بیت بازی

پاکستانی

محفلین
یہ دل تھا جو سہہ گیا، وہ بات ایسی کہہ گیا
کہنے کو پھر کیا رہ گیا ، اشکوں کا دریا بہہ گیا
جب کہہ کر وہ دلبر گیا ، میں تیرے لیئے مَر گیا
روتے ہیں اُس کو رات بھر، میں اور میری آوارگی
پھرتے ہیں اب دربدر، کبھی اُس نگر کبھی اُس نگر
 

شمشاد

لائبریرین
راتوں میں گر نہ اشک بہاؤں تو کیا کروں
اک پل بھی اس کو بھول نہ پاؤں تو کیا کروں
(مراد لکھنوی)
 

شمشاد

لائبریرین
تیرے بارے میں جب سوچا نہیں تھا
میں تنہا تھا مگر اتنا نہیں تھا

تیری تصویر سے کرتا تھا باتیں
میرے کمرے میں آئینہ نہیں تھا
(معراج فیض آبادی)
 

پاکستانی

محفلین
اے ابر کرم ذرا تھم کے برس اتنا نہ برس کہ وہ آ نہ سکے
اگر آ جا ئے تو ذرا جم کے برس اتنا برس کہ وہ جا نہ سکے
تیری صو رت نگاہوں میں بس گئ ہے، عشق تیرا ستائے تو میں کیا کروں
کوئی اتنا تو بتا دے مجھے، جب تیری یاد آئے تو میں کیا کروں
میں نے ما نگی تھی مسجدوں میں دعا، میں جسے چاہوں وہ مجھ کو ملے
جو میرا فر ض تھا میں نے پورا کیا ،اب خدا ہی نہ چاہئے تو میں کیا کروں
عشق ایمان دونو ں تفریق ہے، ابھی ان دونو ں پر میرا ایمان ہے
جو خدا ناراض ہو تو سجدہ کروں اور صنم روٹھ جائے تو میں کیا کروں​
 

شمشاد

لائبریرین
نہ غبار میں نہ گلاب میں مجھے دیکھنا
میرے درد کی آب و تاب میں مجھے دیکھنا
(ادا جعفری)
 

جیہ

لائبریرین
دل ہی تو ہے ، نہ سنگ و خشت۔ درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئ ہمیں ستائے کیوں
ہاں وہ نہیں خدا پرست۔ جاؤ! وہ بے وفا سہی
جس کو ہو دین و دل عزیز۔ اس کی گلی میں جائے کیوں

غالب خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں؟
رویئے زار زار کیا، کیجیئے ہائے ہائے کیوں
 
Top