فرقان احمد
محفلین
باضابطہ طور پر جنگ چھڑ جائے تبھی ان اقدامات کی ستائش ممکن تھی۔ جنگ سے قبل اس طرح کی 'جنونیت' اور 'دیوانگی' احمقانہ پن کے سوا کچھ نہیں۔
دونوں طرف جنونی موجود ہیں۔
باضابطہ طور پر جنگ چھڑ جائے تبھی ان اقدامات کی ستائش ممکن تھی۔ جنگ سے قبل اس طرح کی 'جنونیت' اور 'دیوانگی' احمقانہ پن کے سوا کچھ نہیں۔
دونوں طرف جنونی موجود ہیں۔
کیا کسی محفلین نے جنگ بذات خود بھگت رکھی ہے یا کوئی جنگ زدہ علاقے میں وقت گزار چکا ہو !
ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ناشتے کی میز پر ہم انڈیا اور پاکستان کی حالیہ کشیدہ صورتِ حال پر بیگم سے مفصل گفتگو کر رہے تھے۔ ہمیں کیا معلوم تھا کہ حالاتِ حاضرہ پر ہمارے تبصرے ہمیں پاکستان اور بیگم کو انڈیا جیسی صورتِ حال میں دھکیل دیں گے۔ ناشتے کے فورا بعد بیگم نے روز مرہ کاموں کی متنازعہ تقسیم کو بنیاد بناتے ہوئے، ہماری شوہری حدود کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے، ہماری خاوندی سرحدوں کے کافی اندر گھس کر چاروں طرف سے اندھا دھند گولہ باری شروع کردی۔جی اکثر شادی شدہ محفلین نے۔۔۔
ارے واہ کیمیاء گر !ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ناشتے کی میز پر ہم انڈیا اور پاکستان کی حالیہ کشیدہ صورتِ حال پر بیگم سے مفصل گفتگو کر رہے تھے۔ ہمیں کیا معلوم تھا کہ حالاتِ حاضرہ پر ہمارے تبصرے ہمیں پاکستان اور بیگم کو انڈیا جیسی صورتِ حال میں دھکیل دیں گے۔ ناشتے کے فورا بعد بیگم نے روز مرہ کاموں کی متنازعہ تقسیم کو بنیاد بناتے ہوئے، ہماری شوہری حدود کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے، ہماری خاوندی سرحدوں کے کافی اندر گھس کر چاروں طرف سے اندھا دھند گولہ باری شروع کردی۔
ہمارے جان باز شاہینوں (بیٹا اور بیٹی) کی فوری اور بروقت کاروائی کی وجہ سے بیگم کو دو منٹ میں ہماری شوہری حدود سے بھاگنا پڑا۔ ہم نے پاکستان کی تقلید میں فورا پرامن مذاکرات کی پیش کش کی اور مزید سخاوت اور فیاضی کو مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مطالبات کو غیر مشروط طور پر ماننے کی رضا مندی ظاہر کی۔ جس کا جواب انتہائی سرد مہری سے دیا گیا۔ ہم چوں کہ ایک پرامن شوہر ہیں اور خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں اور جانتے ہیں کہ کسی قسم کا لڑائی جھگڑا ہمارے شاہینوں کی پرواز کو متاثر کر سکتا ہے، ہم نے پوری شائستگی اور تہذیب سے بیگم کو معمول سے کہیں زیادہ خوش اخلاقی سے اللہ حافظ کہا اور دفتر روانہ ہو گئے۔ یہ سب کچھ کر کے بھی آپ جانتے ہیں کہ ہمیں کیا حاصل ہوا؟
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
انڈیا کے بالکل برعکس، بیگم نے اس طرح اچانک گولہ باری کرنے پر ہم سے شدید معذرت کر لی!
جسے ہم نے فورا قبول کر لیا اور بیگم کو کچھ مزید احساس دلانے کے لیے ایک پیکرِ عجز بنتے ہوئے یقین دلایا کہ اگر اس طرح کی گولہ باری ان کو کوئی خوشی دیتی ہے تو ان کی خوشی کے لیے ہم یہ بھی برداشت کرنے کو تیار ہیں۔
جس پر مزید شرمندہ ہونے کے انہوں نے جس طرح بے ساختہ قہقہہ لگایا، اس کے بعد اب مزید حملوں کا امکان بہت بڑھ گیا ہے!
ہم نے پاکستان کی تقلید میں فورا پرامن مذاکرات کی پیش کش کی اور مزید سخاوت اور فیاضی کو مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مطالبات کو غیر مشروط طور پر ماننے کی رضا مندی ظاہر کی۔ جس کا جواب انتہائی سرد مہری سے دیا گیا۔ ہم چوں کہ ایک پرامن شوہر ہیں اور خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں
اور پھر جنگجو صاحب کی آنکھ کھل گئی!انڈیا کے بالکل برعکس، بیگم نے اس طرح اچانک گولہ باری کرنے پر ہم سے شدید معذرت کر لی!
