زیک

مسافر
اس کے بعد ایک بار پھر دھند سے گزرے۔ اب ٹریل نیچے ہی نیچے جا رہا تھا لیکن کہیں کہیں اوپر بھی۔

اس علاقے میں سبزہ زیادہ تھا۔

 

زیک

مسافر
ٹریل پر ایک جگہ بورڈ لگا تھا کہ اگر آپ کو آتش فشاں کے پحٹنے کی آواز آئے تو اس علاقے میں نہ رکیں اور تیزی سے گزریں۔ یہ نشیبی علاقہ ہے لہذا یہاں لاوا آئے گا۔ وہاں اکثر سیاح رک کر بورڈ کے ساتھ تصویر کھینچ رہے تھے۔

پھر اس ندی سے گزر ہوا۔

 

زیک

مسافر
کچھ دیر بعد ٹریل کا اختتام ہوا اور ہم کار پارکنگ تک پہنچ گئے۔ بیٹی پہلے ہی آگے نکل چکی تھی اور یہاں آدھ گھنٹے سے ہمارا انتظار کر رہی تھی۔

کل 21 کلومیٹر سے زائد ہم نے آج ہائیکنگ کی۔

چونکہ یہ مختلف ٹریل ہیڈ تھا لہذا ہوٹل کی شٹل بس ہی پر واپس جانا تھا جو ہمیں لینے آئی ہوئی تھی۔

ہوٹل پہنچ کر کچھ فریش ہوئے اور پھر ڈنر کے لئے چل پڑے۔ ساڑھے تیرہ میل ہائک اور خاص طور پر شدید اترائی کا اثر ٹانگوں پر تھا لیکن پیدل ہی ریستوران گئے۔ کھانے کے بعد واپس ہوٹل اور جلد سو گئے۔
 

زیک

مسافر
پانچواں دن
دسمبر 24

صبح اٹھے تو بارش ہو رہی تھی اور دھند بہت زیادہ تھی۔ ناشتے پر کچھ ہائیکرز سے ملاقات ہوئی جن کا ارادہ ٹونگریرو الپائن کراسنگ کا تھا لیکن اب سوچ رہے تھے کہ موسم خراب ہے۔

چونکہ ائرپورٹ دو گھنٹے دور تھا اس لئے ہم نے سوچا کہ جلد نکلا جائے۔ فلائٹ 12 بجے تھی اور ایئرلائن کا کہنا تھا کہ آدھ گھنٹے پہلے وہاں پہنچیں۔ لیکن احتیاط لازم تھی کہ اگر راستے میں دھند اور بارش ملی تو تین چار گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ دوسرے موسم کی وجہ سے یہاں بھی کچھ کرنے کو نہ تھا۔

ناشتے کے بعد ہم روٹوروا ایرپورٹ کی طرف نکلے۔ دو اڑھائی گھنٹے میں وہاں پہنچ گئے۔

چھوٹا سا ایرپورٹ تھا۔ عام پارکنگ ہی میں ایک جگہ رینٹل کار کھڑی کی۔ ائرپورٹ بلڈنگ میں ان کے کاؤنٹر پر گیا تو وہاں کوئی نہیں تھا۔ کی ڈراپ میں چابی ڈالی اور بس۔

بلڈنگ ایک کمرہ نما تھی۔ کوئی سیکیورٹی چیک نہیں تھا۔ ایئرلائن کے کاؤنٹر پر بھی کوئی نہ تھا۔ آٹومیٹک کیوسک سے بورڈنگ پاس لئے تو ایک اہلکار آئیں تاکہ ہمارے سوٹ کیس لے لیں۔

ایک بیکری تھی جہاں کچھ کھانے پینے کو تھا وہاں سے کافی لی۔

رن وے کی طرف دیوار شیشے کی تھی۔ وہاں اس وقت کوئی جہاز نہ تھا۔ رن وے کے پیچھے روٹوروا جھیل تھی۔

کچھ دیر بعد ہمارا ٹربوپراپ جہاز آیا۔ مسافروں کے اترنے کے بعد اعلان ہوا اور ہم بلڈنگ کے دروازے سے نکل کر پیدل ہی جہاز میں سوار ہو گئے۔
 

زیک

مسافر
چھوٹے ائرپورٹ کی کہانی اتنی لمبی؟ شاید اس لئے کہ میرا ہوم ائرپورٹ دنیا کا مصروف ترین ائرپورٹ ہے۔ درمیانے سائز کے ائرپورٹس پر تو جانا ہوتا رہتا ہے لیکن چھوٹے ائرپورٹ کم ہی جانا ہوتا ہے۔
 

زیک

مسافر
یوں ہمارا شمالی جزیرے کا سفر ختم ہوا۔ اب ہماری منزل جنوبی جزیرے پر کرائسٹچرچ تھی۔

کرائسٹچرچ میں ائرپورٹ سے رینٹل کار لی۔ اتفاق سے وہی مزدا 3 کا ہیچبیک ماڈل تھا جو شمالی جزیرے میں ہمارے پاس تھا۔ ائرپورٹ سے نکلے تو ڈاؤن ٹاؤن میں ایسا لگا جیسے شہر کی حالت کچھ اچھی نہیں ہے۔ 2011 میں یہاں بڑا زلزلہ آیا تھا جس سے کافی تباہی ہوئی۔ 2016 میں ایک اور زلزلہ آیا تھا جس کا مرکز کچھ دور تھا۔بہرحال ابھی تک کئی جگہ نئی تعمیر نہیں ہوئی تھی اگرچہ تباہ شدہ عمارات گرائی جا چکی تھیں۔
 

زیک

مسافر
کرائسٹچرچ میدانی علاقہ ہے لیکن قریب ہی کچھ پہاڑیاں ہیں۔ سمندر کے پاس ایک پہاڑی پر آپ گنڈولا یعنی کیبل کار سے جا سکتے ہیں۔ سو ہم نے بھی یہی کیا اور وہاں سے سمندر اور شہر کے مناظر انجوائے کئے۔

 
Top