اپنی ہر اک شام ہر اک رات بیچ کر اب آگیا ہے جینا ہمیں ذات بیچ کر ہم بھی کیا عجب ہیں کہ کڑی دھوپ کے تلے صحرا خرید لائے ہیں برسات بیچ کر