بیت بازی

عیشل

محفلین
یہ ذکر کیا کہ خرد میں بہت تضنع ہے
ستم یہ ہے کہ جنوں میں بھی سادگی نہ رہی
دکھائیں کیا تمہیں داغوں کی لالہ انگیزی
گذر گئیں وہ بہاریں،وہ فصل ہی نہ رہی
 

تیشہ

محفلین
وہی معتبر ہے میرے لئے، وہی حاصل ِدل و جان ہے
وہ جو باب تم نے چرُالیا میری زندگی کی کتاب ہے ۔
 

عمر سیف

محفلین
یاد نہیں کیا کیا دیکھا تھا، سارے منظر بھول گئے
اس کی گلیوں سے جب گزرے، اپنا بھی گھر بھول گئے
 

تیشہ

محفلین
یہ جو میرا رنگ ہے روپ ہے یونہی بے سبب نہیں دوستوں ،
میرے خوشبؤوں سے ہیں سلسلے میری نسبتیں ہیں گلاب سے ۔
 

عیشل

محفلین
یہ چار سو کا اندھیرا سمٹنے لگتا ہے
کچھ اس طرح تیری آواز جگمگاتی ہے
میں اسکو دیکھتا رہتا ہوں رات ڈھلنے تک
جو چاندنی تیری گلیوں سے ہو کے آتی ہے
 
Top