اِک ذرا دردِ دل کو تھمنے دو سارے موسم گلاب لکھیں گے کلام : حجاب عباسی
سیدہ شگفتہ لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,201 اِک ذرا دردِ دل کو تھمنے دو سارے موسم گلاب لکھیں گے کلام : حجاب عباسی
نوید صادق محفلین مارچ 6، 2007 #1,203 مزاج درد کو سب لفظ بھی قبول نہ تھے کسی کسی کو ترے غم کا استعارہ کیا شاعر: سعود عثمانی
سیدہ شگفتہ لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,204 اک سمندر لکھا محبت کو زندگی کو حباب لکھیں گے کلام : حجاب عباسی
نوید صادق محفلین مارچ 6، 2007 #1,206 وارفتگی شوق عجب مرحلوں میں ہے جذب طلب کے پھیلے ہوئے سلسلے تو دیکھ شاعر: سید آل احمد
عمر سیف محفلین مارچ 6، 2007 #1,207 ہے ضرور اِس میں بھی مصلحت، وہ جو ہنس کے پوچھے ہے خیریت کہ محبتوں میں غرض نہ ہو، نہیں ایسا پیار کہیں نہیں
ہے ضرور اِس میں بھی مصلحت، وہ جو ہنس کے پوچھے ہے خیریت کہ محبتوں میں غرض نہ ہو، نہیں ایسا پیار کہیں نہیں
سیدہ شگفتہ لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,208 نہ رنجِ ہجر نہ کیفِ وصال ہے کوئی بچھڑتا کیا وہ بھلا جو کبھی ملا بھی نہیں کلام : مونا قدوائی
سیدہ شگفتہ لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,210 نہ آج لطف کر اتنا کہ کل گذر نہ سکے وہ رات جو کہ ترے گیسوؤں کی رات نہیں کلام : فیض احمد فیض
سیدہ شگفتہ لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,211 نگاہ و دل کو قرار کیسا ، نشاط و غم میں کمی کہاں کی وہ جب ملے ہیں تو ان سے ہر بار کی ہے اُلفت نئے سرے سے کلام : فیض احمد فیض
نگاہ و دل کو قرار کیسا ، نشاط و غم میں کمی کہاں کی وہ جب ملے ہیں تو ان سے ہر بار کی ہے اُلفت نئے سرے سے کلام : فیض احمد فیض
سیدہ شگفتہ لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,213 نہ مدعی ، نہ شہادت ، حساب پاک ہوا یہ خونِ خاک نشیناں تھا ، رزقِ خاک ہوا کلام : فیض احمد فیض
سیدہ شگفتہ لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,214 اِک سخن اور کہ پھر رنگِ تکلم تیرا حرفِ سادہ کو عنایت کرے اعجاز کا رنگ کلام : فیض احمد فیض
سیدہ شگفتہ لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,215 گنو، سب داغ دل کے، حسرتین شوقیں نگاہوں کی سرِ دربار پُرسش ہو رہی ہے پھر گناہوں کی کلام : فیض احمد فیض
گنو، سب داغ دل کے، حسرتین شوقیں نگاہوں کی سرِ دربار پُرسش ہو رہی ہے پھر گناہوں کی کلام : فیض احمد فیض
سیدہ شگفتہ لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,216 شمشاد بھائی، آداب ، یہ لیجئے۔۔۔ میں آج بیت بازی کا مقابلہ جیت لیا اب لائیے تو میرا انعام
برادر محفلین مارچ 6، 2007 #1,217 یہیں نہ ڈوبنے والے کو ڈھونڈتے رہنا وہ اس بھنور میں جو ڈوبا تو دور نکلے گا
نوید صادق محفلین مارچ 6، 2007 #1,218 ابھی سر کا لہو تھمنے نہ پایا ادھر سے ایک پتھر اور آیا شاعر: محشر بدایونی
شمشاد لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,219 میں حیرت سے باہر نکلوں تو بات بھی ہے کہ آج شگفتہ صاحبہ اور اس دھاگے پر اور مزید یہ کہ پے در پے اشعار ہی اشعار اس دھاگے پر آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
میں حیرت سے باہر نکلوں تو بات بھی ہے کہ آج شگفتہ صاحبہ اور اس دھاگے پر اور مزید یہ کہ پے در پے اشعار ہی اشعار اس دھاگے پر آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
شمشاد لائبریرین مارچ 6، 2007 #1,220 اب کچھ نہیں تو نیند سے آنکھیں جلائے ہم آؤ کہ جشنِ مرگِ محبت منائیں ہم (اختر الایمان)