باقاعدہ انٹرویوز ہیں بھئی اہم عہدیداروں کے ۔یہ تین سو لوگ مارنے والی بات آفیشل ہے یا پھر ٹویٹر کی کارستانی؟
پھر تو بہت لمبی چھوڑی ہے۔باقاعدہ انٹرویوز ہیں بھئی اہم عہدیداروں کے ۔
جھوٹی خبریں دینے میں بھارتی میڈیا پاکستانی لفافہ میڈیا سے کئی ہاتھ آگے نکل چکا ہےایک صاحب مقتولین کے عہدے بھی بتا رہے ہیں کہ کمانڈر ٹرینر اور فدائین کو مارا گیا ہے ۔
اس سے وہ کس کو (یا خود کو) کتنا مطمئن کرنا چاہ رہے ہیں ؟
ان کی عقلوں پر نہ جانے کون سے پتھر بلکہ پہاڑ پڑے ہیں ۔
بھارتیہ پریس کا کمال ہے۔ جس کی ترجمان فوج نے پریس کانفرنس میں سختی سے نفی کی ہے۔یہ تین سو لوگ مارنے والی بات آفیشل ہے یا پھر ٹویٹر کی کارستانی؟
جب حالات پہلے سے ہی اس نہج پر ہوں کہ دشمن کسی بھی وقت وار کر سکتا ہے تو فضائی راڈر ہر وقت فضا میں موجود رہنے چاہیے تھے۔ دوسرا زمینی ریڈار جو اس وقت پاکستان کے پاس موجود ہیں وہ ساڑھے چار سو ناٹیکل مائیلز یا لگ بھگ اڑھائی سو کلومیٹر تک نگرانی کر سکتے ہیں۔ کشمیر کے مختلف سیکٹرز میں ریڈارز نصب ہیں۔اگرمقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی طیارہ اس رینج پر اڑے تو پاکستانی ریڈار پر فوراً نظر آ جاتا ہے۔ وہ 100 کلومیٹر اپنے علاقے میں اڑے اور 40، 42 کلومیٹر ہمارے علاقے میں۔ ہماری ائیرفورس کو انھیں اپنے علاقے سے اڑتے ہوئے ہی کھوج لینا چاہیے تھا۔جنگی جہاز، ہیلی کاپٹر کی طرح ہروقت فضا میں معلق رکھ کر نگرانی نہیں کی جا سکتی۔
ہماری فضائیہ پہلے ہی ہائی ریڈ الرٹ تھی اور جوابی کاروائی شاید محدود جنگ کے خطرے کے پیش نظر نہ کی گئی اور ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ہم اس کے قابل ہی نہ ہوں؛ گو کہ ایک طیارے کو بھی نشانہ نہ بنا پانا کافی حد تک ناممکن بات معلوم ہوتی ہے۔ جو کچھ بھی ہوا، سبکی تو ہماری ہوئی ہے۔ ہندوستان کو فتح کا جشن منانے کا فی الوقت پورا حق ہے تاہم بین الاقوامی سرحد پار کر کے ہندوستان نے پاکستان کو ایک راستہ ضرور دکھا دیا ہے جس کے نتائج خود ہندوستان کے حق میں بھی کچھ اچھے معلوم نہیں ہوتے ہیں۔ یہ ایک قسم کا جواز ہے جو کہ ہمیں فراہم کر دیا گیا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ ہم ایک بہت بڑی تباہی کی طرف بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ شاید اگلی بار ہماری فضائیہ کسی سبکی سے بچنے کے لیے کوئی بہت بڑا معرکہ سرانجام دینے کی کوشش کرے۔جب حالات پہلے سے ہی اس نہج پر ہوں کہ دشمن کسی بھی وقت وار کر سکتا ہے تو فضائی راڈر ہر وقت فضا میں موجود رہنے چاہیے تھے۔ دوسرا زمینی ریڈار جو اس وقت پاکستان کے پاس موجود ہیں وہ ساڑھے چار سو ناٹیکل مائیلز یا لگ بھگ اڑھائی سو کلومیٹر تک نگرانی کر سکتے ہیں۔ کشمیر کے مختلف سیکٹرز میں ریڈارز نصب ہیں۔اگرمقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی طیارہ اس رینج پر اڑے تو پاکستانی ریڈار پر فوراً نظر آ جاتا ہے۔ وہ 100 کلومیٹر اپنے علاقے میں اڑے اور 40، 42 کلومیٹر ہمارے علاقے میں۔ ہماری ائیرفورس کو انھیں اپنے علاقے سے اڑتے ہوئے ہی کھوج لینا چاہیے تھا۔
کوئی رولہ ہے سہی شاید کوئی مکیش کمار 15، 20 سال بعد اس راز سے پردہ اٹھائے۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ مدرسہ محفوظ ہے۔معلوم نہیں بم اس پر گرا یا نہیں لیکن یہ جیش محمد کا مدرسہ اسی علاقے میں ہے
