یہ سہولت کے لیے لکھا گیا ہے۔
اسے بات میز کرکے ہر کوئی اپنی مرضی کے مطابق پڑھ سکتا ہے۔ اب کوئی تمہیں بتمیز کہتا ہے کوئی با تمیز تو ہم نے سوچا بات میز کر دیتے ہیں۔۔
اے عقل و دانش کے مغربی علمبردار اب اس کا پیچھا چھوڑ دے مجھے یہ شتونگڑا اب تمہارا منہ چڑاتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
کاش اس میں جان ہوتی تو اس بے عزتی کے ہاتھوں دریا میں کود کر خودکشی کرلیتا جو حال تم نے اس کا کردیا ہے۔ کہاں کہاں نہیں گھسیٹا بے چارے کو۔
چہ چہ چہ۔