بیت بازی

عیشل

محفلین
ایسے ہوئے برباد تیرے شہر میں آکر
کچھ بھی نہ رہا یاد تیرے شہر میں آکر
یہ دن کہ چھپتے ہوئے پھرتے ہیں سر ِ شام
سب لوگ ہیں ناشاد تیرے شہر میں آ کر
 

فرحت کیانی

لائبریرین
[align=justify:fb33205cfd]رہی نہ طاقتِ گُفتار اور اگر ہو بھی
تو کس اُمید پر کہیے کہ آرزو کیا ہے!![/align:fb33205cfd]

ے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


یہ جو عمر بھر کی ریاضتیں ، یہ نگر نگر کی مسافتیں
یہ تو روگ ہیں مہ و سال کا، یہ تو گردشیں ہیں سفر نہیں


شاعر : فرحت عباس شاہ


 

عیشل

محفلین
نہ دید ہے نہ سخن اب نہ حرف ہے نہ پیام
کوئی بھی حیلہء تسکیں نہیں اور آس بہت ہے
امید ِ یار،نظر کا مزاج اور درد کا رنگ
تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دل اداس بہت ہے
 

عمر سیف

محفلین
رات بھر آنکھوں میں اس کا مرمریں پیکر رہا
چاندنی کے جھلملانے میں نمو اس کی بھی تھی
( ظہور نظر)
 
Top