گُلِ یاسمیں
لائبریرین
پھر حصولِ سکون کے آثار ۔۔۔۔ چھوووووو ہو گئے نا؟؟؟ہم نے اطمینان کی سانس بھری تھی کہ چلو طویل عرصہ بعد حصولِ سکون کے آثار ہویدا ہوئے۔۔۔
معلوم نہیں کیا درد اور کیا بے درد۔۔۔۔ چھوڑئیے سیما آپا کی ہمدردی کا تذکرہ۔۔۔تاہم لگا سیما علی صاحبہ نے درپردہ کسی کے ساتھ ہمدردی جتائی جو ہمارے لیے بے دردی کا باعث بن گئی۔۔۔
ہمیں تو یہ ٹپکا ذہن میں
رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا
ہمیں تو یہاں رہتے کہیں ڈھول باجوں کی آواز سنائی نہ دی ، نہ کہیں شہنائی بجی۔ہم آئے تھے یہاں کسی کی رخصتی کا جشن منانے تاہم دیکھا کوئی تبدیلی نہیں آئی۔۔۔
تبدیلی آئے گی۔۔۔۔ ضرور آئے گی، لیکن ملک میں۔
یعنی کہ۔۔۔ یہ تو کمال ہی ہو گیا۔۔۔جگ میں آکر ادھر ادھر دیکھا
(پھر سے) تو ہی آئی نظر جدھر دیکھا
جدھر دیکھتے ہیں ، ہم نظر آتے ہیں۔ ہاں تو موسم ِ بہار جو ہے۔