بیت بازی

حجاب

محفلین
یہ روشنی تھی کہ اُس کا چہرہ دھیان میں تھا؟
ستارہ سا اِک چراغ میرے مکان میں تھا۔۔۔۔۔
 

حجاب

محفلین
نہ کوئی خواب ہمارے ہیں نہ تعبیریں ہیں
ہم تو پانی پہ بنائی ہوئی تصویریں ہیں۔۔۔
 

حجاب

محفلین
ہم کسی در پہ ٹھٹکے نہ کہیں دستک دی
سینکڑوں در تھے مری جاں تیرے در سے پہلے
جی بہلتا ہی نہیں اب کوئی ساعت کوئی پل
رات ڈھلتی ہی نہیں چار پہر سے پہلے۔
 

حجاب

محفلین
نئی رتیں نئے خواب ہیں اور چاہتوں کے سلسلے
سالِ نو کے سنگ ہیں تیری گلاب رفاقتوں لے سلسلے
کبھی دن بھر تجھے سوچنا کبھی رات بھر ہے جاگنا
تیری یاد ہے میں ہوں اور جنوری کی شاموں کے سلسلے۔
 

حجاب

محفلین
اُس سے اُس تک پہنچنے کا راستہ پوچھا بہت
جان پائے نہ اُسے ہم کہ وہ مشکل تھا بہت۔
 

الف عین

لائبریرین
ایک چھوٹا مگر خوبصورت سا گھر اس میں بھی جیسے آسیب اترنے لگے
اب سے کچھ ہی دن پہلے کی بات ہے، وائلن کے لرزتے ہوئے گیت تھے۔
مابدولت
 
Top