دل ہی تو ہے ، نہ سنگ و خشت۔ درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئ ہمیں ستائے کیوں
ہاں وہ نہیں خدا پرست۔ جاؤ! وہ بے وفا سہی
جس کو ہو دین و دل عزیز۔ اس کی گلی میں جائے کیوں
غالب خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں؟
رویئے زار زار کیا، کیجیئے ہائے ہائے کیوں