بیت بازی

ظفری

لائبریرین
ہر عہد نے زندہ غزلوں کے کتنے ہی جہاں آباد کیئے
پر تجھ کو دیکھ کر سوچتا ہوں ایک شعر اب بھی رہتا ہے
 

ظفری

لائبریرین
یوں تو ایک زمانہ گذرا دل دریا کو خشک ہوئے
پھر بھی کسی نے سراغ نہ پایا ، ڈوبے ہوئے جہازوں کا
 

شمشاد

لائبریرین
نگارِ شوق کی بیباکیوں سے کیا حاصل
جو دل اداس ہو رنگینیوں سے کیا حاصل
(اسرار ناروی)
 

حجاب

محفلین
لا حاصلی کا عشق میں چرچا نہیں کیا
دنیا جو چاہتی تھی تماشا نہیں کیا
منظر سے ہٹ کے کردیا آسان جدائی کو
اس فیصلے میں بھی اُسے تنہا نہیں کیا ۔
 

شمشاد

لائبریرین
آزادیاں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کی
اپنی خوشی سے آنا اپنی خوشی سے جانا
(علامہ)
 

عمر سیف

محفلین
ساتھ دل کے چلے دل کو نہیں روکا ہم نے
جو نہ اپنا تھا اسے ٹوٹ کے چاہا ہم نے
ایک دھوکے میں کٹی عمر ہماری صابر
کیا بتائیں کسے کھویا کسے پایا ہم نے
 

شمشاد

لائبریرین
ذہنوں میں خیال جل رہے ہیں
سوچوں کے الاؤ سے لگے ہیں

دنیا کی گرفت میں‌ ہیں سائے
ہم اپنا وجود ڈھونڈتے ہیں
(احمد ندیم قاسمی)
 

الف عین

لائبریرین
لو، وہ بھی کہتے ہیں کہ ’یہ بے ننگ و نام ہے‘
یہ جانتا اگر، تو لُٹاتا نہ گھر کو مَیں
چچا
 
Top