ایک صاحب علم کی ہوشیاری، ایک صاحب علم ہی پکڑ سکتا ہے۔ ورنہ ہم تو تالیاں پیٹ رہے تھے۔اور پھر جنگجو صاحب کی آنکھ کھل گئی!
ان تالیاں "پیٹنے" والی حرکت ہی سے لگتا ہے کہ آپ غیر شادی شدہ نہیں ہیں!ایک صاحب علم کی ہوشیاری، ایک صاحب علم ہی پکڑ سکتا ہے۔ ورنہ ہم تو تالیاں پیٹ رہے تھے۔
لگتا ہے، بھارتی سیاستدانوں نے الیکشن جیتنے کے لیے بھارتی فوج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جنگوں میں ان گنت اموات ہوتی ہیں، لاکھوں مستقل معذور ہوجاتے ہیں، بیواؤں اور یتیم بچوں کی گنتی مشکل پڑ جاتی ہے، رہائش اور کھانے پینے کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ کھنڈر بنی عمارات اور جلی ہوئی گاڑیوں کا ایک انبار لگ جاتا ہے۔ ہر جنگ زدہ علاقے میں جنگ کے ختم ہو جانے کے بعد بھی ہزاروں ٹن ایمونیشن، گولہ بارود اور مائینز وغیرہ موجود رہتی ہیں جو وقتاً فوقتاً تباہ ہو کر مزید بربادی کرتی رہتی ہیں۔
جنگ نہایت بری چیز ہے، اس سے بچنے کی ہر ممکنہ کوشش کرنی چاہیے۔
جب سے ہوش سنبھالا ہے اپنے ارد گرد جنگی ماحول ہی دیکھا ہے۔ اگرچہ اسے باضابطہ جنگ بھی نہیں کہہ سکتے۔ لیکن اس بے ضابطہ جنگ کے مضر اثرات باضابطہ جنگ سے کسی طور کم نہیں بلکہ زیادہ ہی بُرے ہیں۔کیا کسی محفلین نے جنگ بذات خود بھگت رکھی ہے یا کوئی جنگ زدہ علاقے میں وقت گزار چکا ہو !
یہ تو مودی سرکار کے ردعمل پر پتا چلے گا۔ فی الحال سوشل میڈیا پر ان کے حامی یہی کہہ رہے ہیں پاکستان امن کیلئے نہیں عالمی دباؤ پر ایسا کر رہا ہے۔ہندوستانی پائلٹ کی رہائی ایک بہترین خبر ہے۔ ہندوستان کو بھی اس مثبت اقدام کا جواب مثبت انداز میں دینا چاہیے۔
جس وقت مودی جی پرائم منسٹر بنے ہم اپنے دوستوں سے اکثر کہا کرتے تھے کہ مودی جی کے پاس ورلڈ ہیرو بننے کا ایک سہانا موقع ہے جسے اسے ہرگز نہ کھونا چاہِے۔ پر ضمیر مجھےاس وقت بھی گجرات سانحہ یاد دلا کر کہتا تھا کہ بچے یہ تیری خوش فہمی ہے۔ اور وقت نے یہ ثابت کردیا کہ ضمیر کی آواز ہی برحق تھی۔ ان کے دور میں جو کچھ ہوا اس کے بعد بھی ان سے کسی معجزے کی توقع رکھنا مجھے عبث لگتا ہے۔ اور ہاں۔۔۔ پائلٹ کی رہائی کو ہم یعنی بھارت واسی خیر سگالی جذبہ نہیں بلکہ پاکستان کی کمزوری اور خوف سے تعبیر کریں گے۔دونوں ملکوں کی عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کرنا آسان راستہ ہے۔ بہتر ہو گا کہ ہم اپنی صلاحیتوں کا مثبت استعمال کریں۔ کیا ہم نے ماضی میں لڑ جھگڑ کر کوئی سبق حاصل نہیں کیا ہے؟ پراکسی وار کو بھی ایک طرف رکھ کر امن کو ایک اور موقع فراہم کرنا چاہیے۔ نریندرا مودی سے لاکھ اختلاف سہی، مگر مودی سے موزوں کوئی فرد اس وقت موجود نہیں ہے جو کہ ہندوستان کی طرف سے دیرینہ مسائل کے حل کے حوالے سے ہندوستان کی طرف سے فیصلہ کن پیش رفت دکھا سکے گو کہ مودی سے یہ توقع بوجوہ کم کم ہے اور جناب جاسم صاحب آپ سے گزارش ہے کہ ہمیں شرمندہ نہ کیجیے۔ آپ اپنی مشقِ ستم جاری رکھیے۔ ہندوستانی پائلٹ کی رہائی ایک بہترین خبر ہے۔ ہندوستان کو بھی اس مثبت اقدام کا جواب مثبت انداز میں دینا چاہیے۔
کاش۔۔۔اےکاش!!!یہ دیرینہ مسائل حل کر سکتے ہیں۔
پائلٹ کی رہائی کو ہم یعنی بھارت واسی خیر سگالی جذبہ نہیں بلکہ پاکستان کی کمزوری اور خوف سے تعبیر کریں گے۔