بس

شمشاد

لائبریرین
بس بہت دیکھ لیے خواب سُہانے دن کے
اب و ہ باتوں کی رفاقت سے نہ بہلایا کرے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
یوں تو ہر ایک سمت اندھیرا ہے اور بس
لیکن دکھائی دے رہا ہے اجالا کہیں کہیں
(امجد شہزاد)
 

عمر سیف

محفلین
بس اک طرزِ رفاقت ہے نبھاتے ہیں جسے ورنہ
بہت سے دوستوں سے دوستی اچھی نہیں لگتی
 

شمشاد

لائبریرین
جمع کر لیا غمزوں کو مگر خوبئ بزم
بس وہیں تک ہے کہ بازار نہ ہونے پائے
(شبلی)
 

شمشاد

لائبریرین
ٹھنڈا ساون برس رہا تھا
بس ایک ہی رُوح جاگتی تھی
بتا تو اس وقت مَیں کہاں تھا ؟
بتا تو اس وقت تو کہاں تھی ؟
(گلزار)
 

عیشل

محفلین
بڑھا کے اس سے راہ و رسم اب یہ سوچتے ہیں
وہی بہت تھا جو رشتہ دعا سلام کا تھا
ہر ایک کے بس میں کہاں کہ سو رہے سرِ شام
یہ کام بھی تیرے آوارگان ِ شام کا تھا
 

شمشاد

لائبریرین
کیا شک ہے کہ یہ دنیائے دنی اے دوست ہے بس آنی جانی
ہوتے ہیں لمحے چند مگر ہم سب کے لئے ہی لافانی
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
نہیں معلوم کیوں یاد آگیا کوئی ہمیں سرور
یونہی بس تذکرہ نکلا تھا محفل میں قیامت کا
(سرور عالم راز سرور)
 
Top