یہ بے سبب نہیں شام و سحر کے ہنگامے اٹھا رہا ہے کوئی پردہ ہائے راز و نیاز
ع عیشل محفلین جنوری 11، 2007 #921 یہ بے سبب نہیں شام و سحر کے ہنگامے اٹھا رہا ہے کوئی پردہ ہائے راز و نیاز
ع عیشل محفلین جنوری 11، 2007 #924 نہ دیکھا جان کر اس نے کوئی سبب تو ہوگا ہم اس خیال سے دل کو برا نہیں کرتے
نوید ملک محفلین جنوری 11، 2007 #925 یاد رکھنے کیلئے اور نہ بھلانے کیلئے اب وہ ملتا ہے تو بس رسم نبھانے کیلئے
ع عیشل محفلین جنوری 11، 2007 #926 یہ ذکر کیا کہ خرد میں بہت تضنع ہے ستم یہ ہے کہ جنوں میں بھی سادگی نہ رہی دکھائیں کیا تمہیں داغوں کی لالہ انگیزی گذر گئیں وہ بہاریں،وہ فصل ہی نہ رہی
یہ ذکر کیا کہ خرد میں بہت تضنع ہے ستم یہ ہے کہ جنوں میں بھی سادگی نہ رہی دکھائیں کیا تمہیں داغوں کی لالہ انگیزی گذر گئیں وہ بہاریں،وہ فصل ہی نہ رہی
الف عین لائبریرین جنوری 12، 2007 #927 یاد آ گئے تھے اپنے پہ بیتے کچھ ایسے پل آنسو بھی آ گئے تھے مگر رو نہیں سکا
نوید ملک محفلین جنوری 12، 2007 #929 نہ یہ آغاز کی قائل ، نہ یہ انجام سے خائف یہ سب سے مختلف ہے مختلف انداز رکھتی ہے
عمر سیف محفلین جنوری 13، 2007 #930 یہ گھر ہے مگر اس کا دریچہ نہیں کوئی اب دیکھنا یہ ہے میں نکلتی ہوں کہاں سے
حجاب محفلین جنوری 13، 2007 #931 یہ اہلِ درد بھی کس کی دہائی دیتے ہیں وہ چُپ بھی ہو، تو زمانہ ہے ہمنوا اُس کا۔
نوید ملک محفلین جنوری 13، 2007 #933 وہی ہے رنگِ جنوں ، ترکِ ربط و ضبط پہ بھی تری ہی دھن میں ہوں اب تک اسی سراب میں ہوں
عمر سیف محفلین جنوری 13، 2007 #934 نشتر سا اتر جاوے ہے سینے میں ہمارے جب ماتھے پہ بَل ڈال کے تم بات کرو ہو
ت تیشہ محفلین جنوری 14، 2007 #935 وہی معتبر ہے میرے لئے، وہی حاصل ِدل و جان ہے وہ جو باب تم نے چرُالیا میری زندگی کی کتاب ہے ۔
عمر سیف محفلین جنوری 14، 2007 #936 یاد نہیں کیا کیا دیکھا تھا، سارے منظر بھول گئے اس کی گلیوں سے جب گزرے، اپنا بھی گھر بھول گئے
ت تیشہ محفلین جنوری 16، 2007 #937 یہ جو میرا رنگ ہے روپ ہے یونہی بے سبب نہیں دوستوں ، میرے خوشبؤوں سے ہیں سلسلے میری نسبتیں ہیں گلاب سے ۔
یہ جو میرا رنگ ہے روپ ہے یونہی بے سبب نہیں دوستوں ، میرے خوشبؤوں سے ہیں سلسلے میری نسبتیں ہیں گلاب سے ۔
ع عیشل محفلین جنوری 18، 2007 #939 یہ چار سو کا اندھیرا سمٹنے لگتا ہے کچھ اس طرح تیری آواز جگمگاتی ہے میں اسکو دیکھتا رہتا ہوں رات ڈھلنے تک جو چاندنی تیری گلیوں سے ہو کے آتی ہے
یہ چار سو کا اندھیرا سمٹنے لگتا ہے کچھ اس طرح تیری آواز جگمگاتی ہے میں اسکو دیکھتا رہتا ہوں رات ڈھلنے تک جو چاندنی تیری گلیوں سے ہو کے آتی ہے
عمر سیف محفلین جنوری 19، 2007 #940 یاں تو اِک مِصرع سے پہلو میں نکل جاتا ہے دل شعر کی گرمی سے کیا واں بھی پِگھل جاتا ہے دل