فیصل عظیم فیصل
محفلین
نفَس نہ انجمنِ آرزو سے باہر کھینچ
اگر شراب نہیں انتظارِ ساغر کھینچ
چلو کہ پھر سے محبت کی بات کرتے ہیں
اسی کی یاد میں کالی یہ ر ا ت کرتے ہیں
(فیصل)
اب آخری شعر کے مطابق بھی حاضر خدمت ہے
یہی تو دھوکہ دہی ہے کہ حرف آخر سے
وہ اگلی بات کے کرنے میں دیر کر بیٹھے
(مگر باجیاں تو ایسی ہی ہوتی ہیں لہذا انہیں غصہ نہیں کیا کرتے شمشاد دلشاہ بھائی)
اب براہ کرم ی سے