بس

شمشاد

لائبریرین
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دوبھر کر دیں راستہ روک ستاروں کا
(ابن انشاء)
 

شمشاد

لائبریرین
تو جو روٹھی میری پلکوں پہ نمی رہ جائے گی
زندگی بس نام ہی کی زندگی رہ جائے گی
 

شمشاد

لائبریرین
کتابِ دہر پر بس اک نگاہ ڈالی تھی
ذرا سا قرض تھا، اک عمر اُسکو بھرتے رہے!
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایا ہو
(ابن انشاء)
 

نوید صادق

محفلین
بیٹھ جاتا ہے وہ جب محفل میں آ کے سامنے
میں ہی بس ہوتا ہوں اُس کی ہر ادا کے سامنے


شاعر: منیر نیازی
 

زینب

محفلین
خو شبو کے جزیرے سے ستاروں کی حدوں تک

اس شہر میں سب کچھ ہے بس اک تیری کمی ہے۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
کس رتبے میں باریکی و نرمی ہے کہ جوں گل
آتی نہیں پنجے میں بس اس کے نظر انگشت
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
دل ہے میرا ناہید عجب آئینہ خانہ
موسم ہے ہر اک بس ترے دیدار کا موسم
(ناہید ورک)
 

عیشل

محفلین
بڑھا کے اس سے راہ و رسم اب یہ سوچتے ہیں
وہ بہت تھا جو رشتہ دعا سلام کا تھا
ہر اک کے بس میں کہاں تھا کہ سو رہے سرِ شام
یہ کام بھی تیرے آوارگان ِ شام کا تھا
 

شمشاد

لائبریرین
ترا ہی نام ہے جو بس گیا ہے سانسوں میں
کسی کو تیرے سِوا اور کیا خدا کرتے
(ناہید ورک)
 
Top