بیت بازی

شمشاد

لائبریرین
نہ کرتا ضبط میں نالہ تو پھر ایسا دھواں اٹھتا
کہ نیچے آسماں کے اور نیا اک آسماں ہوتا
(ابراہیم ذوق)
 

شمشاد

لائبریرین
اب اس کے بعد مجھے کچھ خبر نہیں ان کی
غم آشنا ہوئے اپنے ہوئے پرائے ہوئے
(فراق گورکھپوری)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ اضطراب سا کیا ہے کہ مدتیں گزریں
تجھے بھلائے ہوئے تیری یاد آئے ہوئے
(فراق گورکھپوری)
 

شمشاد

لائبریرین
نقشِ پا کو اٹھائے کہاں کہاں جاؤں
کہ گردِ راہ بھی تیری کارواں بھی تیرا ہے
(مظہر امام)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین



یہ شعرِ حافظِ شیراز ، اے صبا کہنا
ملے جو تجھ سے کہیں وہ حبیبِ عنبرِ دست
"خلل پذیر بود ہر بنا کہ مے بینی
بجُز بِنائے محبت کہ خالی از خلل است"



صاحبِ کلام : فیض احمد فیض


 

ظفری

لائبریرین
یہ سوچتے ہیں کب تلک ، ضیمر کو بچائیں گے
اگر یونہی جیا کیے ، ضرورتوں کے درمیاں

( پیرزادہ قاسم )
 

شمشاد

لائبریرین
نکہتِ زلف سے نیندوں کو بسا دے آ کر
میری جاگی ہوئی راتوں کو سلا دے آ کر
(اختر شیرانی)
 

ظفری

لائبریرین
رسوائی کا میلہ تھا ، سو میں نے نہیں دیکھا
اپنا ہی تماشہ تھا ، سو میں نے نہیں دیکھا

( پیرزادہ قاسم )
 

شمشاد

لائبریرین
آپ کو بھول جائیں ہم اتنے تو بےوفا نہیں
آپ سے کیا گلہ کریں آپ سے کچھ گلہ نہیں
(تسلیم فاضلی)
 
Top