نہیں امید کہ ہم آج کی سحر دیکھیں یہ رات ہم پہ کڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ (سیف الدین سیف)
شمشاد لائبریرین ستمبر 10، 2007 #81 نہیں امید کہ ہم آج کی سحر دیکھیں یہ رات ہم پہ کڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ (سیف الدین سیف)
محمد وارث لائبریرین ستمبر 11، 2007 #82 واں گیا بھی میں تو ان کی گالیوں کا کیا جواب یاد تھیں جتنی دعائیں صرفِ درباں ہو گئیں (غالب)
شمشاد لائبریرین ستمبر 11، 2007 #83 نکلے پاؤں تیرے حصار سے کیسے دور رہ کر بھی جیسے تو بہت پاس ہے (یاسمین منیر)
امیداورمحبت محفلین ستمبر 11، 2007 #85 اسباب غم عشق بہم کرتے رہیں گے ویرانی دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے (فیض)
سارہ خان محفلین ستمبر 11، 2007 #86 یہی نہیں کہ زمانے میں آشنا نہ ملا ستم تو یہ ہے کہ وفاؤں کا بھی صلہ نہ ملا
امیداورمحبت محفلین ستمبر 11، 2007 #87 اس شخص سے مل کر مجھے احساس ہوا ہے جو پیڑ بڑے ہوتے ہیں سایہ نہیں کرتے ارشد ملک
عمر سیف محفلین ستمبر 11، 2007 #88 یہ سانحہ میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا چراغ تو سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا
امیداورمحبت محفلین ستمبر 11، 2007 #89 اتنی شدت سے مجھے اس شخص نے مانگا ندیم دشنی کے باوجود انکار کی صورت نہ تھی (احمد ندیم قاسمی)
عمر سیف محفلین ستمبر 11، 2007 #91 یہی وفا کا صلہ ہے تو کوئی بات نہیں یہ درد تم نے دیا ہے تو کوئی بات نہیں
امیداورمحبت محفلین ستمبر 11، 2007 #92 نہ جانے کون سا آسیب دل میں رہتا ہے کہ جو بھی ٹھہرا آخر مکان چھوڑ گیا پروین شاکر
شمشاد لائبریرین ستمبر 11، 2007 #93 اب اتنے دنوں بعد جو نکلا ہے تو سورج لائے مری گم گشتہ بصارت بھی کہیں سے (سید مبارک شاہ)
محمد وارث لائبریرین ستمبر 12، 2007 #94 یہ عناصر کا پرانا کھیل، یہ دنیائے دوں ساکنانِ عرشِ اعظم کی تمنّاؤں کا خوں اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز جس نے اس کا نام رکھا تھا جہانِ کاف و نوں (اقبال)
یہ عناصر کا پرانا کھیل، یہ دنیائے دوں ساکنانِ عرشِ اعظم کی تمنّاؤں کا خوں اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز جس نے اس کا نام رکھا تھا جہانِ کاف و نوں (اقبال)
شمشاد لائبریرین ستمبر 12، 2007 #97 یہ پاؤں جانتے ہیں وقتِ ہجر کیسا ہے قدم قدم کسی پتھر میں ڈھل گئی ہوں میں (شبانہ یوسف)
عمر سیف محفلین ستمبر 12، 2007 #98 نہ تو خدا ہے نہ میرا عشق فرشتوں جیسا دونوں انسان ہے تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
شمشاد لائبریرین ستمبر 12، 2007 #99 ضبط پہلا مصرعہ یوں ہے : تُو خدا ہے نہ میرا عشق فرشتوں جیسا یہ احمد فراز کی غزل ہے۔
شمشاد لائبریرین ستمبر 12، 2007 #100 نہ آنکھ میں کوئی منظر نہ لب پہ کوئی صدا اتار دل پہ کوئی اسم در نہیں کھلتے