وہ میری دھڑکنوں میں کب آئے میرے اس دل کو خبر بھی نا ہوئی
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #123 یقینِ شہر ہُنر نے یقین موسم میں بہت کٹھن تھا بچانا مگر بچایا ہے (نوشی گیلانی)
نوید صادق محفلین ستمبر 16، 2007 #124 یک نگہ سے بیش کچھ نقصاں نہ آیا اُس کے تئیں اور میں بے چارہ تو اے مہرباں مارا گیا شاعر: میر تقی میر
مکی معطل ستمبر 16، 2007 #125 ان يك تهيامي بلبنى غوايه فقد يا ذريح بن الخباب غويت شاعر: ذریح بن الخباب
نوید صادق محفلین ستمبر 16، 2007 #126 ترک سبزانِ شہر کریے اب بس بہت کر چکے نہال ہمیں شاعر: میر تقی میر
محمد وارث لائبریرین ستمبر 16، 2007 #127 نہ ظلمتِ شب میں کچھ کمی ہے، نہ کوئی آثار ہیں سحر کے مگر مسافر رواں دواں ہیں، ہتھیلیوں پر چراغ دھر کے بہشت کی رفعتیں ابھی تک ندیم کے انتظار میں ہیں کہ اب بھی ذرّے چمک رہے ہیں، فلک پہ آدم کی رہگزر کے
نہ ظلمتِ شب میں کچھ کمی ہے، نہ کوئی آثار ہیں سحر کے مگر مسافر رواں دواں ہیں، ہتھیلیوں پر چراغ دھر کے بہشت کی رفعتیں ابھی تک ندیم کے انتظار میں ہیں کہ اب بھی ذرّے چمک رہے ہیں، فلک پہ آدم کی رہگزر کے
نوید صادق محفلین ستمبر 16، 2007 #128 یہ خزاں کا رنگ ہے یا زرد رُو آکاس بیل دھوپ کی مانند ہے پھیلی ہوئی اشجار میں شاعر: خورشید رضوی
نوید صادق محفلین ستمبر 16، 2007 #130 ہم تو چپ چاپ چلے آئے بحکمِ حاکم راستہ روتا رہا شہر سے ویرانے تک شاعر: مقبول عامر
شمشاد لائبریرین ستمبر 16، 2007 #131 کیسے دن ہیں اس کا چہرہ دیکھ کے ہم سوچ رہے ہیں پہلے کہاں پہ دیکھا تھا (نوشی گیلانی)
نوید صادق محفلین ستمبر 16، 2007 #132 ایک چاپ، ایک صدا، ایک حنائی دستک اور پٹ کھول دئے اُٹھ کے کسی نے دل کے شاعر: خورشید رضوی
شمشاد لائبریرین ستمبر 16، 2007 #133 یہ محبّت بھی عجیب تقسیم کے موسم میں ہے سارا جذبہ اُس طرف ہے صرف لہجہ اس طرف (نوشی گیلانی)
نوید صادق محفلین ستمبر 16، 2007 #134 فتراک جس کا اکثر لوہو میں تر رہے ہے وہ قصد کب کرے ہے اس صیدِ ناتواں کا شاعر: میر تقی میر
الف عین لائبریرین ستمبر 16، 2007 #135 اب تو چنگاریاں اتر آئیں اب کہیں ’جگنوؤں کی دنیا‘ نہیں ا ع (جگنوؤں کی دنیا عینی آپا کا ایک افسانہ ہے۔۔۔)
اب تو چنگاریاں اتر آئیں اب کہیں ’جگنوؤں کی دنیا‘ نہیں ا ع (جگنوؤں کی دنیا عینی آپا کا ایک افسانہ ہے۔۔۔)
الف عین لائبریرین ستمبر 17، 2007 #137 یہ عق اپنے واسطے سودا نہ تھا عبید خوش بختوں کو ملی ہے یہ دولت کبھی کبھی ا ع
شمشاد لائبریرین ستمبر 17، 2007 #138 یہ سناٹا تو جاں لیوا ہ اب دیوارو در کا کسی سے بات کرنے کو طبیعت چاہتی ہے (اعتبار ساجد)
محمد وارث لائبریرین ستمبر 17، 2007 #139 یہ کیسی روشنی تھی میرے اندر کہ مجھ پر دھوپ کا سایہ پڑا ہے مظفر رونقوں میلوں کا رسیا ہجومِ درد میں تنہا پڑا ہے (مظفر وارثی)
یہ کیسی روشنی تھی میرے اندر کہ مجھ پر دھوپ کا سایہ پڑا ہے مظفر رونقوں میلوں کا رسیا ہجومِ درد میں تنہا پڑا ہے (مظفر وارثی)
شمشاد لائبریرین ستمبر 17، 2007 #140 یہ موسم کاغذی پھولوں سے ٹالا جا رہا ہے ہمیں گملوں سے آخر کب نکالا جا رہا ہے (اعتبار ساجد)