آپ کب فوت ہوئے تھے؟الحمد للہ میرا تجربہ ایسا نہیں۔
آپ کب فوت ہوئے تھے؟الحمد للہ میرا تجربہ ایسا نہیں۔
جب پہلے حصہ کا تجربہ ہی نہیں ہے، تو دوسرے کا تجربہ ہونا یا نہ ہونا کیا معنی رکھتا ہے۔آپ کب فوت ہوئے تھے؟
پہلے حصہ کا تجربہ ہو نہ ہو دوسرے حصہ کا تجربہ لازمی ہے ۔جب پہلے حصہ کا تجربہ ہی نہیں ہے، تو دوسرے کا تجربہ ہونا یا نہ ہونا کیا معنی رکھتا ہے۔
دراصل بات کی بنیاد یہ ہے کہ رشتہ دار زندگی میں نالاں رہتے ہیں، جبکہ مجھے ایسا تجربہ نہیں۔پہلے حصہ کا تجربہ ہو نہ ہو دوسرے حصہ کا تجربہ لازمی ہے ۔
مگر اس کا حق الیقین بھی تو ۔ ۔ ۔تو فوتگی کے بعد ان کا غم کوئی انوکھی بات نہیں
تابش بھائی! ہم تو یہ جواب دیتے کہ 'ٹھیک سے یاد نہیں'۔آپ کب فوت ہوئے تھے؟
اصل میں اس کا بیک گراؤنڈ یہ ہے کہ میں اس ہر وقت رشتہ داروں کے رویوں کے ماتم سے کافی فیڈ اپ ہوں۔تابش بھائی! ہم تو یہ جواب دیتے کہ 'ٹھیک سے یاد نہیں'۔
کبھی ہم بھی فیڈ اپ تھے۔اصل میں اس کا بیک گراؤنڈ یہ ہے کہ میں اس ہر وقت رشتہ داروں کے رویوں کے ماتم سے کافی فیڈ اپ ہوں۔
عدنان بھائی اور آٹو کریکٹ بالکل ایک جیسے ہیں۔۔۔فیس بک اور واٹس اپ بھی ڈربے میں بند مرغیوں جیسی ہیں ،باربار کھل کر دیکھنا پڑتا ہے" کسی نے انڈہ تو نہیں دیا"۔
روایات تو دیوار کی سنی ہیں۔سائنسدانوں کو اگر پتہ چل جائے تو ان کا سائنس سے اعتبار اٹھ جائے کہ"اگر کوا چھت پر بولے تو گھر میں مہمان آتے ہیں "۔
دیواروں کے تو کان ہوتے ہیں بھیا اور روایات میں اختلاف ہوتا ہے اور ہم کسی روایات کو نہیں مانتے ۔روایات تو دیوار کی سنی ہیں۔
کوے دیوار پر آکر سائنسدانوں کے خلاف پراپیگنڈا تو نہیں کرتے؟سائنسدانوں کو اگر پتہ چل جائے تو ان کا سائنس سے اعتبار اٹھ جائے کہ"اگر کوا چھت پر بولے تو گھر میں مہمان آتے ہیں "۔
سائنسدانوں کو اگر پتہ چل جائے تو ان کا سائنس سے اعتبار اٹھ جائے کہ"اگر کوا چھت پر بولے تو گھر میں مہمان آتے ہیں "۔
عدنان بھائی سنی سنائی بات پر یقین نہیں رکھتے۔۔۔روایات تو دیوار کی سنی ہیں۔
سائنسدانوں کو اگر پتہ چل جائے تو ان کا سائنس سے اعتبار اٹھ جائے کہ"اگر کوا چھت پر بولے تو گھر میں مہمان آتے ہیں "۔
دونوں احباب درست فرما رہے ہیں۔ اصل روایت منڈیر کی ہے، جو کہ چھت اور دیوار کا سنگم ہوتی ہے۔روایات تو دیوار کی سنی ہیں۔
پنجابی میں اسے 'بَنیرا' کہتے ہیں اور کہاوتوں، گیتوں وغیرہ میں اسی لفظ کا استعمال ہوا ہے۔دونوں احباب درست فرما رہے ہیں۔ اصل روایت منڈیر کی ہے، جو کہ چھت اور دیوار کا سنگم ہوتی ہے۔
جی جی وہی۔ بقول شاعرپنجابی میں اسے 'بَنیرا' کہتے ہیں اور کہاوتوں، گیتوں وغیرہ میں اسی لفظ کا استعمال ہوا ہے۔