بیت بازی

عمر سیف

محفلین
اکثر ایسا ہو جاتا ہے
دھوپ کو سایہ ڈھو جاتا ہے
دھرتی روند کہ چلنے والا
ماٹی اندر سو جاتا ہے
 

عمر سیف

محفلین
یہ غم جو اس رات نے دیا ہے
وہ غم سحر کا یقیں بنا ہے
یقین جو غم سے کریم تر ہے
سحر جو شب سے عظیم تر ہے
 

نوید ملک

محفلین
یہ تو کہو کبھی عشق کیا ہے جگ میں ہوئے ہو رسوا بھی
اس کے سوا ہم کچھ بھی نہ پوچھیں ، باقی بات فضول میاں
 

تیشہ

محفلین
یہ دسمبر کہ جس میں کڑی دھوپ بھی میٹھی لگنے لگے ،
تم نہیں تو دسمبر سلگتاُ رہا،چاند جلتا رہا

آج بھی وہ تقدس بھری رات مہکی ہوئی ہے وصی
میں کسی میں،کوئی مجھ میں ڈھلتا رہا، چاند جلتا رہا ،

ا ‘
 
Top