی دنیا میں بھی یہ دوسرا حصہ زیادہ مضبوط ہے اور پہلا حصہ کمزور۔
زیک، آپ نے جتنی رپورٹیں پیش کی ہیں، انکی بنیادی غلطی [چالاکی اور دھوکہ] یہ ہے کہ وہ پچھلے ایرانی الیکشن کے "پہلے راؤنڈ" کے نتائج لے رہے ہیں اور اسکی بنیاد پر اپنی تمام تر تھیوریوں کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ اور یہ چیز سراسر دھوکہ ہے۔
میں چیزوں کو مختصر لکھ رہی ہوں۔
یہ مختصر سمری وکیپیڈیا سے لی گئی ہے۔
Summary of the 17 and 24 June 2005 Iranian Presidential
election results Candidates Votes 1st round % Votes 2nd round %
Akbar Hashemi Rafsanjani 6,211,937 21.13 10,046,701 35.93
Mahmoud Ahmadinejad 5,711,696 19.43 17,284,782 61.69
Mehdi Karroubi 5,070,114 17.24 - -
Mostafa Moeen 4,095,827 13.93 - -
Mohammad Bagher Ghalibaf 4,083,951 13.89 - -
Ali Larijani 1,713,810 5.83 - -
Mohsen Mehralizadeh 1,288,640 4.38 - - Blank or invalid votes 1,224,882 4.17 663,770 2.37
Total (turnout 62.66% and 59.6%) 29,400,857 100 27,959,253 100
پہلا راؤنڈ
۔ پہلے راؤنڈ میں ووٹ مکمل طور پر مختلف امیدواروں میں تقسیم ہوئے۔
۔ اس پہلے راؤنڈ میں احمدی نژاد کو صرف 19٫5 فیصد ووٹ پڑے۔
دوسرا راؤنڈ
۔ مگر دوسرے راؤنڈ تک حالات
مکمل طور پر بدل چکے تھے۔
۔ اس دفعہ مقابلہ صرف اور صرف دو امیدواروں کے مابین تھا۔
۔
چنانچہ اس دفعہ احمدی نژاد نے 19٫5 فیصد کی بجائے 62 فیصد کے قریب ووٹ حاصل کیے۔
کیا آپ اس فرق کو دیکھ سکتے ہیں؟
اور جب مغربی ممالک کے یہ جانبدار تجزیہ نگار اپنی یہ رپورٹیں بناتے ہوئے پچھلے الیکشن کا آج کے الیکشن سے موازنے کر رہے ہیں تو وہ بجائے اس دوسرے راؤنڈ کے نتائج سامنے رکھنے کے صرف اور صرف پہلے راؤنڈ کو پیش کر کے دھوکہ دے رہے ہیں۔
۔ اس دفعہ کے الیکش پچھلے الیکش سے اس لے مکمل طور پر مختلف تھے کہ اس میں پہلے دن سے ہی اصل مقابلہ صرف اور صرف دو امیدواروں کے مابین تھا۔
۔ پچھلے الیکشنز تک لوگ احمدی نژاد کو اتنی اچھی طرح نہیں جانتے تھے۔
مگر اس پورے عرصے میں احمدی نژاد بھرپور طریقے سے غریب طبقے کی نمائندگی کرتے رہے، خود بھی مکمل سادہ طرز زندگی اپنایا اور تیل کی دولت کو غریبوں میں براہ راست تقسیم کیا۔
احمدی نژاد جیسے لوگ "قطبی" ہوتے ہیں۔ یا تو لوگ ان کے اپنے نظریات اور اصولوں پر سختی سے کاربند ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ ان سے محبت کرتے ہیں یا پھر بہت زیادہ نفرت۔
اس وقت ایران میں بھی صرف اور صرف یہ دو طبقات ہیں۔ ایک وہ جو احمدی نژاد سے بہت زیادہ محبت رکھنے والا ہے، اور دوسرا وہ جو ان سے بہت زیادہ نفرت رکھنے والا۔
۔ بہرحال صورتحال یہ ہے کہ پچھلے الیکش کے راؤنڈ 2 میں احمدی نژاد کو مجموعی تعداد ساڑھے سترہ ملین ووٹوں ملے۔
اس دفعہ مذہبی طبقات کے ساتھ ساتھ [بلکہ ان سے بھی زیادہ] غریب طبقات کھل کر احمدی نژاد کے ساتھ ہیں۔ چنانچہ انہیں اس دفعہ انہیں ساڑھے سترہ ملین ووٹوں کی جگہ 23 ملین ووٹ ملے جو کہ سمجھ میں آنے والی بات ہے کیونکہ اس دفعہ ووٹرز کا ٹرن آؤٹ اتنا زیادہ تھا کہ بیلٹ پیپرز بہت سی جگہوں پر کم پڑ گئے۔
بلکہ ٹرن آؤٹ یہ تھا کہ پچھلے الیکشن کے راؤنڈ 2 میں یہ 64 فیصد تھا۔
جبکہ اس الیکشن میں یہ ٹرن آؤٹ 85 فیصد ہے۔
موسوی صاحب کو اس الیکشن میں کل 13 ملین ووٹ ملے ہیں۔
جبکہ احمدی نژاد کو پچھلے الیکشن کے راؤنڈ 2 میں ہی 17 ملین ووٹ ملے تھے اور اس دفعہ تو غریب طبقات بہت کھل کر ان کے پیچھے تھے۔
کیا یہ بات آپ کو حقیقت حال بتانے کے لیے کافی نہیں؟
مگر پھر بھی آفرین ہے مغربی میڈیا کی پراپیگنڈہ طاقت پر۔ انہوں نے مسلسل اس بات کو نظر انداز کیا ہے اور باتیں گھما پھرا کر پہلے راؤنڈ پر لا کر کھڑی کر کے الزامات کی بہت بڑی عمارت تعمیر کی ہے۔
مجھے اللہ کی جو صفت سب سے زیادہ پسند ہے وہ ہے اسکا عادل ہونا۔ اور اس دنیا میں جو سب سے بری چیز لگتی ہے وہ ہے ناانصافی اور عدل کا قتل۔ ایرانی انتخابات میں میری دلچسپی اتنی زیادہ نہیں تھی، مگر جس طرح حقائق کو مسخ کیا جا رہا ہے وہ ٹھیک نہیں۔