بیت بازی

برادر

محفلین
الفت کی نئی منزل کو چلا تو ڈال کے بانہیں بانہوں میں
دل توڑنے والے دیکھ کے چل ہم بھی پڑے ہیں راہوں میں
 

شمشاد

لائبریرین
یہ آرزو ہے کہ جب بھی گلے لگاؤں اسے
حصارِ ذات سے باہر نکال لاؤں اسے
(حمایت علی شاعر)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین



یہ چشمِ شوق طرفہ جگہ ہے دکھاؤ کی
ٹھیرو بقدرِ یک مژہ تم اس مکان میں

کلام : میر محمد تقی میر ( المعروف میر تقی میر)




 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


ٹھیروبقدرِ یک مژہ تم اس مکان میں



اس مصرعہ میں لفظ ٹھیرو قدیم املاء ہے۔ اس لفظ کی موجودہ املاء ٹھہرو ہے۔


۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


اب اگر جاؤ پئے عرض و طلب ان کے حضور
دست و کشکول نہیں کاسۂ سر لے کے چلو


صاحبِ کلام : فیض احمد فیض


 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


نہیں خوفِ روزِ سیہ ہمیں ، کہ ہے فیض ظرفِ نگاہ میں
ابھی گوشہ گیر وہ اِک کرن ، جو لگن اُس آئینہ رُو کی ہے


صاحبِ کلام : فیض احمد فیض

 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


آندھیاں آیا ہی کرتی ہیں ہر اِک حبس کے بعد
گم شدہ شمعوں کا ماتم نہ کرو دیوانو !

صاحبِ کلام : احمد فراز


 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


یہ کوئی اور ہیں منزل تک آنے والے لوگ
کہ ہم سفر تو وہی تھا کہ جو گیا میرے ساتھ


صاحبِ کلام : سحر انصاری

 
Top