بیت بازی

حجاب

محفلین
یہ خاموشی تو میرے دل کی دیواریں گرا دے گی
محبت ہو نہ ہو پر لب ہلا آہستہ آہستہ۔۔۔۔۔۔
 

تیشہ

محفلین
درد کا بھی اپنا لہجہ ہے اشک کی بھی اپنی آواز
جو بھی ہو انداز ِتخاطب،شرط سماعت ِیار کی ہے ،
 

شمشاد

لائبریرین
یاد آئے تو دل منور ہو
دید ہو جائے تو نظر مہکے
وہ گھڑی دو گھڑی جہاں بیٹھے
وہ زمیں مہکے وہ شجر مہکے
(نواز دیوبندی)
 

شمشاد

لائبریرین
ترے شیشے میں مے باقی نہیں ہے
بتا کیا تو مرا ساقی نہیں ہے
سمندر سےملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے
 

عمر سیف

محفلین
یہ زندگی کسی گونگے کا خواب ہے بیٹا
سنبھل کر چلنا کہ رستہ خراب ہے بیٹا
ہمارا نام لکھا ہے پُرانے قلعوں پر
مگر ہمارا مقدر خراب ہے بیٹا
راحت اندوری
 

حجاب

محفلین
یادوں کا ایک جھونکا ہم سے ملنے آیا برسوں بعد
پہلے اتنا روئے نہیں تھے جتنا روئے برسوں بعد
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ہمیں تھے جن کے لباس پر سر راہے سیاہی لکھی گئی
یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرِ بزمِ یار چلے گئے
(فیض احمد فیض)
 

عمر سیف

محفلین
نہ وہ ہوتا، نہ میں اِک شخص کو دِل سے لگا رکھتا
میں دُشمن کو بھی گنتا ہوں محّبت کے سفیروں میں

احمد ندیم قاسمی
 

حجاب

محفلین
یونہی ایک جھوٹی انا کے واسطے برباد ہوجانا
خودی کے زعم میں انسان کتنے دکھ اُٹھاتا ہے
 
Top