آج ترجمان فوج نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم بھارت کو سرپرائز دیں گے۔ یعنی اپنے انمول اثاثوں کو ایکٹیویٹ کر دیا گیا ہے اور پھر کوئی پلوامہ سانحہ ہو سکتا ہے۔ اب بس دونوں اطراف کی اقوام دعا ہی کرے کہ کوئی بڑی جنگ نہ چھڑ جائے۔تاہم بین الاقوامی سرحد پار کر کے ہندوستان نے پاکستان کو ایک راستہ ضرور دکھا دیا ہے جس کے نتائج خود ہندوستان کے حق میں بھی کچھ اچھے معلوم نہیں ہوتے ہیں۔ یہ ایک قسم کا جواز ہے جو کہ ہمیں فراہم کر دیا گیا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ ہم ایک بہت بڑی تباہی کی طرف بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ شاید اگلی بار ہماری فضائیہ کسی سبکی سے بچنے کے لیے کوئی بہت بڑا معرکہ سرانجام دینے کی کوشش کرے۔
آج ترجمان فوج نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم بھارت کو سرپرائز دیں گے۔ یعنی اپنے انمول اثاثوں کو ایکٹیویٹ کر دیا گیا ہے اور پھر کوئی پلوامہ سانحہ ہو سکتا ہے۔ اب بس دونوں اطراف کی اقوام دعا ہی کرے کہ کوئی بڑی جنگ نہ چھڑ جائے۔
متفق۔ پہلا رد عمل ہمیشہ یہی رہا ہے۔ لیکن پھر کچھ سال بعد فخریہ ہمارے اثاثے والے بیانیہ سامنے آجاتا ہے۔پراکسی وار میں کسی حملے کو 'اون' نہیں کیا جاتا
تحریک انصاف کے رمیش کمار حال ہی میں مودی سرکار سے مل کر آئے ہیں۔ البتہ بھارتی افواج کو ایکشن کا آرڈر بہت عرصہ پہلے کا مل چکا تھا۔ یہاں بیک ڈور ڈپلومیسی بھی کام نہ آ سکیکوئی رولہ ہے سہی شاید کوئی مکیش کمار 15، 20 سال بعد اس راز سے پردہ اٹھائے
بہرصورت، ہندوستان نے سکور برابر کرنے کے لیے یہ نیا طریقہ اختیار کر لیا ہے۔ اگر ہم اپنے 'اثاثوں'کا استعمال کریں گے تو وہ اس طرح سے سکور برابر کیا کریں گے۔ یعنی کہ اب وہ بوجوہ پراکسی وار پر ہی تکیہ نہیں کیے ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے واضح پیغام دیا ہے اور ہمارا بیانیہ فی الوقت مبہم اور غیر واضح ہے اور زیادہ تشویش اسی بات کی ہے۔متفق۔ پہلا رد عمل ہمیشہ یہی رہا ہے۔ لیکن پھر کچھ سال بعد فخریہ ہمارے اثاثے والے بیانیہ سامنے آجاتا ہے۔
متفق اور یہ بہت اچھی بات ہے کہ بھارت نے اپنی اسٹریٹیجی تبدیل کرتے ہوئے اسرائیلی سرجیکل اسٹرائیک والا طریقہ اپنا لیا ہے۔ اسرائیل میں جب بھی دہشت گرد تنظیمیں حماس یا حزب اللہ کاروائی کرتے ہیں تو جوابا اسرائیلی ایئر فورس ان کے ٹھکانوں پر ایف ۱۶ طیاروں سے بم گراتے ہیں۔ بھارت بھی اب اس ڈگر پر چل پڑا ہے۔ اسی لئے پاکستانی اسٹیبلشیہ کے ہوش اڑے ہوئے ہیں۔بہرصورت، ہندوستان نے سکور برابر کرنے کے لیے یہ نیا طریقہ اختیار کر لیا ہے۔ اگر ہم اپنے 'اثاثوں'کا استعمال کریں گے تو وہ اس طرح سے سکور برابر کیا کریں گے۔ یعنی کہ اب وہ بوجوہ پراکسی وار پر ہی تکیہ نہیں کیے ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے واضح پیغام دیا ہے اور ہمارا بیانیہ فی الوقت مبہم اور غیر واضح ہے اور زیادہ تشویش اسی بات کی ہے۔
یہ اظہر نہ جانے کب ازھر میں تبدیل ہو گیا ؟معلوم نہیں بم اس پر گرا یا نہیں لیکن یہ جیش محمد کا مدرسہ اسی علاقے میں ہے
جامعہ الازھر کا قصور ہےیہ اظہر نہ جانے کب ازھر میں تبدیل ہو گیا ؟
عربی میں کیا درست ہے؟یہ اظہر نہ جانے کب ازھر میں تبدیل ہو گیا ؟
درست تو دونوں ہی ہیں لیکن موصوف کے نام میں اظہر ہے ۔عربی میں کیا درست ہے؟